باب

1 ۔ یرمیاہ کی گِرفتاری اَور صدقیؔاہ بِن یوسیاہ جسے شاہ بابؔل نبوکد نِضّر نے یہُوداہ کی سَر زمین میں شاہ مُقرّر کِیا تھا۔ کونیاہ بِن یہویقیم کی جگہ مُسلِط ہُؤا۔ 2 ۔ مگر نہ وہ نہ اُس کے درباری اَور نہ مُلک کے عوام خُداوند کی اُن باتوں کے شَنَوا ہَوئے جو وہ یرمیاہ کی زُبانی فرماتا رہا۔ 3 ۔ تاہم صدقیاہ بادشاہ نے یہُوکؔل بِن سلمیاہ اَور صفنیاہ بِن مَعسیاہ کاہن کی معرفت یرمیاہ نبی کے پاس کہلا بھیجا کہ ہمارے واسطے خُداوند ہمارے خُدا سے دُعاکر۔ 4 ۔یرمیاہ ہنُوز لوگوں کے درمیان آیا جاتا کرتا تھا کیونکہ وہ ابھی تک قید خانے میں نہیں ڈالا گیا تھا۔ 5 ۔ فِرعُوؔن کی فوج مِصؔر سے نِکلی تھی ۔اَور کسدی ۔جو یرُوشلیِؔم کا مُحاصرہ کر رہےتھے۔ اُن کی خبر سُن کر پرُوشلؔیم سے چلے گئے تھے۔ 6 ۔ تب خُداوند یرمیاہ نبی سے ہم کلام ہُؤا اَور کہا کہ ۔ 7 ۔ خُداوند اِسرائیؔل کا خُدا یُوں فرماتا ہَے کہ تُم شا یہُوداہ سے جس نے تُمہیں میرے پاس دریافت کرنے کو بھیجا ۔ یُوں کہو گے۔دیکھ فِرعُؔون کی فوج جو تُمہاری مدد کو نِکلی ہَے وہ اپنے مُلک یعنی مِصؔر کو لُوٹ جائے گی ۔ 8 ۔اَور کسدی واپس آئیں گے اَوراِس شہر سے لڑائی کریں گے اَور اِسے لے لیں گے اَور اسے آگ سے جَلا دیں گے۔ 9 ۔ خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ تُم اپنے آپ کو یہ کہہ کر فریب نہ دو کہ کسدی ہمارے پاس سے چلے جائیں گے کیونکہ وہ نہیں جائیں گے ۔ 10 ۔ اَور اگر تُم کسدیوں کے تمام لشکر کو جو تُم سے جنگ کرتا ہَے قتل کردو۔ اَور اُن میں سے چند زخمی مَردباقی رہ جائیں تو بھی وہ سب اپنے اپنے خَیمے سے اُٹھیں گے اَور اِس شہر کو آگ سے جَلا دیں گے۔ 11 ۔ اَور جب کسدیوں کے لشکر فرعُون کے لشکر کے ڈر سے یرُوشلیؔم سے چلا گئے۔ 12 ۔ تو یرمیاہ یرُوشلؔیِم سے نِکلا تاکہ بنیمین کی سَر زمین کو جائے ۔تاکہ وہاں لوگوں کے سامنے اپنا حصّہ لے۔ 13 ۔جب وہ بنیمین کے پھاٹک پر آیا۔تو وہاں پہرہ داروں کا ایک سردار تھا۔ جس کا نام اریاہ بِن سلمیاہ بِن حننیاہ تھا ۔تو اُس نے یرمیاہ کو پکڑا اَور کہا۔ کہ تو کسدیوں کے پاس بھاگ کر جاتا ہے۔ 14 ۔یرمیاہ نے کہا۔جھُوٹ ہَے۔مَیں کسدیوں کے پاس بھاگ کر نہیں جاتا۔ پر اُس نے اُس کی نہ سُنی چُنانچہ اریاہ نے یرمیاہ کو پکڑا اَور اُسے سرداروں کے پاس لایا۔ 15 ۔ اَور سردار یرمیاہ پر نہایت غصّے ہُوئے اَور اُسے کوڑے لگوائے۔ اَور یونتن کاتِب کے گھر کے اندر بندی خانے میں ڈالا کیونکہ اُنہوں نے اُسے قید خانہ بنایا تھا۔ 16 ۔ پس یرمیاہ زِندان کے تہہ خانے میں داخِل ہُؤا۔اَور وہاں بہُت دِنوں تک رہا۔ 17 ۔ تب صدقیاہ بادشاہ نے آدمی بھیج کر اُسے نِکلوایا اَور بادشاہ نے اپنے گھر کے اندر پوشیدگی میں اُس سے پُوچھا اَور کہا ۔کیا خُداوند کی طرف سے کوئی کلام ہَے؟ یرمیاہ نے کہا۔ ہَے۔اَور کہا۔ کہ تُو شاہ بابؔل کے حوالے کِیا جائے گا۔ 18 ۔ اَور یرمیاہ نے صدقیاہ بادشاہ سے کہا ۔کہ مَیں نے تیرا اَور تیرے درباریوں اَور ان عوام کا کیا گُناہ کِیا ہَے۔ کہ تُو نے مُجھے قید خانے میں ڈال دِیا۔ 19 ۔ اَور تُمہارے وہ نبی کہاں ہَیںَ جنہوں نے تُم سے نُبوّت کر کے کہا۔ کہ شاہ بابؔل تُم پر اَور اِس سَر زمین پر نہ آئے گاِ؟ 20 ۔ اَب اَے میرے آقا بادشاہ ! سُن ۔میری مَنت تیرے سامنے منظور ہو ۔کہ تو مجھے یونتن کا تِب کے گھر واپس نہ بھیج ایسا نہ ہو کہ مَیں وہاں مَر جاؤں۔ 21 ۔ تب صدقیاہ بادشاہ نے حُکم دِیا۔ کہ یرمیاہ قید خانے کے صحن میں رکھّا جائے۔ اَور ہر روز اُسے نان بائیوں کے بازار سے روٹی کی ایک ٹِکیا دی جائے۔ اُس وقت تک کہ شہر سے سب روٹی ختم نہ ہو جائے۔ لٰہذا یرمیاہ قید خانے کے صحن میں رہا۔