رومیوں باب ۶‎

1 ۱۔ پس ہم کیا کہیں؟ کیاہم گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل بڑھتا جائے؟ 2 ۲۔ ایسا ہرگز نہ ہو ، ہم جو گنا ہ کے اعتبار سے مر گئے تو اُس میں کیسے زندگی گزار سکتے ہیں؟ 3 ۳۔ کیا تم نہیں جانتے کہ جتنوں نے مسیح یسوع کا بپتسمہ لیا، اُس کی موت میں بھی شامل ہوئے؟ 4 ۴۔ پس ہم بپتسمے کے باعث اُس کے ساتھ دفن بھی ہوئے ، یہ اِس لئے ہوا کہ جیسے مسیح موا باپ کے جلال کے باعث مردوں میں سے جلایا گیا، تو ہم بھی اُس طور پر نئی زندگی گزاریں۔ 5 ۵۔ کیونکہ اگر ہم اُس کی موت کی صورت میں اُس کے ساتھ متحد ہوئے تو اُس کے جی اٹھنے میں بھی متحد ہوں گے۔ 6 ۶۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری پرانی انسانیت اُس کے ساتھ مصلوب ہوئی تاکہ گناہ کا جسم مٹادیا جائے۔یہ اِس لئے ہوا کہ اب ہم گناہ کے غلام نہ رہیں۔ 7 ۷۔ وہ جو مر گیا ہے وہ گناہ کے اعتبار سے راست ٹھہرایا گیا ہے۔ 8 ۸۔ لیکن اگر ہم مسیح کے ساتھ مر چکے ہیں تو ہمارا ایمان ہے کہ اُس کے ساتھ جیئں گے بھی۔ 9 ۹۔ ہم جانتے ہیں کیونکہ مسیح مردوں میں سے جی اٹھاہے اور اب وہ مردہ نہیں ہے۔ موت کی اُس پر حکمرانی نہیں رہی۔ 10 ۱۰۔کیونکہ وہ جو گناہ کے اعتبار سے موا ،وہ ایک ہی دفعہ سب کے لئے موا تاہم اب جو زندگی وہ جیتا ہے وہ خدا کے لئے جیتا ہے۔ 11 ۱۱۔ اِسی طرح سے،تم اپنے آپ کو ضورومردہ سمجھو، لیکن مسیح یسوع میں خدا کے لئے زندہ ہو۔ 12 ۱۲۔ لہذا، گناہ کو اپنے فانی جسم میں حکمرانی نہ کرنے دوتاکہ تم اُس کی شہوتوں کی تابع داری کرو۔ 13 ۱۳۔ اپنے اعضا کو گناہ کے سپرد نہ کرو کہ وہ ناراستی کے اوزار بنیں۔ لیکن خود کو خدا کے سامنے مردہ پیش کرو جو اب زندہ ہیں۔ اور اپنے اعضا کوخدا کے سپرد کرو تاکہ وہ انہیں راست بازی کے اوزاروں کے طو رپر استعمال کرے۔ 14 ۱۴۔گناہ کو اجازت نہ دو کہ وہ تم پر حکمرانی کرے کیونکہ تم شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے سائے تلے ہو۔ 15 ۱۵۔ پھر کیا؟ کیاہم گنا ہ کریں کیونکہ ہم شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہیں؟ ایسا ہر گزنہ ہو۔ 16 ۱۶۔ کیا تم نہیں جانتے کہ جس کے سامنے تم خود کو غلاموں کے طور پر پیش کرتے ہو۔وہ وہی ہے جس کے تم نوکر ہو جس کی تمہیں تابع داری کرنی ہے؟ یہ بات سچ ہے چاہے تم گنا ہ کے غلام ہو جو موت کی طرف بھیجتا ہے، یا فرمان برداری کے غلام جو راست بازی کی طرف لے جاتی ہے۔ 17 ۱۷۔ لیکن خدا کا شکر ہو! کیونکہ تم گناہ کے غلام تھے لیکن تم نے دل سے اُس تعلیم کے نمونہ کی فرماں برداری کی جو تمہیں دیا گیا۔ 18 ۱۸۔ تم کو گناہ سے آزاد کیا گیا ہے اور تمہیں راست بازی کے غلام بنایا گیا ہے۔ 19 ۱۹۔ میں تم سے تمہاری بشری کمزوری کے باعث بشر کی طرح بات کر رہا ہوں کیونکہ جیسے تم نے اپنے جسمانی اعضا کو ناپاکی اور برائی کی غلامی میں دے دیا تھا ، اب ویسے ہی اپنے اعضا کو راست بازی کی غلامی میں تقدیس کے لئے دے 20 دو۔۲۰۔ کیونکہ جب تم گناہ کے غلام تھے تو تم راست بازی سے آزادتھے۔ 21 ۲۱۔ اُس وقت تمہارے پاس اُن چیزوں کا کیا حاصل تھا جن پر تم اب شرمندہ ہوتے ہو؟کیونکہ اُن کاموں کا نتیجہ موت ہے۔ 22 ۲۲۔ مگر اب جب تم گناہ سے آزاد ہو گئے ہو اور خدا کے غلام بن گئے ہو ، تمہارے پاس تمہاری تقدیس کا پھل ہے جس کا نتیجہ ہمیشہ کی زندگی ہے۔ 23 ۲۳۔ کیونکہ گنا ہ کی مزدوری موت ہے لیکن مسیح یسوع ہمارے خداوند میں ہمیشہ کی زندگی خدا کے فضل کا تحفہ ہے۔