رومیوں باب ۴‎

1 ۱۔ پھر ہم کیا کہیں کہ ابرہام کو، جوجسم کے اعتبار سے ہمارا باپ ہے،اُسے کیا ملا؟۔ 2 ۲۔ کیونکہ اگر ابرہام اعمال کے باعث راست بازی ٹھہرایا جاتا تو اُس کے لئے فخر کرنے کا کوئی جواز ہوتا، لیکن خدا کے سامنے نہیں۔ 3 ۳۔ کلام کیا کہتا ہے؟، ’’ابرہام خدا پر ایمان لایا اور یہ اُس کے حق میں راست بازی گنا گیا‘‘۔ 4 ۴۔ اب جو کام کرتا ہےاُسے جومعاوضہ دیا جاتا اہے وہ تحفہ نہیں گنا جاتا ، بلکہ وہ اُس کا حق ہوتا ہے۔ 5 ۵۔ مگر اُس کے لئے جو کام نہیں کرتا لیکن اُس پر ایمان لاتا ہے جو بے دینوں کو راست ٹھہراتا ہے ،اُس کا ایمان، اُس کے لئے راست بازی گنا جاتا ہے۔ 6 ۶۔ داؤد بھی اُس شخص پر برکت کا اعلان کرتا ہے جس کے حق میں خدا اعمال کے بغیر راست بازی گنتا ہے۔ 7 ۷۔ اُس نے کہا،’’ مبارک ہیں وہ جن کی تقسیریں معاف کی گئیں اور جن کے گناہوں پر پردہ ڈالا گیا۔ 8 ۸۔مبارک ہے وہ شخص جس کے خلاف خدا اُس کا گناہ شمار نہیں کرتا‘‘۔ 9 ۹۔ تواب کیا اُس برکت کا اعلان صرف مختونوں پر ہوا یا نا مختونوں پر بھی؟ کیونکہ ہم کہتے ہیں،’’ابرہام کے لئے ایمان راست بازی گنا گیا‘‘۔ 10 ۱۰ ۔ تو وہ کیسے گِنّا گیا؟ جب ابرہام مختونی کی حالت میں تھا ،یا نا مختونی میں تھا؟ یہ مختونی میں نہیں بلکہ نامختونی میں ہوا۔ 11 ۱۱۔ ابرہام کو ختنے کا نشان ملا۔ یہ ایمان کی راست بازی کی مُہر تھی جو اُس کے پاس نا مختونی کی حالت میں پہلے سے تھی۔اُس نشان کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اُن سب کا باپ بن گیا جو ایمان لاتے ہیں ، چاہے وہ نامختون ہی کیوں نہ ہوں ۔اِس کا مطلب یہ ہے کہ اُن کے حق میں راست بازی گنی جائے گی۔ 12 ۱۲۔اِس کا یہ مطلب بھی تھا کہ ابرہام ختنہ کا باپ بنا، نہ صرف اُن کے لئے جو مختونی کی حالت میں آئے بلکہ اُن کے لئے بھی جو ہمارے باپ ابرہام ایمان کے نقش قدم پر چلتے ہیں اور یہ تب ہوا جب وہ خود نامختون تھا۔ 13 ۱۳۔ کیونکہ ابرہام اور اُس کے وارثوں کو یہ وعدہ دیا گیا کہ وہ دنیا کا وارث ہوگا، شریعت کے باعث نہیں ملا بلکہ ایمان کی راستبازی کے وسیلہ سے ملا۔ 14 ۱۴۔ کیونکہ اگر وارث وہ ہیں جو شریعت کی پیروی کرنےوالے ہیں تو ایمان خالی ہو گیا اور وہ وعدہ رد ہو گیا۔ 15 ۱۵۔ کیونکہ شریعت غضب کو لاتی ہے لیکن جہاں شریعت نہیں وہاں کوئی قانون شکنی (حکم توڑنا) نہیں۔ 16 ۱۶۔ اِسی وجہ سے یہ ایمان سے ہے ، تاکہ وعدے کے دارومدار فضل پر ہواوراُس کی یقین دہانی ابراہام کے تمام وارثوں پر ہو۔ نہ صرف اُن پر جو کہ زیر شریعت ہیں ، بلکہ اُن پر بھی جو ابرہام کے ایمان میں شریک ہیں۔ وہ ہم سب کا باپ ہے، 17 ۱۷۔جیسا لکھا ہے،’’میں نے تجھے کئی قوموں کا باپ بنایا ہے‘‘ابرہام اُس کے حضور تھا جس پر وہ بھروسہ رکھتا تھا یعنی خدا پر جو مردوں کو زندگی دیتا ہے اوراُن چیزوں کو بلاتا ہے جو وجود میں نہیں ہیں تاکہ وجود میں آ جائیں ۔ 18 ۱۸۔ تمام بیرونی حالات کے باوجود ابرہام نے اعتماد سے خدا پر مستقبل کے لئے بھروسہ کیا ۔پس وہ کئی قوموں کا باپ بنا ، اُس کے مطابق جو کہا گیا تھا،’’ تیری نسل اِس طرح سے ہوگی‘‘۔ 19 ۱۹۔ وہ ایمان میں کمزور نہیں تھا۔ابرہام اِس بات کو سمجھتاتھا کہ اُس کا اپنا جسم بچے پیدا نہیں کر سکتا(کیونکہ وہ تقریبا ایک سو سال کا تھا)۔ وہ اِس بات کو بھی تسلیم کرتا تھا کہ سارہ کا بطن بچہ پیدا کرنے سے قاصر ہے۔ 20 ۲۰۔ لیکن خدا کے عہدِ کے باعث، ابرہام نے ایمان میں ہچکچایا نہیں بلکہ وہ ایمان میں مضبوط ہوا اور خدا کی حمد کی۔ 21 ۲۱۔ وہ مکمل طور پر قائل تھا کہ جو خدا نے وعدہ کیاتھاوہ اُسے پورا کرنے پر قادربھی تھا۔ 22 ۲۲۔ لہذا یہ بھی اُس کے حق میں راست بازی گنا گیا۔ 23 ۲۳۔ اب یہ کہ صرف اُس کے مفاد کے لئے نہیں لکھا گیا تھا،کہ یہ اُس کے لئے گنا گیا تھا ۔ 24 ۲۴۔ یہ ہمارے بھی فائدہ کے لئے لکھا گیا جن کے حق میں گنا جائے گا ہم وہ جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں جس نے یسوع ہمارے خداوند کو مردوں میں سے جلایا۔ 25 ۲۵۔ یہ وہی ہے جو ہمارے قانون شکنی(گناہ) کے لئے حوالے کر دیا گیا اورہمیں راست بازٹھہرانے کے لئے جلا یا گیا۔