رومیوں باب ۱۰‎ 11

1 ۱۔ میں کہتا ہوں ، کیا خدا نے ا پنے لوگوں کو رد کیاَ ایسا ہر گزنہ ہو کیونکہ میں بھی بنیمنین کے قبیلے اور ابرہام کی نسل میں سے ایک اسرائیلی ہوں۔ 2 ۲۔ خدا نے اپنے لوگوں کو رد نہیں کیا جنہیں اُس نے پہلے جانا ۔کیا تم نہیں جانتے خدا کا کلام ایلیاہ کے بارے میں کیا کہتا ہے کہ کیسے اُس نے اسرائیل کے خلاف خدا سے فریاد کی؟۔ 3 ۳۔" اَے خداوند،اُنہوں نے تیرے نبیوں کو مارا ،اُنہوں نے تیرے مذبحوں کو برباد کیا۔اب میں اکیلا باقی ہوں اور وہ میری جان کے خواہاں ہیں" 4 ۴۔ لیکن خدا اُسے کیا جواب دیتا ہے؟ " میں نے اپنے لئے سات ہزار آدمی بچا رکھے ہیں، جنہوں نے بعل کے آگے گھٹنا نہیں ٹیکا۔" 5 ۵۔ حتیٰ کہ اِسی طرح پھر ،اِس موجودہ وقت میں بھی فضل کے چناؤ کی وجہ سے کچھ بقایا ہیں۔ 6 ۶۔ لیکن اگر یہ فضل سے ہے تو اعمال سے نہیں ہے۔ ورنہ فضل ، فضل نہ ہو گا۔ 7 ۷۔ پھر کیا؟ جس چیز کی اسرائیل تلاش کر رہا تھا اُسے نہ ملی لیکن چُنے ہوؤں نے اُسے پایا اور باقی سخت ہو گئے تھے۔ 8 ۸۔ یہ ویسا ہی ہے جیسا کہ لکھا گیا ہے :" خدا نے اُنہیں سستی کی روح دی اور ایسی آنکھیں دیں جو دیکھ نہ سکیں اور ا یسے کان جو سن نہ سکیں،آج کے دن تک‘‘ 9 ۹۔ پھر داؤد کہتا ہے، "اُن کا دستر خوان اُن کے لئے پھندا اور جال ہو گا اور ٹھوکر کھانے کا باعث اور اُن کے لئے سزا ہو گا۔ 10 ۱۰۔ اور اُن کی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں، اور اُن کی کمر ہمیشہ کے لئے جھک جائے۔" 11 ۱۱۔ پھر میں نے کہا، "کیا اُنہوں نے ایسی ٹھوکر کھائی کہ گر پڑیں؟" ایسا ہر گز نہ ہو۔اِس کی بجائے اُن کی ناکامی کے باعث نجات غیر قوموں میں آئی تاکہ اُنہیں حسد کے لئے ابھاریں ۔ 12 ۱۲۔ اگر اُن کی ناکامی دنیا کی دولت ہے اور اُن کا نقصان غیر قوموں کی دولت ہے تو اُن کا اختتام کس قدر عظیم ہو گا؟ 13 ۱۳۔ لیکن اب غیر قومو! تم سے بات کررہاہوں۔جتنی دیر تک میں غیر قوموں کا رسول ہوں ،میں اپنی خدمت میں فخر محسوس کرتا ہوں۔ 14 ۱۴۔شاید میں اُن کو حسد کے لئے ابھاروں گا جو میرے اپنے خون سے ہیں ۔ شاید ہم اُن میں سے کچھ کو بچائیں گے۔ 15 ۱۵۔ کیونکہ اگراُن کا رد ہونا دنیا کے ملنے کا باعث بنا،توکیا اُن کا مقبول ہونا مُردوں میں سے جی اٹھنے کا باعث نہ ہوگا؟ 16 ۱۶۔اگر نذرانے کا پہلا پیڑا پاک ہے تو سارا گوندھا ہواآٹا بھی پاک ہے۔ اگر جڑ پاک ہوتو شاخیں بھی پاک ہیں۔ 17 ۱۷۔ لیکن اگراُن میں سے کچھ شاخیں توڑی گئی ہوں اور تم جنگلی زیتون ہوتے ہوئے اُن کے ساتھ پیوند ہوگئے تو زیتون کی روغن دار جڑمیں شریک ہو گئے ہو، 18 ۱۸۔اُن شاخوں پر تکبر مت کرنا۔ لیکن اگر تو فخر کرتا ہے ، جان لے کہ تو جڑ کو نہیں بلکہ جڑ تجھے سنبھالتی ہے۔ 19 ۱۹۔ پھر تُو کہے گا، " ڈالیاں اِس لئے توڑی گئیں کہ میں پیوند ہوجاؤں۔" 20 ۲۰۔ وہ سچ ہے۔ کیونکہ وہ اپنی بے اعتقادی کی وجہ سے توڑی گئیں، لیکن تم اپنے ایمان کی وجہ سے قائم ہو۔ اپنے آپ پر فخر نہ کرو بلکہ خوف میں رہو 21 ۲۱۔ کیونکہ اگر خدا نے قدرتی شاخوں کو نہیں چھوڑا ، نہ ہی وہ تجھے چھوڑےگا۔ 22 ۲۲۔ پھر خدا کی مہربانی کے کاموں اور سختی کو دیکھو، ایک طرف سختی یہودیوں پر آئی جو گر گئے۔ لیکن دوسری طرف خدا کی مہربانی تم پر آئی بشرطیکہ تم اُس کی مہربانی میں قائم رہو۔ ورنہ تم بھی کاٹ ڈالے جاؤ گے۔ 23 ۲۳۔ اگر وہ بھی اپنی بے اعتقادی پر قائم نہ رہیں تو پیوند کیے جائیں گے۔ کیونکہ خدا اُنہیں دوبارہ پیوند کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 24 ۲۴۔ اگر تو زیتون کے اُس درخت سے کٹ کر جس کی اصل جنگلی ہے اُس کے بر خلاف اچھے زیتون کے درخت میں پیوند ہو گیا تو کس قدر زیادہ یہ یہودی نہ ہوں گے جوکہ اصلی شاخیں ہیں جو اپنے زیتون کے درخت میں واپس پیوند ہو جائیں گی۔ 25 ۲۵۔ کیونکہ بھائیو، میں تمہیں اِس راز سے بے خبر نہیں رکھنا چاہتا تاکہ تم اپنی سمجھ میں دانا نہ بنو۔ یہ راز وہ ہے کہ اسرائیل کا کچھ حصہ سخت ہو گیاجب تک غیر قومیں پوری پوری داخل نہ ہوں گی ۔ 26 ۲۶۔ اِس لئے سارا اسرائیل نجات پائے گا جیسا کہ لکھا گیا ہے؛" صیون سے چھڑانے والا نکلے گا۔ بے دینی کو یعقوب سے دور کرے گا۔ 27 ۲۷۔ اور یہ اُن سے میرا عہد ہو گا جب میں اُن کے گناہ دور کروں گا۔" 28 ۲۸۔ ایک طرف تو اِنجیل کے حوالہ سے وہ تمہارے دشمن ہیں۔ دوسری طرف خدا کے چناؤ سے اپنے آبا کی وجہ سے عزیز ہیں۔ 29 ۲۹۔ کیونکہ خدا کی نعمتیں اور بلاوا لاتبدیل ہے۔ 30 ۳۰۔ کیونکہ تم پیشتر سے خدا کے نا فرمان تھے لیکن اب تمہیں اُن کی نافرمانی کی وجہ سے رحم حاصل ہوا ہے۔ 31 ۳۱۔ اور اِسی طرح اب یہ یہودی بھی نا فرماں ہوئے ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ تم پر رحم ہونے کے باعث اُن پر بھی رحم ہو۔ 32 ۳۲۔ کیونکہ خدا نے سب کو نا فرمانی کے حوالہ کیا تاکہ وہ سب پر رحم کر سکے۔ 33 ۳۳۔خدا کے علم اور حکمت کی دونوں کی گہرائی کس قدر ہے!اُس کے فیصلے ادراک اور اُس کی راہیں دریافت سے پرے ہیں۔ 34 ۳۴۔" کیونکہ کون خدا کے ذہن کو سمجھ سکا ہے یا کون اُس کا صلاح کار بنا ہے؟ 35 ۳۵۔ یا کس نے پہلے خدا کو کچھ بھی دیا کہ خدا اُسے لوٹائے؟ " 36 ۳۶۔ کیونکہ سب کچھ اُس سے، اُس میں سے اور اُسی کے لئے ہیں، جلال ابد تک اُسی کا ہو، آمین۔