رومیوں باب ۱۵‎

1 ۱۔ اب ہم زور آوروں کو چاہیے کہ ناتوانوں کی کمزوریوں کو برداشت کریں، اور اپنے آپ میں ہی خوشی نہ منائیں۔ 2 ۲۔ ہم میں سے ہر ایک اپنے ہمسایہ کی بہتری کے لیے اُسے خوش کرے تاکہ اس کی ترقی ہو۔ 3 ۳۔ کیونکہ مسیح نے بھی اپنے آپ ہی کو خوش نہیں کیا۔ بلکہ بلکل ویسا ہی ہوا جیسا کہ لکھا ہے، " تیرے لعن طعن کرنے والوں کے لعن طعن مجھ پر آن پڑے۔" 4 ۴۔ کیونکہ جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں تھیں وہ ہماری راہنمائی کے لیے لکھی گئیں، تاکہ صبر سے اور صحیفوں کی حوصلہ افزائی سے ہم اعتماد رکھیں۔ 5 ۵۔ اب خدا جو صبر اور تسلی کا سر چشمہ ہے تمیں توفیق دے کہ مسیح یسوع کے مطابق ایک دوسرے کے ساتھ یکدل رہو۔ 6 ۶۔ وہ ایسا کرے تا کہ تم یک دل اور یک زبان ہو کر ہمارے خداوند یسوع کے خدا اور باپ کی تمجید کرو۔ 7 ۷۔ اسی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ شراکت رکھو، جس طرح، مسیح نے خدا کی تمجید کے لیے، تمہیں اپنے ساتھ شامل کرلیا ہے۔ 8 ۸۔ کیونکہ میں کہتا ہوں کہ خدا کی سچائی کے لئے مسیح کو مختونوں کا خادم بنا دیا گیا ہے۔ اُس نے یہ اِس لئے کیا تاکہ وہ اُن وعدوں کو پوارا کرے جو باپ داد کو دئے گئے تھے، 9 ۹۔ اور غیر قوموں کے لئے کہ خدا کے رحم کے لئے اُس کی تمجید کریں۔ یہ ویسا ہی ہے جیسا کہ لکھا ہے، "اس لیے میں غیر قوموں میں تیری تمجید کروں گا اور تیرے نام کے گیت گاؤں گا۔" 10 ۱۰ دوبارہ وہ کہتا ہے، "اے غیر قومو اُس کے لوگوں کے ساتھ خوشی منناوٴ۔ " 11 ۱۱۔ اور دوبارہ، "اے غیر قومو تم سب خداوند کی تمجید کرو، سب لوگ اس کی ستائش کریں۔" 12 ۱۲۔ دوبارہ یسعیاہ کہتا ہے، "یسی کی جڑ نکلے گی اور ایک شخص غیر قوموں پر حکومت کرنے کو اٹھے گا۔ غیر قومیں اس پر اعتماد کریں گی۔" 13 ۱۳۔ اب خدا جو اعتماد کا سر چشمہ ہے ایمان رکھنے کے باعث تمہیں خوشی اور اطمینان سے بھر دے تاکہ روح القدس کی قدرت سے تم میں اعتماد کثرت سے ہو ۔ 14 ۱۴۔ اے میرے بھائیو! میں تمہارے بارے میں قائل ہو چکا ہوں۔ میں قائل ہو چکا ہوں کہ تم خودبھی اچھائی سے بھرپور ہواور تمام حکمت سے بھرے ہوئے ہو ۔ میں قائل ہو چکا ہوں کہ تم ایک دوسرے کو نیکی کی ترغیب دینے کے قابل بھی ہو۔ 15 ۱۵۔ میں تمہیں یاد دلانے کے طور پر زیادہ دلیری سے لکھ رہا ہوں کیونکہ خدا کی طرف سے مجھے یہ نعمت ملی ہے ۔ 16 ۱۶۔ کہ مجھ کو غیر قوموں کی طرف مسیح یسوع کا خادم ہونے کی نعمت ملی ہے کہ میں خدا کی خوشخبری کاہن کے طور پر دوں ۔میں اس لیے ایسا کرتا ہوں تاکہ غیر قوموں کے نذرانے روح القدس سے مقدس بن کر قبول ہوجائیں ۔ 17 ۱۷۔ اس لیے میری خوشی مسیح میں اور ان چیزوں میں جو خدا سے متعلق ہیں ۔ 18 ۱۸۔ کیونکہ مجھے کوئی اور بات کہنے کی جرات نہیں سوائے ان باتوں کے جو مسیح نے غیر قوموں کے تابع کرنے کےلیے میرے ذریعے سے کیں ۔یہ سب کچھ قول اور فعل کے ذریعے سے نشانوں ، 19 ۱۹۔ اور معجزوں کی طاقت سے اور روح القدس کی قدرت سے هوا۔ یہ اِس لئے تھا کہ میںیروشلیم سے لے کرالرکّم کے چاروں طرف مسیح کی خوش خبری کی پوری پوری منادی کروں ۔ 20 ۲۰ ۔ اس طرح میں نے چاہا کہ خوش خبری کی منادی کروں، لیکن وہاں نہیں جہاں مسیح نام سے جانا گیا ہے، تاکہ کسی اور کی بناید پر تعمیر نہ کروں ۔ 21 ۲۱۔ یہ ویسے ہی ہے جیسا کہ لکھا گیا ہے ،’’جن لوگوں کو اس کی خبر نہیں پہنچی وہ اسے دیکھنےکے لیے آئیں گے۔،اور جنہوں نے اسے نہیں سنا وہ اسے سمجھیں گے۔ ‘‘ 22 ۲۲۔ اس لیے میں تہمارے پاس بار بار آنے سے رکا رہا۔ 23 ۲۳۔ لیکن اب میرے لیے ان ملکوں میں جگہ باقی نہیں رہی۔ اور میں بہت سالوں سے تمہارے پاس آنے کا مشتاق ہوں ۔ 24 ۲۴۔ میں جب کبھی ہسپانیہ کو جاؤں گا تو امید کرتا ہوں کہ تمہیں راستے میں ملتا ہوا جاؤں اور تھوڑی دیر تمہاری رفاقت میں رہنے کے بعد تمہارے پاس سے بھیجا جاؤں ۔ 25 ۲۵۔ لیکن اب میں ایمانداروں کی خدمت کےلیے یروشلیم کو جاتاہوں ۔ 26 ۲۶۔ کیونکہ مکدُنیہ اور اخیہ کے لوگ یروشلیم میں رہنے والے غریب ایمان داروں کے لیے چندہ جمع کرنے کےلیے خوش ہوئے ۔ 27 ۲۷ جی ہاں، اِس میں اُن کی خوشی تھی، اور حقیقتاً، وہ اُن کے مقروض ہیں۔ پس اگر غیرقومیں روحانی چیزوں میں اُن کی شریک ہوئی ہیں، تو لازم ہے کہ وہ جسمانی چیزوں میں بھی اُن کی خدمت کریں۔ 28 ۲۸۔ چناچہ، جب میں یہ مکمل کر چُکوں اور اِس پھل کو اُن کے حوالے کر چُکوں، تو میں آپ سے ہوتا ہوا ہسپانیہ کو روانہ ہو جاوٴں گا۔ 29 ۲۹ میں یہ جانتا ہوں کہ، جب میں آپ کے پاس آوٴں، تو مسیح کی بھرپور برکات کے ساتھ آوٴں گا۔ 30 ۳۰۔ اب میں آپ سے پُر زور اپیل کرتا ہو، اے بھائیو، ہمارے خداوند یسوع مسیح، اور روح کی محبت کے واسطے، آپ میرے ساتھ ہم آہنگ ہو کر میرے لیے خدا سے دعا کرو۔ 31 ۳۱ دعا کرو کہ میں یہودیہ کے نافرمانوں سے بازیاب ہو جاوٴں، اور یروشلیم کے لیے میری خدمت ایمانداروں میں قبولیت پائے۔ 32 ۳۲ دعا کرو کہ میں خوش ہو کر خدا کی مرضی سے آپ کے پاس آوٴں، اور یہ کہ میں آپ کے ساتھ مل کر آرام (اِطمینان) پاوٴں۔ 33 ۳۳ ۔ امن کا خدا آپ سب کے ساتھ ہو۔ آمین۔