باب

1 ۔ مِصؔر کے حَق میں قوموں کے حَق میں خُداوند کا وہ کلام جو یرمیاہ نے پایا۔ 2 ۔ یعنی مِصؔر کے حِق میں۔ شاہ مِصؔر نکوہ فرعُوؔن کے اُس لشکر کے حَق میں۔ جو دریائے فُراؔت کے پاس کرکمیس میں تھا۔ اَور جسے شاہ بابؔل نُبوکد نِضّؔر نے شاہ یہُوداہ یہویقیم بِن یوسیاہ کے چوتھے برس میں شَکسَت دی۔ 3 ۔ سِپر اَور ڈھال کو تیاّر کرو اَور جنگ کے لئے چلو۔ 4 ۔ گھوڑوں پر ساز لگاؤ ۔اَے سَوارو ! چڑھو۔ اپنے خود پہن کر کھڑے ہو۔ بَر چھوں کو تیز کرو اَور بکتر پہنو۔ 5 ۔ مَیں کِس لئے دیکھتا ہُوں کہ وہ گھبرائے اَور پیچھے کی طرف پلٹے ۔اُن کے بَہادُروں نے شِکسَت کھائی۔ وہ جلدی سے بھاگتے ہَیں۔اَور پیچھے کو نہیں دیکھتے۔ ہر طرف سے خوف ہَے۔( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) ۔ 6 ۔ تیز رَو بھاگ نہ سکے۔جنگجو نہ بچے۔ شِمال میں دریائے فُراؔت کے کِنارے پر وہ ٹھوکر کھاتے اَور گِرتے ہَیں۔ 7 ۔یہ کون ہَے جو نؔیل کی طرح بڑھتا آتا ہَے۔ اَور جس کی موجیں دریاؤں کی مانند اُچھلتی ہَیں؟ 8 ۔ مِصؔر نیؔل کی طرح اُٹھتا ہَے اَور دریاؤں کی مانند اُس کی موجیں اُچھلتی ہَیں۔ اَور و ہ کہتا ہَے۔ مَیں بڑھُوں گا اَور زمین کو چھُپالوں گا ۔اَور شہر کو اَور اُس کے باشِندوں کو نیست کرُوں گا۔ 9 ۔ اَے گھوڑو! چڑھ جاؤ۔اَور اَے رتھو! جوش مارو۔ جنگجو خرُوج کریں یعنی کُوشیؔ اَور فوطؔی سِپر لئے ہُوئے۔اَور لُودی کمانیں پکڑے اَور کھینچے ہُوئے۔ 10 ۔ کیونکہ یہ دِن خُداوند ربُّ الا فواج کا دِن ہَے یعنی اِنتقام کا دِن جس میں وہ اپنے مُخالفوں سے انتقام لے ۔پس تلوار کھاتی اَور سیر ہوتی ہَے۔ اَور اُن کے خُون سے مدہوش ہوتی ہَے کیونکہ شِمال کے مُلک میں دریائے فُراؔت کے پاس خُداوند ربُّ الا فواج کا ذَبیحہ ہَے۔ 11 ۔ اَے مِصؔر کی کنواری بیٹی! جِلعاد کوجا اَور بَلسان لے آ ۔تُو بے فائدہ طرح طرح کی دوائیں اِستعمال کرتی ہَے۔ کیونکہ تیرے لئے شِفا نہیں۔ 12 ۔ قومیں تیری رُسوائی کی خبر سُنتی ہَیں۔ تیرے نَوحہ سے مُلک معُمور ہَے کیونکہ جنگجوؤں نے ایک دُوسرے سے ٹھوکر کھائی تو دونوں باہم گِر پڑے۔ 13 ۔ مُلک مِصؔر کو شِکسَت دینے کے لئے شا بابؔل نُبوکد نضر کے حملے کی بابت وہ کلام جو خُداوند نے یرمیاہ نبی کو فرمایا ۔ 14 ۔ مِصؔر میں خبر دو۔ مجداؔل میں مشہُور کرو۔ اَور نوؔف اَور تحفخِیس میں مُنادی کی جائے ۔تُم کہو۔ کھڑے ہو ۔اَور تیار ہو جاؤ۔ کیونکہ تلوار تیری چاروں طرف کھائے جاتی ہَے۔ 15 ۔ بہادر کیوں پچھاڑا گیا۔ تیرا زور آور کیوں کھڑا نہ رہا؟ اِس لئے کہ خُداوند نے اُنہیں ہانک دِیا۔ 16 ۔ اُس نے ٹھوکر کھانے والوں کا شُمار بڑھایا۔ایک دُوسرے پر گِر پڑتا ہَے۔ اَور وہ کہتے َہَیں کہ اُٹھو کہ ظالمِ کی تلوار کے سامنے سے ہم اپنے لوگوں کے پاس اپنے وطن میں واپس جائیں۔ 17 ۔ شاہ مِصؔر فرِ عُون برباد ہوا ۔اُس نے مُقرّر ہ وقت کو گُزر جانے دِیا۔ 18 ۔ میری زِند گی کی قسم ۔جس بادشاہ کا نام ربُّ الا فواج ہَے ۔اُس کا فرمان یہ ہَے کہ وہ پہاڑوں میں سے تبور کی طرح اَور سُمندر کے قریب کے کرمِلؔ کی طرح آئے گا۔ 19 ۔ اَے بیٹی جو مِصؔر میں بستی ہَے۔ جَلا وطنی کے لئے اپنے واسطے سامان تیاّر کر۔ کیونکہ نوؔف وِیران ہوگا۔ اَور بسنے والے کے بغیر خالی پڑا رہے گا۔ 20 ۔ مِصؔر ایک اچھّی اَور خُوبصورت بچھیا ہَے مگر شِمال کی طرف سے اُس پر زنُبور آگئے۔ 21 ۔ اُس کے کرائے کے سپاہی اُس کے درمیان موٹے بچھڑوں کی طرح ہَیں ۔ وہ پھِرے اَور اکٹھے بھاگے اَور نہ ٹھہرے ۔ کیونکہ اُن کی سزا کے وقت ہلاکت اُن پر نازِل ہُوئی۔ 22 ۔ اُس کی آواز سِسکارتے ہُوئے سانپ کی سی ہوگی۔ کیونکہ وہ اپنے لشکر کے ساتھ چلیں گے۔ اَور درخت کاٹنے والوں کی مانند اُس کے خلاف کُلہاڑے لے کر آئیں گے۔ 23 ۔ اَور وہ اُس کا جنگل کاٹیں گے( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) خواہ کِتنا گھنا کیوں نہ ہو ۔کیونکہ وہ ٹِڈّیوں سے زیادہ ہَیں اَور اُن کا شُمار نہیں ہوسکتا۔ 24 ۔ مِصؔر کی بیٹی شرمِندہ کی جاتی ہَے اَور شِمال کے لوگوں کے ہاتھ میں دی جاتی ہَے۔ 25 ۔ ربُّ الا فواج اِسرائیؔل کے خُدا نے فرمایا ہَے ۔دیکھ مَیں نوؔکو،ٓامون اَور فِرعُؔون کو اَور اُنہیں سزا دُوں گا جو اُس پر بھروسہ رکھتے ہَیں۔ 26 ۔ اَور اُنہیں اُن کے جانی دُشمنوں ۔اَور شا بابؔل نُبوکد نضر اَور اُس کے خادِموں کے حوالہ کر دُوں گا۔ پر اُس کے بعد وہ پھِر آباد ہوگا جس طرح گُزشتہ ایّام میں تھا۔ ( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے)۔ 27 ۔ پر تُو اَے میرے بندے یَعقُوؔب خُوف نہ کھا۔ اَور اَے اِسرائیؔل نہ ڈر ۔ کیونکہ میں تُجھے دُور دَراز مُلکوں سے اَور تیری نسل کو جَلا وطنی کی سَر زمین سے رِہائی دُوں گا۔ تو یَعقُؔوؔب واپس آئے گا۔ اَور آرام اَور آسُودگی میں قرار پائے گا۔ اَور اُسے کوئی نہ ڈرائے گا۔ 28 ۔ پس اَے میرے بندے۔ یَعقُوؔب! خوف نہ کر ۔ ( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں۔ اَور اُن سب قوموں کو جِن میں مَیں نے تجھے ہانک دِیا ہوگا، فنا کر دُوں گا لیکن تجھے فنا نہ کرُوں گا۔ بلکہ عدل سے تیری تنبیہہ کرُوں گا۔ پر تجھےُ بِالکُل بے سزا نہ چھوڑُوں گا۔