مکاشفہ باب ۶

1 ۱۔ پھر میں نے دیکھا کہ بّرہ نے ساتوں مہروں میں اے ایک مہر کھولی اور چاروں جانداروں میں سے ایک کو گرجدار آواز میں کہتے سُنا، ’’ آؤ !‘‘ 2 ۲۔ میں نے دیکھا کہ ایک سفید گھوڑا تھا! اِس کے سوارکے پاس ایک کمان تھی اور اِسے ایک تاج دیا گیا تھا وہ ایک فاتح کی حیثیت سے فتح کرنے نکلا۔ 3 ۳۔ جب بّرہ نے دوسری مہر کھولی، میں نے دوسرے جاندار کو یہ کہتے سُنا، ’’آؤ !‘‘ 4 ۴۔ پھر ایک اور گھوڑا جس کا رنگ گہرا سرخ تھا باہر نکلا اُس گھوڑے کے سوار کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ زمین سے صُلح اُٹھالے تاکہ زمین کے رہنے والے ایک دوسرے کا قتل کریں او رگھڑ سوار کو ایک بڑی تلوار دی گئی۔ 5 ۵۔ جب بّرے نے تیسری مہر کھولی، میں نے تیسرے جاندار کو یہ کہتے سُنا ’’ آؤ ! ‘‘ میں نے ایک سیاہ گھوڑا دیکھا، اور اِس گھڑ سوار کے ہاتھ میں ایک ترازو تھا۔ 6 ۶۔ میں نے چاروں جانداروں کے بیچ سے، ’’ گویا یہ کہتے سُنا ‘‘ گہیوں دینار کے سیر بھر اور جو دینار کے تین سیر اور تیل اور مے کا نقصان نہ کر۔ 7 ۷۔ جب بّرے نے چوتھی مہر کھولی، میں نے چوتھے جاندار کو یہ کہتے سُنا، ’’ آؤ ! ‘‘ 8 ۸۔ پھر میں نے زرد گھوڑا دیکھا۔ اِس گھڑ سوار کا نام موت تھا، اور علمِ ارواح اِس کے پیچھے تھے اور اُسے ایک چوتھائی زمین پر اختیاردیا گیا کہ وہ زمین کے رہنے والوں کو تلوار، قحط، بیماری اور جنگلی جانوروں سے ہلاک کرے۔ 9 ۹۔ جب بّرہ نے پانچویں مہر کھولی، میں نے قربان گاہ کے نیچے اُن روحوں کو دیکھا جو خدا کے کلام اور اُس گواہی پر مضبوط رہنے کے سبب سے قتل کئے گئے تھے۔ 10 ۱۰۔ وہ بلند آواز سے چلا رہی تھیں، تُو جو سب پر حاکم ہے، قْدوس اور سچا ہے کب تک زمین پر رہنے والوں کا انصاف نہ کرے گا اور کب تک تُو ہمارے خون کا بدلہ نہیں لے گا۔ 11 ۱۱۔ اُن سب کو ایک سفید جامہ دیا گیا اور اُنہیں بتایا گیا کہ اُنہیں اور تھوڑا انتظار کرنا ہے جب تک تمھارے ہم خدمت، اور تمھارے بھائی، اور تمھاری بہنوں کا شمار پُورا نہ ہو جائے جنہیں تمھاری طرح قتل ہونا ہے۔ 12 ۱۲۔ جب بّرہ نے چھٹی مہر کھولی، میں نے دیکھا ایک بڑا زلزلہ آیا۔ اور سورج سیاہ لبادے کی طرح کالا ہو گیا، اور پُورا چاند خون ہو گیا۔ 13 ۱۳۔ اور آسمان کے ستارے زمین پر گر پڑے جس طرح انجیر کےکچے پھل سردیوں میں انجیر کے درخت سے زور دار آندھی سے گر جاتے ہیں۔ 14 ۱۴۔ آسمان غائب ہو گیا جس طرح خط کو لپیٹ دیا گیا ہواور ہر ایک پہاڑ اور ٹاپواپنی جگہ سے ہل گیا۔ 15 ۱۵۔تب زمین کے بادشاہ، اور اہم شخصیات، اور جرنیل، امیر، طاقتور اور اِس کے علاوہ دیگر، غلام اور آزاد، سب نے پہاڑوں کی غاروں میں اپنے آپ کو چھپا لیا۔ 16 ۱۶۔ اُنہوں نے پہاڑوں اور چٹانوں سے کہا، ’’ ہم پر گر پڑو ‘‘ اور ہمیں اِس سے جو تخت پر بیٹھا ہے اور بّرہ کے غضب سے چھپا لو۔ 17 ۱۷۔ کیونکہ اِس کے قہر کا دن آ پہنچا اور اب کون اِس کے سامنے کھڑا رہ سکے گا؟