باب

1 ۔ تواریخی ضمیمہ صدقیاہ اکیس برس کی عُمر کا تھا جب وہ بادشاہی کرنے لگا۔ اَور اُس نے یرُوشلیِؔم میں گیارہ برس سَلطنَت کی ۔اَور اُس کی ماں کا نام حموطل تھا۔ جو لبؔناہ کے رہنے والے یرمیاہ کی بیٹی تھی۔ 2 ۔ اَور اُس نے خُدا کی نگاہ میں بَدی کی بمُطابق اُس سب کے جو یہویقیم نے کِیا۔ 3 ۔ کیونکہ خُدا وند کا غضب یُروشلیِؔم پر اَور یُہوداہ پر رہا ۔جب تک کہ اُس نے اپنے سامنے سے اُنہیں دُور نہ کِیا۔ اَور صدقیاہ نے شاہ بابؔل کے خلاف بغاوت کی ۔ 4 ۔ اَور اُس کی سَلطنَت کے نَویں برس کے دسویں مہینے کے دسویں دِن شاہ بابؔل نُبوکد نضّؔر اَور اُس کا تمام لشکر یُروشلیِؔم پر چڑھ آیا۔ اَور اُس کے مُقابِل ڈیرا کِیا۔ اَور اُس کے گرد قلعے بنائے ۔ 5 ۔ اَورصدقیاہ بادشاہ کے گیارھویں برس تک شہرزیر ِ مُحاصرہ رہا۔ 6 ۔ اَور چوتھے مہینے کے نَویں دِن شہر میں کال کی شِدّت ہُوئی۔اَور مُلک کے لوگوں کے لئے روٹی نہ تھی۔ 7 ۔ تو شہر پناہ میں رَخنہ ہوگیا۔ اَور سب جنگی مَرد اُس دروازے کی راہ سے جو دو دِیواروں کے درمیان بادشاہ کے باغ کے قریب تھارات کے وقت نِکل کر بھاگ گئے( اَور کسدی شہر کو گھیرے ہُوئے تھے) اَوربیابان کی راہ میں گئے۔ 8 ۔تب کسدیوں کا لشکر بادشاہ کے تَعاقب میں گیا۔ اَور یرؔیحو کے میدان میں صدقیاہ کو جا لِیا ۔اور اُس کا تمام لشکر اُس کے پاس سے پراگندہ ہوگیا۔ 9 ۔ تو اُنہوں نے بادشاہ کو پکڑا ۔اَور حماؔت کے علاقے کے رِبلہ میں اُسے شا بابؔل کے پاس لے گئے۔ اَور اُس نے اُس پر فتویٰ دِیا۔ 10 ۔ اَور شاہ بابؔل نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اُس کی آنکھوں کے سامنے ذَبح کِیا۔ اَور اُس نے رِبلؔہ میں یہُوداہ کے سب سرداروں کو بھی ذَبح کِیا۔ 11 ۔ اَور اُس نے صدقیاہ کی آنکھیں نِکلوا ڈالیں اَور زنجیروں سے اُسے باندھا ۔اَور شاہ بابؔل اُسے بابؔل میں لایا۔ اَور اُس کی مَوت کے دِن تک اُسے حراست خانہ میں رکھّا۔ 12 ۔ اَور شاہ بابؔل نُبوکد نضّؔر کے اُنیسویں برس کے پانچویں مہینے کے دسویں دِن تک نُبوز را دان جِلو داروں کا سردار جو بابؔل کے بادشاہ کے آگے کھڑا ہوتا تھا یرُوشلیِؔم میں آیا۔ 13 ۔ اَور اُس نے خُداوند کا گھر اَور بادشاہ کا گھر اَور یرُوشلیِؔم کےتمام گھر جَلائے ۔اَور سرداروں کے سب گھر آگ سے جَلا دیئے۔ 14 ۔ اَور کسدیوں کے سارے لشکر نے جو جِلو داروں کے سردار کے ساتھ تھا یُروشلیِؔم کی تمام دِیواروں کی جو اُس کے گِرد تھیں ڈھا دِیا۔ 15 ۔ اَور مُلک کے بعض مِسکینوں اَور تمام لوگوں کو جو شہر میں باقی رہے اَور بھاگنے والوں کوجو بابؔل کے بادشاہ کے پاس بھاگ گئے تھے اَور تمام جماعت کو نُبوزؔ را دان پہرے داروں کے سردار نے جَلا وطن کر دِیا۔ 16 ۔ اَور نُبوز راؔدان پہرے داروں کے سردار نے مُلک کے مِسکینوں میں بعض انگُور لگانے والوں اَور کھیتی کرنے والوں کو چھوڑ دیا۔ 17 ۔ اَور پیتل کے ستُونوں کو جو خُداوند کے گھر میں تھے اَور چوکیوں اَور پیتل کے بحُیرہ کو جو خُداوند کے گھر میں تھا کسدیوں نے توڑا ۔اَور اُس کا سارا پیتل بابؔل کو اُٹھالے گئے۔ 18 ۔ اَور دیگیں اَور بیلچے اَور پیالے اَور کٹورے اَور چمچے اَور پیتل کے سب برتن جِن سے وہ خدمت کرتے تھے اُنہوں نے لے لئے۔ 19 ۔ اَور پہرے داروں کے سردار نے طاس اَور انگیٹھیاں اَورگُللکیر اَور دیگیں اَور شمعدان اَور چمچے اَور پیالے جو سونے کے تھے اُن کا سونا اَور جو چاندی کے تھے اُن کی چاندی لے لی۔ 20 ۔ اَور دونوں ستُون اَور بُحیرہ اَور پیتل کے بارہ بَیل جو پاپوں کے نیچے تھے جو سُلیمان بادشاہ نے خُداوند کے گھر کے لئے بنوائے تھے اُس نے لے لئے۔اَور اُن برتنوں کے پِیتل کا وزن نہیں ہُؤا تھا۔ 21 ۔ لیکن دوستُون تھے۔ ہر ایک ستُون کا طُول اُٹھا رہ ہاتھ اَور مُحیط کا دھاگا بارہ ہاتھ اَور موٹائی چار اُنگل تھی اَور وہ کھو کھلا تھا۔ 22 ۔ اَور اُس پر پِیتل کا تاج تھا اَور ہر ایک تاج پانچ ہاتھ اُونچا تھا۔اَور تاج پر اُس کے گِردا گِرد جالیاں اَور انار سب پِیتل کے تھے۔ اَور ایسا ہی دُوسرا ستُون اَور اُس کے انار تھے۔ 23 ۔ اَور ایک طرف چھپانوے انار تھے اَور جالیوں پر اُس کے گِرد ا گِرد کُل سَوانا ر تھے۔ 24 ۔ اَور پہرے داروں کے سردار نے سردار کاہن سراؔیاہ کو اَور دُوسرے کا ہن صفنیاہ کو اَور تین دربانوں کو پکڑ لِیا۔ 25 ۔ اَور شہر میں ایک سردار کو جو جنگی آدمیوں پر مامُور تھا اَور سات آدمیوں کو جو بادشاہ کے سامنے موجُود رہتے تھے جو شہر میں پائے گئے اَور لشکر کے رئیس کے کاتِب کو جو مُلک کے لوگوں جو جمع کرتا تھااَور مُلک کے لوگوں میں سے ساٹھ آدمی جو شہر کے اندر پائے گئے پکڑ لئے۔ 26 ۔پہرے داروں کا سردار نُبوز ؔرا دان اُنہیں پکڑ کر شاہ بابؔل کے پاس رِبلہؔ میں لے گیا۔ 27 ۔ تو شاہ بابؔل نے اُنہیں مارا اَور حمات کے علاقے کے رِبلؔہ میں اُنہیں قتل کِیا۔اَور یہُوداہ اپنی سَر زمین میں سے اسیر ہو کر چلا گیا۔ 28 ۔ جن یہُودیوں کو نُبوکد نضؔر اسیر کرکے لے گیا وہ نُبوکدنِضّؔر کے ساتویں برس میں تین ہزار تئیس لوگ تھے۔ 29 ۔اَور نُبوکد نضّؔر کے اٹھارھویں برس میں یرُوشلیِؔم سے آٹھ سَو بتیس جانیں جَلاوطن کی گئیں۔ 30 ۔ اَور نُبوکد نضّؔر کے تیئسویں برس میں پہرے داروں کے سردار نُبوز ؔرا دان نے یہُویوں میں سے سات سَو پینتالیس کو جَلا وطن کِیا اِس طرح سب جانیں چار ہزار چھ سو تھیں۔ 31 ۔ شاہ ِ یہُوداہ یہویا کیؔن کی جَلا وطنی کے سینتیسویں برس کے بارھویں مہینے کے ستائیسویں دِن شاہ بابؔل اویؔل مردوک نے شاہ یہُوداہ یہویا کیؔن کو سرفراز کِیا ۔اَور اُسے قید خانے سے نِکالا۔ 32 ۔ اَور اُس سے مہربانی کی باتیں کیں اَور اُس کی کُرسی اُن بادشاہوں کی کُرسیوں سے اُونچی کی جو بابؔل میں اُس کے ساتھ تھے۔ 33 ۔اَور اُس کے قید خانے کے کپڑے بدلوائے ۔اَور وہ اپنی زِندگی کے تمام دِن ہمیشہ اُس کے حضُور کھانا کھا تا رہا۔ 34 ۔ اُور اُس کی زِندگی کے تمام ایّام میں اُس کی مَوت کے دِن تک روز مّرہ کی رسَد کے لئے بادشاہ کی طرف سے اُس کے لئے دائمی وظیفہ مُقرّر کیا گیا۔