رومیوں باب ۱۰‎

1 ۱۔ اے بھائیو! میرے دل کی خواہش اور میری خدا سے درخواست اُن کے لئے اور اُن کی نجات کے لئے ہے۔ 2 ۲۔ کیونکہ میں اُن کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ خدا کے لیے جوش و خروش رکھتے ہیں، لیکن علم کے مطابق نہیں۔ 3 ۳۔ کیونکہ وہ خدا کی راستبازی کو نہیں جانتے، اور اپنی راستبازی قائم کرنے کی لگن میں ہیں۔ انہوں نے اپنے آپ کو خدا کی راستبازی کے تابع نہیں کیا۔ 4 ۴ ۔ کیونکہ مسیح ہر ایسے شخص کے لیے جو ایمان لاتا ہے راستبازی کے واسطے شریعت کی تکمیل ہے۔ 5 ۵۔ کیونکہ موسیٰ اُس راستبازی کے بارے میں لکھتا ہے جو شریعت سے آتی ہے:"وہ آدمی جو شریعت کی راستبازی کو عمل میں لاتا ہے اُسی راستبازی کے تحت جیتا رہے گا۔" 6 ۶۔ لیکن وہ راستبازی جو ایمان سے آتی ہے یہ کہتی ہے، "اپنے دل میں یہ مت کہہ، ’کون آسمان پر چڑھے گا؟‘ (یعنی مسیح یسوع کونیچے لانا)۔ 7 ۷۔ اور یہ مت کہو،’کون پاتال میں اُترے گا؟‘" (یعنی مسیح کو مردوں میں سے اُوپر لانا)۔ 8 ۸۔ لیکن وہ کیا کہتا ہے؟ ،"کلام تمہارے نزدیک ہے، تمہارے منہ میں اور تمہارے دل میں ہے۔" یہ وہ ایمان کا کلام ہے جس کا پرچار ہم کرتے ہیں۔ 9 ۹۔ کیونکہ اگر تم اپنے منہ سے یسوع کے خداوند ہونے کا اقرارکرو، اور اپنے دل میں یہ ایمان لاوٴ کہ خدا نے اُسے مردوں میں سے جلایا، تو تمُ نجات پاوٴ گے۔ 10 ۱۰۔ کیونکہ راستبازی کے واسطے انسان دل سے ایمان لاتا ہے، اور نجات کے واسطے منہ سے اقرار کرتا ہے۔ 11 ۱۱۔ کیونکہ کلام کہتا ہے،"ہر کوئی جو اُس پر ایمان لاتا ہے شرمندہ نہ ہو گا۔" 12 ۱۲۔ کیونکہ یہودی اور یونانی میں کوئی فرق نہیں۔ کیونکہ ایک ہی خداوند سب کا خداوند ہے، اور اُن سب کے لیے جو اُسے پکارتے ہیں فراخ دل ہے۔ 13 ۱۳۔ کیونکہ ہر کوئی جو خداوند کے نام کو پُکارتا ہے نجات پائے گا۔ 14 ۱۴۔ پھر وہ اُٰس کو کیسے پکار سکتے ہیں جس پر وہ ایمان نہیں رکھتے؟ اور جس کے بارے میں اُنہوں نے سُنا نہیں اُس پر ایمان کیسے لا سکتے ہیں؟ اور کسی مبلغ کے بغیر کیسے سُن سکتے ہیں؟ 15 ۱۵۔ اور وہ منادی کیسے کر سکتے ہیں، جب تک کہ اُنہیں بھیجا نہ جائے؟ ۔۔ جیسا کہ لکھا ہے،"کتنے خوشنما ہیں اُن کے پاؤں جو اچھی چیزوں کی خوش خبری (نوید) دیتے ہیں! 16 ۱۶۔ لیکن اُن سب نے خوشخبری کو نہ سنا! کیونکہ یسعیاہ کہتا ہے، "خداوند کون ہمارے پیغام پر ایمان لایا ہے؟" 17 ۱۷۔ پس ایمان سننے سے پیدا ہوتا ہے اور سننا مسیح کے کلام سے۔ 18 ۱۸۔ لیکن میں کہتا ہوں،"کیا انہوں نے نہیں سنا؟" ہاں، یقیناً۔"اُن کی آواز نکل کر تمام زمین پر پھیلی ہےاور اُن کے الفاظ دنیا کی انتہا تک۔" 19 ۱۹۔ علاوہ ازیں، میں کہتا ہوں، "کیا اسرائیل نہیں جانتا تھا؟" پہلے موسیٰ کہتاہے،" میں اسی سے جو قوم نہیں ہے تمہیں حاسد بناؤں گا۔ ایک ناسمجھ قوم کے ذریعے تمہارا قہربھڑکاؤں گا۔" 20 ۲۰۔ اور یسعیاہ بڑی بے باکی سے کہتا ہے،"میں ان کو مل گیا جنہوں نے تلاش نہیں کیا۔ میں ان پر ظاہر ہوا ہوں جنہوں نے مجھے نہیں پکارا۔" 21 ۲۱۔ لیکن اسرائیل سے وہ کہتا ہے،"سارا دن میں نےاپنا ہاتھ ایک نافرمان اور ڈھیٹ قوم کی طرف بڑھایا ہے۔"