باب

1 ۔ یہُوداہ کی بحَالی یہ وہ کلام ہَے جو یرمیاہ نے خُداوند سے پایا جب اُس نے کہا کہ۔ 2 ۔ خُداوند اِسرائیؔل کا خُدا یُوں فرماتا ہَے کہ جتنی باتیں مَیں نے تُجھ سے کہیں اُن سب کو ایک کِتاب میں قلم بند کر۔ 3 ۔ کیونکہ دیکھ۔( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے)۔وہ دِن آتےہَیں کہ مَیں اپنی اُمّت اِسرائیؔل ویہُوداہ کی اسیری ختم کر دوں گا۔ ( خُداوند فرماتا ہَے)۔اَور اُنہیں اُس سَر زمین میں واپس لاؤں گا۔ جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو عطا کی ۔تو وہ اُس کے وارِث ہوں گے۔ 4 ۔ اَور یہ وہ باتیں ہَیں جو خُداوند نے اِسرائیؔل اَور یُہوادہ کے حَق میں کہیں ۔ 5 ۔ خُداوند یُوں فرماتاہَے ۔ہم تھر تھر انے کی آواز سُنتے ہَیں۔ دہشت ہَے اَور سلامتی نہیں۔ 6 ۔ پوچھو اَور دیکھو۔آیا کبھی مَرد کو دَردِزِہ لگتا ہَے؟ لیکن کیا سبب ہَے کہ مَیں ہر ایک مَرد کو دَردِزِدہ والی عورت کی طرح اپنے ہاتھ کَمر پر رکھّے ہُوئے دیکھتا ہُوں۔ اَور سب چہرے زَرد ہوگئے ہَیں۔ 7 ۔ ہائے ! وہ دِن عظیم ہَے اَور اُس کی مانند کوئی نہیں ۔اَور وہ یَعقُوؔب کے لئے مُصیبت کا وقت ہَے لیکن وہ اُس سے رہائی پائے گا۔ 8 ۔ اَور ( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) اُس روز مَیں اُس کی گردن پر سے اُس کا جُؤا توڑ دُوں گا۔ اَور اُس کے بندھن کاٹ ڈالُوں گا۔ اَور پھر پردیسی اُس سے خدمت نہ لیں گے۔ 9 ۔بلکہ وہ خُداوند اپنے خُدا کی اَور اپنے بادشاہ داؤد کی جسے مَیں اُن کے لئے بَر پا کرُوں گا۔ خدمت گُزاری کریں گے۔ 10 ۔ پس ( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) ۔اَے میرے بندے یَعقُوؔب! خوف نہ کھا اَور اَے اِسرائیؔل ! نہ ڈر کیونکہ مَیں تُجھے دُور دَراز مُلکوں سے اَور تیری نسل کو جَلا وطنی کی سَر زمین سے رِہائی دُوں گا۔تو یَعقُوؔب واپس آئے گا اَور آرام اور آسُودگی میں قرار پکڑے گا۔ اَوراُسے کوئی نہ ڈرائے گا۔ 11 ۔ کیونکہ ( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) مَیں تیرے ساتھ ہُوں تاکہ تُجھے بچاؤں ۔کیونکہ مَیں اُن تمام قوموں کو جِن کے درمیان مَیں نے تجھے پراگندہ کِیا فنا کرُوں گا ۔تُجھے نابُود نہ کرُوں گا۔ بلکہ اِنصاف سے تیری تادیب کرُوں گا۔اَور ہر گز تُجھے بے سزا قرار نہ دُوں گا۔ 12 ۔ کیونکہ( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) تیری ضَرب شدید اَور تیرا زخم لاعلاج ہَے۔ 13 ۔ اَور کوئی نہیں کو تیرے لیے اِنصاف کرے کہ وہ تُجھے باندھے ۔اَور پٹّی لگانے سے بھی تیرا علاج نہیں ہوتا۔ 14 ۔ تیرے سب عاشِق بھی تُجھے بھُول گئے اَور تُجھے نہیں پُوچھتے ۔کیونکہ مَیں نے تیری بڑی خطا اَور بہُت سے گُناہوں کے سبب سے دُشمن کی طرح سخت دِلی سے تُجھے مارا۔ 15 ۔ تُو اپنے زخم اَور سُخت مُصیبت کی وجہ سے کیوں چلّاتی ہَے؟ کیونکہ تیری بڑی خطا اَور بُہت سے گُناہوں کے سبب سے مَیں نے تیرے ساتھ یُوں کِیا۔ 16 ۔ یقیناََ جو تُجھے نِگلتے ہَیں وہ نِگلتے جائیں گے اَور تیرے سب تنگ کرنے والے جَلا وطنی میں جائیں گے اَور تیرے لُوٹنے والے لُوٹے جائیں گے ۔ اَور مَیں تیرے غارت کرنے والوں کو غارت کرُوں گا۔ 17 ۔ اَور مَیں تُجھے صحت بخشُوں گا اَورتیرے زخموں سے شفا دُوں گا۔ ( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) کیونکہ اَے صیُون! اُنہوں نے تُجھے مردُو دَہ کہا یعنی جسے کوئی نہیں پُوچھتا۔ 18 ۔ خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ دیکھ مَیں یَعقُؔوب کے خَیموں کی قِسمت بدل دُوں گا۔ اَور اُس کے مَسکنوں پر رحم کرُوں گا اَور شہر اپنے ٹِیلے پر بنایا جائے گا۔ اَور ہَیکل کی اُس کے دستُور کے مُوافِق بُنیاد رکھّی جائے گی۔ 19 ۔ اَور اُن کے درمیان سے شُکر گُزاری اَور خُوشی کرنے والوں کی آواز اُٹھے گی ۔اَور مَیں اُنہیں بڑھاؤں گا اَور وہ نہیں گھٹیں گے۔اَور مَیں اُنہیں عِزّت بخشُوں گا اَور وہ ذلِیل نہ ہوں گے۔ 20 ۔ اَور اُن کی اولاد ایسی ہوگی جیسے قدیم میں تھی اَور اُن کی جماعت میرے حضُور قائم رہے گی۔ اَور مَیں اُن کے سب مُخالِفوں کو سزا دُوں گا۔ 21 ۔ اَور اُن کا پیشرو اُن ہی میں سے ہوگا۔ اَور اُن کا حاکِم اُن ہی میں سے نِکلے گا۔اَور مَیں اُسے نزدِیک لاؤں گا اَور وہ میرے پاس آئے گا۔کیونکہ کون ہَے جومیرے نزدِیک آنے کے لئے جُرات کرتا ہَے؟(یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) ۔ 22 ۔اَور تُم میری اُمّت ہوگے اَور مَیں تُمہاراخُدا ہُوں گا۔ 23 ۔ دیکھ۔ خُداوند کے قہر شدید کا طُوفان اُٹھے گا۔ایک لگاتا ر طُوفان جو بے دِینوں کے سر پر پڑا رہے گا۔ 24 ۔ کیونکہ خُداوند کے غضب کی شدت اُس وقت تک موقوف نہ ہو گی۔ جب تک کہ وہ اُسے انجام تک نہ پہنچائے۔ اَور اپنے دِل کا مقصد پُورا نہ کرے۔تُم آخری ایّام اُسے سمجھو گے۔