باب

1 ۔ خُداوند یُوں فرماتا ہَے ۔دیکھ۔ مَیں بابؔل پر اَوراُس مخالف دارالسطنت کے باشِندوں پر ایک ہلاک کرنے والے کی رُوح اُبھارنا چاہتا ہُوں۔ 2 ۔ اَور مَیں بابؔل پر پھٹکنے والوں کو بھیجُوں گا۔تو وہ اُسے پھٹکیں گے اَور اُس کے مُلک کو خالی کریں گے۔ کیونکہ وہ اس کی مُصیبت کے دِن اُس کی چاروں طرف اُس کے خلاف ہوں گے۔ 3 ۔ کمان کَش اپنی کمان کھینچے ۔اَور اپنی زِرّہ کے ساتھ آئے۔تُم اُ س کے جوانوں کو باقی نہ رہنے دو۔ اُس کے سارے لشکر کو ہلاک کرو۔ 4 ۔ دیکھ، کسدیوں کے مُلک میں مقُتول اَور اُس کے کُوچوں میں چھِدے ہُوئے پڑے ہَیں۔ 5 ۔ کیونکہ اِسرائیؔل اَور یہُوداہ اپنے خُدا سے یعنی ربُّ الا فواج سے رنڈاپے میں نہیں چھوڑے جاتے ہَیں۔ حالانکہ اُن کا مُلک اِسراؔئیل کے قُدّوس کی نافرمانی سے بھرا ہَے۔ 6 ۔ بابؔل کے درمیان سے بھاگو۔ اَور ہر ایک اپنی جان کو بچائے ۔اُس کی بَدی میں شریک ہوکر ہلاک نہ ہو۔ کیونکہ یہ خُداوند کے اِنتقام کا وقت ہَے ۔پس وہ اُسے بدلہ دے گا۔ 7 ۔ بابؔل خُداوند کے ہاتھ میں ایک سونے کا پیالہ تھا۔ جو تمام دُنیا کو متوالا کرتا تھا۔ قوموں نے اُس کی مَے میں سے پیا! اِس لئے وہ دیوانے ہَیں۔ 8 ۔ بابؔل ناگہاں گِر گئی اَور برباد ہُوئی۔اُس پر واویلا کرو۔ اُس کے دَرد کے لئے بَلسان لو۔ شاید اُسے شِفا ہو جائے۔ 9 ۔ ہم نے بابؔل کا عِلاج کِیا۔ پر وہ اچھّی نہ ہُوئی۔اُسے چھوڑ دو اَور ہم ہر ایک اپنے مُلک کو چلے جائیں کیونکہ اُس کی سزا اَفلاک تک پہُنچتی ہَے۔اَور بادِلوں تک بُلند ہَے۔ 10 ۔ خُداوند نے ہماری صداقت کو آشکارا کِیا۔ پس آؤ ہم صیون میں خُداوند اپنے خُدا کے کام کا بیان کریں۔ 11 ۔ تیروں کو تیز کرو۔ تَرکشوں کو بھر لو۔ کیونکہ خُداوند نے شاہ مادی کی رُوح کو اُبھارا ہَے۔ اَور بابؔل کے خلاف اِرادہ کِیا کہ اُسے برباد کرے کیونکہ یہ خُداوند کا اِنتقام یعنی اُس کی ہَیکل کا اِنتقام ہَے۔ 12 ۔ بابؔل کی فِصیلوں کے مُقابل جھنڈا کھڑا کرو۔ پَہرے کی چوکیوں کو مضبُوط کرو۔ نِگہبان مُقرّر کرو کمین گاہیں تّیار کرو۔کیونکہ خُداوند نے جو اِرادہ کِیا یعنی جو منصوبہ باشِندگان ِبابؔل کے خلاف کِیا وہ پُورا کرتا ہَے۔ 13 ۔ اَے تُو جو نہروں پر رہنے والی اَور بھاری خزانوں والی ہَے تیرا اَنجام آپہُنچا اَور تیری حرام خوری حد تک پہُنچی۔ 14 ۔ ربُّ الافواج نے اپنی ذات کی قَسم کھائی ہَے۔ کہ حالانکہ مَیں نے ٹڈیوں کی مانند تُجھے آدمیوں سے بھر دِیا۔ تو بھی تیرے خلاف للکارا جائے گا۔ 15 ۔ و ہ جس نے زمین کو اپنی قُدرت سے بنایا۔اَور جہان کو اپنی حِکمَت سے قائم کِیا۔اَور اَفلاک کو اپنی دانِش سے پھیلا یا۔ 16 ۔ اُس کی آواز پر آسمان میں بہُت پانی کا شور ہوتا ہَے۔وہ بُخارات کو زمین کے کِناروں سے اُٹھاتا ۔اَور میِنہ کے لئے بجلیوں کو پیدا کرتا ۔اَور ہَوا کو اپنے خزانوں سے نِکالتا ہَے۔ 17 ۔ ہر ایک آدمی عِلم کے لحاظ سے کُند ذہن ہوگیا۔ اَور ہر ایک زَر گر اپنی مُورت سے شرمندہ ہوتا ہَے۔ کیونکہ اُس کی ڈھائی ہُوئی مُورت جھُوٹ ہَے اَور اُس میں جان نہیں۔ 18 ۔ یہ چیزیں باطِل اَور یہ کارِیگری قابِل تمسخر ہَے۔اَور اُن کی سزا کے وقت میں وہ فنا ہوجائیں گی۔ 19 ۔ یَعقُؔوؔب کا بخرہ اُن کی طرح نہیں ۔ کیونکہ وہ سب چیزوں کا خالِق ہَے ۔اَور اِسرائیؔل اُس کی مِیرَاث کا قبیلہ ہَے۔ربُّ الافواج اُس کا نام ہَے۔ 20 ۔ تُو میرا ہتھوڑا اَور جنگی ہتھیار ہَے۔ پس مَیں قوموں کو تُجھ سے توڑ ڈالتا ہُوں۔ اَور مَملُکَتوں کو تُجھ سے برباد کرتا ہُوں۔ 21 ۔ اَور مَیں تُجھ سے گھوڑے اَور سَوار کو توڑ ڈالتا ہُوں ۔اَور تُجھ سے رتھ اَور اُس کی سواری کو توڑ ڈالتا ہُوں۔ 22 ۔ اَور مَیں تُجھ سے مَر دوزَن کو توڑ ڈالتا ہُوں۔ اَور تُجھ سے بُوڑھے اَور بچّے کو توڑ ڈالتا ہُوں۔ اَور تُجھ سے لڑکے اَور لڑکی کو توڑ ڈالتا ہُوں۔ 23 ۔ اَور تُجھ سے چر واہے اَور اُس کے گلّے کو توڑ ڈالتا ہُوں۔ اَور تُجھ سے کِسان اَور اُس کے جوڑی بَیل کو توڑ ڈالتا ہُوں۔ اَور تُجھ سے سرداروں اَور حاکموں کو توڑ ڈالتا ہُوں۔ 24 ۔ یُوں مَیں بابؔل کو اَور تمام باشِندگان کسدستان کو اُس ساری بَدی کا بدلہ دُوں گا۔ جو اُنہوں نے تُمہاری آنکھوں کے سامنے صیون سے کی تھی۔ (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے)۔ 25 ۔ دیکھ ۔ مَیں تیرے خلاف ہُوں۔ اَے تباہ ہونے والے پہاڑ۔ (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) جو ساری زمین کو بگاڑتا ہَے۔مَیں اپنا ہاتھ تُجھ پر بڑھاتا ہُوں۔ اَور چٹانوں پر سے تُجھے لُڑ ھکا کر تُجھے جَلا ہُؤا پہاڑ کر دیتا ہُوں۔ 26 ۔ تو تُجھ سے کوئی پتھّر کونے کے لئے اَور کوئی پتھّر بُنیاد کے لئے نہ لِیا جائے گابلکہ تُو اَبدی وِیرانہ ہوگا (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) ۔ 27 ۔ مُلک میں جھنڈا نَصب کرو۔اَور قوموں کے درمیان نرسنگا پھُونکو۔ قوموں کو اُس کے خلاف تیاّر کرو۔ اَور اراراط اَور مِنّی اَور اشکنؔار کی مَملُکَتوں کو اُس کے خلاف بُلاؤ۔اُس کے خلاف سِپّہ سالار مُقرّر کرو۔ اَور ڈسنے والی ٹڈیوں کی مانند گھوڑوں کو چڑھالاؤ۔ 28 ۔ اُس کے خلاف قوموں کو مخصُوص کرو شاہ مادی اَور اُس کے سرداروں کو اَور اُس کے سب حاکمِوں اَور اُس کی سَلطنَت کی ساری سَر زمین کو۔ 29 ۔ اَور زمین ہلتی اَور کانپتی ہَے کیونکہ بابؔل کے خلاف خُداوند کا ہر ارادہ قائم رہتا ہَے کہ بابؔل کی سَر زمین کو وِیران کرے ۔اَور اُس میں کوئی بسنے والانہ ہو۔ 30 ۔ بابؔل کے جنگجو لڑائی سے باز رہے۔ اَور قِلعوں میں جا بیٹھے اَور اُن کی دلیری جاتی رہی وہ عورتوں کی مانند ہوگئے ۔اَور اُن کے مَسکِن جَلائے گئے اَور اُن کے اَڑ بنگے توڑے گئے۔ 31 ۔ ایک ہَرکارہ دُوسرے ہَر کارے سے ملنے کو اَور ایک قاصِد دُوسرے قاصِد سے ملنے کو دوڑتا ہَے۔ تاکہ بابؔل کے بادشاہ کو خبر دے کہ اُس کا شہر ایک کِنارے سے دُوسرے کِنارے تک لے لیا گیا۔ 32 ۔ حتّٰی کہ گھاٹ پکڑلئے گئے۔اور جنگل آگ سے جَلائے گئے اَور جنگجو مَرد ہَیبت زَدہ ہُوئے۔ 33 ۔ کیونکہ ربُّ الا فواج اِسرائیؔل کا خُدا یُوں فرماتا ہَے کہ بابؔل کی بیٹی گاہنے کے وقت کے کھَلیان کی مانند ہَے۔اَور تھوڑی مُدّت بعد اُس کی فصل کے کاٹے جانے کا وقت آ جائے گا۔ 34 ۔ شاہ بابؔل نُبوکد نِضّؔر نے مُجھے کھا لِیا اَور مُجھے نے چَین کر دِیا۔ اَور مُجھے خالی برتن بنایا۔ وہ مُجھے اَژدہا کی مانند نِگل گیا اَور میری لذیذ چیزوں سے اپنا پیٹ بھر لِیا۔ پھر مُجھے باہر پھینک دِیا۔ 35 ۔صیون کی رہنے والی کہے کہ میرا مظُلوم گوشت بابؔل پر پڑے۔اَور یرُوشلیِؔم کہے کہ میرا خُون باشِندگان کسدستان پر ہو۔ 36 ۔ اِس لئے ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہَے۔ دیکھ۔ مَیں تیرے مُقدّمے کے لئے جھگڑُوں گا۔اَور تیرا اِنتقام لُوں گا۔ اَور اُس کے سُمندر کو سُکھادُوں گا۔ اَور اُس کے چشمے کو خُشک کرُوں گا۔ 37 ۔ اَور بابؔل کھنڈ ر اَور گیدڑوں کا مَسکِن اَور باعِث عبِرت اَور باعِث تمسخر ہو جائے گا۔ اَور اُس میں کوئی بسنے والا نہ ہوگا۔ 38 ۔ وہ جوان شیروں کی مانند اکٹھے گرجیں گے اَور شیر بچّوں کی طرح غُرّائیں گے۔ 39 ۔ اُن کی حالت طِیش میں مَیں اُن کی ضِیافت کرکے اُنہیں مَست کرُوں گا۔تاکہ وہ وجد میں آئیں اَور اَبدی نیند میں سو جائیں اَور پِھر نہ جاگیں۔ (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے)۔ 40 ۔ اَور مَیں اُنہیں بّروں کی طرح اَور مینڈھوں کی مانند مع بکروں کے ساتھ قصائی خانہ پر اُتار لاؤُں گا۔ 41 ۔ شیشک کس طرح لے لیا گیا اور تمام دنیا کا فخر پکڑا گیا؟ قوموں کے درمیان بابؔل کیسے باعِث عبِرت بن گیا؟ 42 ۔ سُمندر بابؔل پر چڑھ آیا تو وہ اُس کی موجوں کی کثرت سے چھُپ گیا۔ 43 ۔ اُس کے شہر دشت اَور خُشک زمین اَور صحرا بن گئے۔ جس میں کوئی اِنسان نہیں بستا اَور جس میں سے کوئی آدم زادہ نہیں گُزرتا ۔ 44 ۔ مَیں بابؔل میں بیل کو سزا دُوںگا۔ اَور جو کُچھ اُس نے نِگلا ہَے اُس کے مُنہ سے نِکا لُوں گا۔ اَور پھِر قومیں اُس کے پاس رواں نہ ہوں گی۔ کیونکہ بابؔل کی فصِیل پڑی رہے گی۔ 45 ۔ اَے میری اُمّت ۔اُس کے درمیان سے نِکل آ اَور خُداوند کے غضب کی تیزی سے ہر ایک اپنی جان بچائے۔ 46 ۔ اَور تُمہارا دِل نہ گھبرائے اَور تُم اُس خبر کو سُن کر خوف زَدہ نہ ہو۔ جو مُلک میں سُنی جائے گی۔ کیونکہ ایک برس ایک افواہ آئے گیااَور اُس کے بعد کے برس میں دُوسری اَفواہ اَور مُلک میں ایک حاکمِ دُوسرے حاکمِ پر زور آوری کرے گا۔ 47 ۔ اِس لئے دیکھ۔ وہ دِن آتے ہَیں کہ مَیں بابؔل کی تراشی ہوئی مُورتوں کو سزادُوں گا۔اَور اُس کی تمام سَر زمین گھبرا جائے گی۔اَور اُس کے سب مقُتول اُس کے اندر پڑے رہیں گے۔ 48 ۔ اَور آسمان اَور زمین اَور جو کُچھ اُن میں ہَے بابؔل پر گیت گائیں گے۔ کیونکہ غارت گر اُس پر شِمال سے آئیں گے۔ (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے)۔ 49 ۔ ہاں۔ بابؔل گرے گا۔ اَے اِسرائیؔل کے مقتُولو۔ یقیناََ تمام دُنیا کے مقتُول بابؔل کے سبب سے قتل ہُوئے۔ 50 ۔ اَے تُم جو تلوار سے بچ گئے ہو چلےآؤ مت کھڑے ہو۔ دُور دَراز مُلکوں میں خُداوند کو یاد رکھّو۔اَور اپنے دِل میں یرُوشلیِؔم کا خیال کرو۔ 51 ۔ ہم شرمِندہ ہَیں کیونکہ ہم ملامت سُنتے ہَیں۔ اَور خجالت ہمارے چہروں کو ڈھانپ لیتی ہَے۔ کیونکہ خُداوند کے گھر کے مقدّس میں اجنبی لوگ گھُس آئے۔ 52 ۔ اِس لئے دیکھ۔(یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) وہ دِن آتے ہَیں کہ مَیں اُس کی تراشی ہوئی مُورتوں کو سزا دُوں گا۔ اَور اُس کے تمام مُلک میں زخمی کراہیں گے۔ 53 ۔ اگرچہ بابؔل آسمان تک بُلند ہو جائے ۔اَور اپنی قُوّت کی بُلندی کو مضبُوط کرے تو بھی میری طرف سے اُس پر غارت گر آئیں گے۔ (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) ۔ 54 ۔ بابؔل سے چِلاّنے کی اَور کسدیوں کے مُلک سے بڑی ہلاکت کی آواز ہَے۔ 55 ۔ کیونکہ خُداوند نے بابؔل کو برباد کِیا۔اَور اُس میں سے تمام شور وغل کو نابُود کِیا۔ اُن کی موجیں بڑے سُمندر کی طرح شور کرتی ہَیں۔اَو ر اُن کی للکار اُٹھتی ہَے۔ 56 ۔ کیونکہ غارت گر اُس پر یعنی بابؔل پر آتا ہَے۔ اَور اُس کے بَہادر پکڑے جاتے اَور اُن کی کمانیں توڑی جاتی ہَیں۔ کیونکہ خُداوند خُدا ئے مُنتقمِ اُسے ضُرور بدلہ دیتا ہَے۔ 57 ۔ اَور مَیں اُس کے سرداروں اَور عقلمندوں اَور اُس کے حاکمِوں اَور اُس کے سِپّہ سالاروں اور اُس کے جنگجوہوں کو مَدہوش کرُوں گا۔ چنانچہ وہ اَبدی نیند میں سو جائیں گے۔ اَور نہ جاگیں گے۔ (یُوں اُس بادشاہ کا فرمان ہَے جس کا نام ربّ الافواج ہَے)۔ 58 ۔ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہَے۔ کہ بابؔل کی چوڑی فصِیل بِالکُل گِرا دی جاتی ہَے ۔اَور اُس کے اُونچے پھاٹک آگ سے جَلائے جاتے ہَیں۔ یُوں قوموں کی محنت بے فائدہ ٹھہرتی ہَے۔ اَور اُمّتوں کی مُشقّت آگ کے لئے ہوتی ہَے۔ 59 ۔ بابؔل مَلعُون یہ وہ بات ہَے جس کا حُکم یرمیاہ نے سرایؔاہ بِن نیریاہ بِن محسیاہ کو اُس وقت دِیا جب وہ شا یہُوداہ صدقیاہ کے ہمراہ اُس کے عہدِ سَلطنَت کے چوتھے برس میں بابؔل کو گیا۔ ( سراؔیاہ آرام گاہ کا سردار تھا)۔ 60 ۔ یرمیاہ نے اُس پوری آفت کو جو بابؔل پر آنے والی تھی ایک کِتاب میں قلم بند کِیا تھا۔ یعنی یہ تمام باتیں جو بابؔل کے حَق میں لکھی گئیں ۔ 61 ۔ اَور یرمیاہ نے سراؔیاہ سے کہا۔ جب تُو بابؔل میں آئے ۔تو دیکھ۔ اِن تمام باتوں کو پڑھ ۔ 62 ۔ اَور کہہ اَے خُداوند ! تُو نے اِس جگہ کے حَق میں فرمایا کہ تُو اُسے برباد کرے گا۔ تو اُس میں کوئی رہنے والا نہ ہوگا۔نہ اِنسان اَور نہ حیوان بلکہ وہ اَبدی وِیرانہ ہوگا۔ 63 ۔ اورجب تُو اِس کِتاب کے پڑھنے سے فارِغ ہو ۔ تو اُس کے ساتھ ایک پتھّر باندھ ۔اَور اُسے فُراؔت کے میانے میں پھینک دے۔ 64 ۔ اَور کہہ اِسی طرح بابؔل ڈُوب جائے گی۔ اَور اُس آفت سے جو مَیں اُس پر ڈالُوں گا۔پھِر نہ اُٹھے گی۔ یہاں تک یرمیاہ کا کلام ہَے۔