باب

1 ۔ اگر تُو پھِرے ۔اَے اِسرائیؔل ! (خُداوند فرماتاہَے۔) اگر تُو میری طرف پھِرے اَور میرے حضُور سے اپنی مکرُ وہات کو دُور کرے۔ اَور مُجھ سے دُور دُور آوارہ نہ پھِرے۔ 2 ۔ اَور حَق اَور عدل اَور صداقت سے " زندہ خُداوند کی قسم" کھائے تو قومیں اُسی کا نام لے کر اپنے آپ کو مُبارَک کہیں گی اَور اُس پر فخر کریں گی۔ 3 ۔ کیونکہ خُداوند مَر د انِ یہُوداہ اَور باشِندگان یُروشلیِؔم سے یُوں فرماتا ہَے۔ تُم اپنی زمین پر ہَل چلاؤ اَور کانٹوں کے درمیان مت بوؤ۔ 4 ۔ خُداوند کے لئے اپنا ختنہ کرو۔ ہاں اپنے دِل کا ختنہ کرو۔ اَے مَردانِ یہُوداہ اَور باشِندگان یُروشلیِؔم ایسا نہ ہو۔ کہ میرا غضب آگ کی طرح نِکلے اَور جِلا دے اَور تُمہارے کاموں کی بَدی کے باعِث کوئی اُس کا بُجھانے والا نہ ہو۔ 5 ۔ حملہ کی دھمکی یہُوداہ میں خبردو۔ اَور یرُوشلیِؔم میں مشہور کرو۔ بولو اَور مُلک میں نرسنگا پھُونکو۔ اپنے مُنہ خُو ب کھول کر پُکارو اَور کہو۔ کہ جمع ہو جاؤ تاکہ ہم فصیل دار شہروں کے اندر جائیں۔ 6 ۔ صیون کی طرف جھنڈا کھڑا کرو۔ پنا ہ لو۔ نہ ٹھہرو۔ کیونکہ مَیں شمال سے ایک آفت اَور شدید ہلاکت لانا چاہتا ہُوں۔ 7 ۔ شیر اپنی ماند سے نِکلا ۔اَور قوموں کا ہلاک کرنے والا چل پڑا اَور اپنے مکان سے باہر آیا ۔تاکہ تیری سَر زمین کو وِیران کرے تو تیرے شہراُجاڑ ہو جائیں گے ۔یہاں تک کہ کوئی بسنے والا نہ رہے۔ 8 ۔اِس لئے تُم اپنی کَمر پر ٹاٹ باندھو۔ چھاتی پیٹو اَور واویلا کرو۔ کیونکہ خُداوند کے غضب کی تُندی ہم سے پلٹ نہیں جاتی۔ 9 ۔اور(خُداوند فرماتاہَے۔) اُس روز بادشاہ اَور اُمراء کا دِل پِگھل جائے گا اَور کاہن حیران اَور انبیاء خوف زدہ ہوں گے ۔ 10 ۔اَور وہ کہیں گے۔ ہائے مالِک خُداوند تُو نے اِس اُمّت اَور یرُوشلیِؔم کو فریب دِیا۔ تُو نے کہا کہ تُمہارے لئے سلامتی ہوگی اَور دیکھ کہ تلوار جان تک پہُنچ گئی۔ 11 ۔ اُس وقت اِس اُمّت اَور یرُو شلیِؔم سے کہا جائے گا کہ بَیابان کی بُلندیوں پر سے ایک گرم ہَوا میری اُمّت کی بیٹی کی راہ کی طرف آئے گی۔ پھٹکنے کے لئے نہیں اَور صاف کرنے کے لئے نہیں۔ 12 ۔اِن باتوں کے لئے سخت تر ہَوا میرے لئے چلے گی ۔کیونکہ مَیں اِس وقت اُن پر فتویٰ دِیا چاہتا ہُوں۔ 13 ۔ دیکھ وہ بادل کی طرح چڑھائی کرے گا۔ اُس کے رتھ بگُولے کی طرح اَور اُس کے گھوڑے گدھوں سے تیز تر ہوں گے۔ واویلا ہم پر کیونکہ ہم برباد ہوگئے۔ 14 ۔ اَے یرُوشلیِؔم اپنے دِل کو شرارت سے پاک کرتا کہ تُو رہائی پائے۔ تیرے بَدخیالات کب تک تیرے اندر رہیں گے۔ 15 ۔ داؔن سے ایک بولنے والے کی اَور کو اِفرائیم سے آفت کی خبر دینے والے کی آواز سُنائی دیتی ہَے۔ 16 ۔ کہ قوموں سے کہو۔ اَور یرُوشلیِؔم کے بارے میں مشُہور کرو کہ مُحاصرہ کرنے والے دُور دراز مُلک سے آرہے ہَیں اَور یہُوداہ کے شہروں کے خلاف للکارتے ہَیں۔ 17 ۔ وہ اُسے کھیتوں کے رکھوالوں کی مانند گھیر لیں گے کیونکہ اُس نے میرے خلاف بغاوت کی ۔(خُداوند کا فرمان ہَے) ۔ 18 ۔ تیری رَوش اَور تیرے اعمال تُجھ پر یہ لائے ۔ یہ تیری ہی شرارت کا نیتجہ ہَے۔ یقیناََ وہ تلخ ہَے۔ یقیناََ وہ تیرے دِل تک پہنچ گئی۔ 19 ۔ ہائے میرا باطِن ! ہائے میرا باطِن ! مُجھے گویا دَردِ زِہ لگے۔ہائے میرے دِل کی دِیواریں ! میرے دل مُجھ میں کراہتا ہَے۔ مَیں چُپ نہ رہُوں گا۔ کیونکہ مَیں نے نرسنگے کی آواز اَور لڑائی کی للکار سُن لی ہَے۔ ۔ 20 ۔ ہلاکت پر ہلاکت کی پُکار ہَے۔ کیونکہ تمام زمین برباد ہوگئی۔میرے خیمے ناگہاں اَور میرے پردے پَل بھر میں برباد ہوگئے۔ 21 ۔ مَیں کب تک جھنڈا دیکھُوں اَور نرسنگے کی آواز سُنوں۔ 22 ۔ یقیناََ میری اُمّت نادان ہَے۔ وہ مُجھے نہیں پہچانتی ۔وہ بے وقُوف فرزند ہَیں جنہیں فہم نہیں ۔وہ شرارت کرنے کے لئے عقلمند ہَیں جب کہ نیکی کے واسطے اُنہیں تمیز نہیں ۔ 23 ۔ مَیں نے زمین کی طرف نظر کی ۔تو دیکھ ۔وہ وِیران اَور سُنسان ہَے۔اَور آسمان کی طرف بھی ۔لیکن اُس کا نُور غائب تھا۔ 24 ۔ مَیں نے پہاڑوں کی طرف نظر کی۔تو دیکھ و ہ کانپ رہے ہَیں۔ اَور تمام ٹیلے لرزاں ہَیں۔ ۔ 25 ۔ مَیں نے نظرکی۔ تو دیکھ کوئی اِنسان نہیں ہَے۔ اَور ہَوا کے سب پرندے اُڑگئے۔ 26 ۔ مَیں نے نظر کی ۔تو دیکھ زرخیز سَر زمین بِیابان ہوگئی ۔اَور خُداوند کے سبب سے یعنی اُس کے غضب کی تُندی کے سبب سے اُس کے تمام شہر مِسمار ہوگئے۔ 27 ۔ کیونکہ خُداوند یوُں فرماتا ہَے۔ تمام زمین ویران ہو جائے گی۔ مگر مَیں اُسے فنا نہ کرُوں گا۔ 28 ۔اِس سبب سے زمین تارِیک ہو جائے گی۔ اَور اُوپر آسمان سِیاہ ہو جائے گا۔کیونکہ مَیں نے یہ کہا اَور ارادہ کِیا۔ اَور نہ پچھتاؤں گااَور نہ پھرُوں گا۔ 29 ۔سَو اروں اَور تیر اندازوں کی للکار کے سامنے سے تمام شہر بھاگ جاتے۔ اَور جنگلوں میں چھُپ جاتے اَور چٹانوں پر چڑھ جاتے ہَیں۔ تمام شہر چھوڑے جاتے ہَیں یہاں تک کہ اُن میں کوئی بسنے والا نہیں رہا۔ 30 ۔ اَور تُو اَے وِیران کی ہُوئی! تُو کیا کرے گی؟ اگرچہ تُو قِرمزی لباس پہنے ۔اگر چہ تُو سونے کے زیورات سے آراستہ ہو۔اَور اگرچہ تُو اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگائے۔تُو بے فائدہ اپنے آپ کو خُوبصورت بنائے گی۔تیرے عاشِق تُجھے حقیر جانیں گے۔ اَور تیری جان کےخواہاں ہوں گے۔ 31 ۔مَیں نے ایک آواز سُنی یعنی اُس عورت کی سی جِسے دَردَزہ ہو ۔اُس کی سی جس کا پہلا بچّہ پیدا ہو۔ صیون کی بیٹی کی آواز کہ وہ ہانپتی ہَے۔ اَور اپنے ہاتھ پھیلاتی ہَے۔ افسوس مُجھ پر ۔کیونکہ مقتُولوں کے باعِث سے میری جان غش کھایا۔