رومیوں باب ۱۲‎

1 ۱۔ اِس لئے اے بھائیو! میں خدا کی برکات کی بدولت تم سے التماس کرتا ہوں کہ اپنے بدن ایسی زندہ قربانی کے لئے پیش کرو جو پاک اور خدا کو قابلِ قبول ہو۔ یہ تمہاری ذمہ دارانہ خدمت ہے۔ 2 ۲۔ اِس دنیا کے ہم شکل نہ بنو، بلکہ عقل نئی ہونے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ۔ ایسا کرنے سے تم خدا کی نیک، قابلِ قبول اور کامل مرضی کومعلوم کر سکوگے۔ 3 ۳۔ اس لیےجو فضل مجھے ملا اُس کی بدولت میں تم سے کہتا ہوں کہ تم میں سے ہر کوئی خود کو جیسا سمجھنا چاہیے اُس سے بڑھ کر نہ سمجھے۔ اِس کی بجائے جس قدر خد انے ہر اِک کو ایمان بخشا ہے، اُنہیں چاہیے کہ حکمت سے سوچیں۔ 4 ۴۔ کیونکہ ہمارے جسم میں بہت سے اعضا ہیں، لیکن ہراعضا کا ایک ہی کام (مقصد) نہیں ہے۔ 5 ۵۔ اِسی طرح ہم جو بہت سارے ہیں مسیح میں ایک بدن ہیں، اورانفرادی طور پرایک دوسرے (آپس میں)کے اعضا (رُکن) ہیں۔ 6 ۶۔ ہمیں اُس فضل کی بدولت مختلف نعمتیں عطا کی گئی ہیں۔ اگرکسی کو نبوت کی نعمت ملی ہے تو وہ اپنے ایمان کے مطابق نبوت کرے۔ 7 ۷۔ اگر کسی کو خدمت کی نعمت ملی ہے، تو وہ خدمت کرے۔ اگر کسی کو تعلیم دینے کی خدمت ملی ہے تو وہ تعلیم دے۔ 8 ۸۔ اگر کسی کو حوصلہ افزائی کی نعمت ملی ہے تو وہ حوصلہ افزائی کرے۔ اگر کسی کو دینے کی نعمت ملی ہے تو وہ سخاوت سے دے۔ اگر کسی کو راہنمائی کی نعمت ملی ہے تو وہ احتیاط سے کرے۔ اگر کسی کو رحم دلی کی نعمت ملی ہے، تو وہ خوشی سے ایسا کرے۔ 9 ۹۔ محبت بے ریا ہو (محبت کو ریاکاری کے بغیر رہنے دو)۔ بدی سے کراہیت (نفرت) کرو؛ وہ جو اچھا ہے اُسے تھامے رکھو۔ 10 ۱۰۔ جہاں تک بھائوں کی محبت کا تعلق ہے، ایک دوسرے سے پیار کرو۔ جہاں تک عزت (احترام) کا تعلق ہے، ایک دوسرے کا احترام (عزت) کرو۔ 11 ۱۱۔ جہاں تک محنت (کوشش) کا تعلق ہے، میں سستی (ہچکچاہٹ)نہ کرو۔ روحانیت میں جوش و خروش رکھو۔ خداوند کی خدمت کرتے رہو۔ 12 ۱۲۔ تمہیں جو مستقبل پر اعتماد ہے اُس میں خوشی مناؤ۔ اپنی مصبیتوں میں صابر رہو۔ دعا میں مشغول رہو۔ 13 ۱۳۔ ایمان داروں کی ضرورتوں میں شریک ہو۔ مہمان نوازی کے بےشمار راستے ڈھونڈو۔ 14 ۱۴۔ جو تمہیں ستاتے ہیں اُن کے لئے برکت چاہو؛ برکت چاہو اورلعنت نہ کرو۔ 15 ۱۵۔ خوشی منانے والوں کے ساتھ خوشی مناوٴ؛ رونے والوں کے ساتھ رؤ۔ 16 ۱۶۔ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ایک جیسا مزاج رکھو۔ تکبر کی سوچ نہ رکھو، مگر حقیر لوگوں کو قبول کرو۔ اپنے ہی خیالات میں دانا نہ بنو۔ 17 ۱۷۔ بدی کے بدلے کسی سے بدی نہ کرو۔ تمام لوگوں کی نظر میں اچھے کام کرو۔ 18 ۱۸۔ اگر ممکن ہو، جہاں تک تم سے متعلق ہے، سب لوگوں کے ساتھ میل ملاپ رکھو۔ 19 ۱۹۔ ا۔ے پیارو! اپنا انتقام مت لو بلکہ خدا کے غضب کو موقع دو۔ کیونکہ لکھا ہے،"بدلہ لینا میرا کام ہے؛ خداوند فرماتا ہے،"میں بدلہ دوں گا۔" 20 ۲۰۔ "لیکن اگر تیرا دشمن بھوکا ہے، تو اُسے کھانا کِھلا۔ اگر وہ پیاسا ہے، تو اُسے پینے کے لئے دے۔ کیونکہ اگر تو ایسا کرتا ہے تو اُس کے سر پر آگ کے انگاروں کا ڈھیر لگائے گا۔" 21 ۲۱۔ بدی سے مغلوب نہ ہو بلکہ نیکی کے ذریعہ بدی پر غالب آؤ۔