رومیوں باب ۳‎

1 ۱۔ پس یہودیوں کو کیا فوقیت ہے؟اور ختنے کا کیا فائدہ ؟ ۔ 2 ۲۔ یہ ہرطرح سے بہترین ہے۔ سب سے پہلے یہودیوں کو خدا کی طرف سے مکاشفہ سونپا (سپردکیا )گیا۔ 3 ۳۔ تو کیا ہواگر کچھ یہودی بے ایمان تھے؟ کیا اُن کی بے ایمانی خدا کی ایمانداری کوباطل( جھوٹا) کر سکتی ہے؟ 4 ۴۔ ایسا ہر گزنہ ہو بلکہ خدا کوسچا ہی پایاجائے حالانکہ ہر شخص جھوٹاہے۔ جیسا کہ لکھا گیاہے،’’ تو اپنےکلام میں راست باز ٹھہرے اور جب تو عدالت کرے تو غالب آئے۔ 5 ۵۔ لیکن اگر ہماری ناراستی خدا کی راستبازی کو ظاہر کرتی ہے تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟ کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ خدا اپنا غصب ہم پر نازل کرنے میں بد کار ہے(میں انسانی جرح استعمال کر رہا ہوں)۔ 6 ۶۔ ایسا ہر گزنہ ہو! کیونکہ پھر خدا دنیا کی عدالت کیسے کرے گا؟ 7 ۷۔ لیکن اگر خدا کی سچائی میرے جھوٹ کے باعث اُسے کثرت سے عزت دیتی ہے تو مجھے کیوں ایک گنہگار کی طرح پر کھا جا رہا ہے؟ 8 ۸۔ کیوں نہ کہیں ، ہم پر یہ تہمت لگائی جاتی ہے اورکچھ دعوی کرتے ہیں کہ ہم کہتے ہیں ،’’آؤ ہم برائی کریں تاکہ اُس سے اچھائی پیدا ہو؟‘‘ ایسے لوگوں کی عدالت ہونا راست ہے۔ 9 ۹۔ پھر کیا ؟ کیا ہم اپنے لئے بہانے بنا رہے ہیں ؟ ہر گز نہیں ،کیونکہ ہم پہلے ہی سے یہودیوں اور یونانیوں دونوں پر الزام لگا چکے ہیں اُن تمام پر کہ وہ گناہ کے غلبہ میں ہیں۔ 10 ۱۰۔ وہ یہ ہے جیسا کہ لکھا ہے،’’ کوئی بھی راست باز نہیں ۔ایک بھی نہیں۔ 11 ۱۱۔ کوئی ایسا نہیں جو خود سمجھتاہے ۔ کوئی ایسا نہیں جو خدا کی تلاش میں ہو۔ 12 ۱۲۔ تما م اپنی راہوں سے پھر چکے ہیں۔ وہ باہم بے کار ہو چکے ہیں۔ کوئی بھلائی کرنے والانہیں ،کوئی بھی نہیں ایک بھی نہیں۔ 13 ۱۳۔ اُن کا گلا کھلی قبر ہے۔اُن کی زبانیں دھوکہ باز ہیں ۔اُن کے ہونٹوں میں سانپوں کا زہر ہے۔ 14 ۱۴۔اُن کا منہ لعنت اور کڑواہٹ سے پُر ہے۔ 15 ۱۵۔ اُن کے پاؤں خون بہانے کے لئے تیز ہیں۔ 16 ۱۶۔ تباہی اور مصبیت اُن کی راہوں میں ہیں۔ 17 ۱۷۔ یہ لوگ صلح کی راہ سے واقف نہیں ہیں۔ 18 ۱۸۔ اُن کی آنکھوں میں خدا کا خوف نہیں۔‘‘ 19 ۱۹۔ اب ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ شریعت کہتی ہے یہ اُن سے کلام کرتی ہے جو شریعت کے ماتحت ہیں ۔یہ اِس لئے ہے کہ ہر منہ بند ہو،اور تمام دنیا خدا کے سامنے جواب دہ ہو۔ 20 ۲۰۔ یہ اِس لئے ہے کہ اُس کی نظر میں کوئی ( جسم) بھی شریعت کے کاموں کے باعث راست باز نہیں ٹھہرے گا۔اِس لئے کہ شریعت کے وسیلہ سے گناہ کی پہچان ہوتی ہے۔ 21 ۲۱۔ لیکن اب شریعت کے بغیر خدا کی راست بازی ظاہر ہو ئی ہے ۔اِس کی گواہی شریعت اور نبیوں نے بھی دی، 22 ۲۲۔وہ یہ ہے کہ خدا کی راست بازی یسوع مسیح پر ایمان لانے سے اُن تمام لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لاتے ہیں۔اِس لئے کوئی فرق(تفریق)نہیں۔ 23 ۲۳۔ کیونکہ سب نے گناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں، 24 ۲۴۔ اور وہ اُس کے فضل سے جو مسیح یسو ع میں مخلصی کے وسیلہ سے مفت راست باز ٹھہرے۔ 25 ۲۵۔ اِس لئے خدا نے یسوع مسیح کو اُس کے خون میں ایمان کے ذریعے کفارے کے طور پر مہیا کیا۔چونکہ خدا نے پیشتر گناہوں کواپنے تحمل میں نظر انداز کیا تھا، اب خدا نے مسیح کو اپنے انصاف کی راست بازی کے ثبوت کے طور پر پیش کیا۔ 26 ۲۶۔ یہ سب کچھ اِن موجودہ وقتوں میں اُس کی راست بازی کو ظاہر کرنے کے لئے ہوا، یہ اِس لئے تھا کہ وہ اپنے آپ کو راست بازثابت کرسکے، تاکہ وہ یہ ظاہر کر سکے کہ ہرایک کو یسوع پر ایمان لانے سے راست باز ٹھہراتا ہے۔ 27 ۲۷۔ پھر فخر(گھمنڈ) کہاں گیا؟وہ نکال دیا گیا ہے کس بنیاد پر؟ کیا اعمال پر؟ نہیں، بلکہ ایمان کی بنیاد پر۔ 28 ۲۸۔پھر ہم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ایک شخص ایمان سے راست باز ٹھہرتا ہے شریعت کے اعمال کے بغیر۔ 29 ۲۹۔ یا کیا خدا صرف یہودیوں کا ہی خدا ہے؟ کیا وہ غیر قوموں کا بھی خدا نہیں؟ ہاں، غیر قوموں کا بھی ۔ 30 ۳۰۔ اگریقیناخدا ایک ہے، وہ یہودیوں کو ایمان سے راست باز ٹھہرائے گا اور غیر یہودیوں کوایمان سے ۔ 31 ۳۱۔ کیا ہم پھرشریعت کو ایمان سے باطل کرتے ہیں؟ ایسا ہر گز نہ ہونہیں!اُس کی بجائے ہم شریعت کو قائم کرتے ہیں۔