باب

1 ۔ لیکن خُداوند نے مُجھ سے کہا۔ اگرچہ مُوؔسٰی اَور سمُوؔئیل میرے سامنے کھڑے ہوتے ۔تو بھی میرا دِل اُس اُمّت کی طرف مُتوجّہ نہ ہوتا۔ اِنہیں میرے سامنے سے ہٹا دے تاکہ وہ چلے جائیں۔ 2 ۔ اگر وہ تُجھ سے کہیں۔ ہم کہاں جائیں۔تو اُن سے کہہ۔ خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ کہ جو مَوت کے لئے ہَیں وہ مَوت کے ۔اَور جو تلوار کے لئے ہَیں وہ تلوار کے ۔اَور جو کال کے لئے ہَیں وہ کال کے۔اَور جو اسیری کے لئے ہَیں وہ اسیری کے حوالے کئے جائیں گے۔ 3 ۔ اَور مَیں چار قِسم کی آفتیں اُن پر بھیجُوں گا۔( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) یعنی تلوار جو قتل کرے۔ کُتّے جو پھاڑ ڈالیں ۔ہَوا کے پرندے جو کھا جائیں ۔ اَور زمین کے درِندے جو تلف کریں۔ 4 ۔ مَیں اُنہیں شاہ یہُوداہ منسی بِن حزقیاہ کے سبب اَور اُس کے اُن کاموں کے سبب جو اُس نے یروشلیم میں کئے زمین کے تمام مُمالک کے لئے باعِث عبِرت ٹھہراؤں گا۔ 5 ۔ پس اَے یرُوشلیِؔم ! تُجھ پر کون شفقت کرے گا۔ کون تیرا ہمدرد ہوگا۔ اَور اپنی راہ کو چھوڑ کر تیری سلامتی کون پُوچھنے آئے گا؟ 6 ۔ تُو نے مُجھے ترک کِیا ( خُداوند کا فرمان ہَے) اَور تُو نے مُجھے پِیٹھ دِکھائی ۔تو مَیں اپنے ہاتھ تیرےخلاف بڑھاؤں گا۔ اَور تُجھے تلف کرُوں گا۔ کیونکہ مَیں ترس کھا کھا کر بے زار ہوگیا۔ 7 ۔ اَور مَیں اُنہیں چھاج سے مُلک کے پھاٹکوں پر پھٹکُوں گا۔ مَیں اپنی اُمّت کو بے اولاد کر دُوں گااور فنا کرُدوں گا۔کیونکہ وہ اپنی راہوں سے رجُوع نہ لائے۔ 8 ۔ اُن کی بیوائیں میرے آگے ساحِل کی ریت سے زیادہ ہوں گی۔ مَیں اُن کے نَوجوانوں کی ماؤں پر دوپہر کے وقت غارت گر لاؤں گا اَور اُن پر ناگہانی ہول اَور دہشت ڈالُوں گا۔ 9 ۔ سات بّچوں کی ماں غش کھائے گی۔اُس کی جان جاتی رہے گی۔ اَور اُس کا سُورج دِن ہی کو غرُوب ہو جائے گا۔اَور وہ شرم زَدہ اَور خجل ہوگی اَور مَیں اُن کے باقی ماندوں کو اُن کے دُشمنوں کے آگے تلوار کے حوالہ کرُوں گا۔( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے)۔ 10 ۔ یرمیاہ کا نَوحہ اَے میری ماں مُجھ پر اَفسوس ! کہ مَیں تُجھ سے ساری دُنیا کے لئے لڑا کا آدمی اَور جھگڑا لُو شخص پیدا ہُؤا! مَیں نے قرض نہیں دِیا۔ اَور نہ کسِی سے قرض لِیا۔ تو بھی ہر ایک مُجھے لعنت کرتا ہَے۔ 11 ۔ یقیناََ مَیں نیکی کے لئے تیری حوصلہ افزائی کرُوں گا خُداوند فرماتا ہَے۔ یقیناََ مَیں ایسا کرُوں گا کہ دُکھ اَور تنگی کے وقت تیرا دُشمن تیری مِنّت کرے گا۔ 12 ۔ آیا لوہا بلکہ شِمال کا لوہا اَور پیتل توڑا جاتا ہَے؟ 13 ۔( مَیں تیرے تمام گُناہوں کے سبب سے تیری تمام حُدود میں تیری دولت اَور تیرے خزانوں کو قیمت لئے بغیر غنیمت میں دُوں گا۔ 14 ۔ اَور مَیں تُجھے ایک ایسے مُلک میں تیرے دُشمنوں کا غُلام کردُوں گا جسے تُو نہیں جانتا۔ کیونکہ میرے غضب کی آگ بھڑ کے گی اَور وہ تُجھ پر جَلتی رہے گی۔)۔ 15 ۔ اَے خُداوند تُو جانتا ہَے۔ پس مُجھے یاد کر اَور میری خبر لے۔اَور میرے ستانے والوں سے میرا انتقام لے۔تُو برداشت کرتے کرتے مُجھے نہ اُٹھالے ۔جان لے کہ مَیں نے تیری خاطِر ملامت اُٹھائی ہَے۔ 16 ۔ تیری باتیں میرے پاس پُہنچیں اَور مَیں اُنہیں نِگل گیا ۔لٰہذا تیری باتیں میرے دِل میں میرے لئے سُرور اَور فرحت تھیں۔ کیونکہ مَیں تیرے نام کا کہلاتا ہُوں۔ اَے خُداوند لشکروں کے خُدا! 17 ۔ مَیں کھیل کرنے والے ظریفوں کی مجلِس میں نہ بیٹھا اَور نہ مَیں خُوشی سے اُچھلا ۔بلکہ تیرے ہاتھ کے سبب سے مَیں الگ بیٹھا رہا ۔ کیونکہ تُو نے مُجھے غضب سے بھر دِیا۔ 18 ۔ میرے غم کا کیوں خاتمہ نہیں؟ اَور میرا زخم کیوں دَ رد انگیز اَور لا علاج ہَے؟ وہ میرے لئے نہر کا ذِب کی مانند ہوگیا۔یعنی اُس پانی کی طرح جسے قیام نہیں۔ 19 ۔ اِس لئے خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ اگر تُو پھِرے تو مَیں تُجھے پھِر اؤں گا۔تُومیرے سامنے کھڑا ہوگا ۔اَور اگر تُو نفیس کو کثیف سے علیحدہ کرے تو تُو میرے مُنہ کی مانند ہوگا۔ پس وہ تیری طرف پھریں گے اَور تو اُن کی طرف نہ پھرے گا۔ 20 ۔ اَور مَیں تُجھے اِس اُمّت کے مُقابل پیتل کی مضبُوط دیوار بناؤں گا۔اَور وہ تُجھ سے لڑیں گے پر تُجھ پر غالب نہ آئیں گے کیونکہ تُجھے بچانے اَور تجھے چھُڑانے کو مَیں تیرے ساتھ ہُوں۔( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) 21 ۔ پس مَیں شریروں کے ہاتھ سے تُجھے چھُڑاؤں گا۔اَور طاقتوروں کے پنجوں سے تُجھے رہائی دُوںگا۔