باب

1 ۔ خُشک سالی خُداوند کا وہ کلام جو خُشک سالی کے بارے میں یرمیاہ نے پایا۔ 2 ۔ یہُوداہ ماتم کرتا ہَے۔ اَور اُس کے پھاٹکوں پر اُداسی چھائی ہَے۔وہ خاک میں سِیاہ پوش پڑے ہَیں۔اَور یرُوشلیِؔم کا چلاّنا بُلند ہوتا ہَے۔ 3 ۔ شُرفاء اَدنیٰ آدمیوں کو پانی کے لئے بھیجتے ہَیں۔ وہ کُنوؤں پر آتے ہَیں پر پانی نہیں پاتے ۔وہ اپنے گھڑے خالی لے کر واپس جاتے ہَیں۔ وہ شرمندہ اَور نادم ہوکر اپنے شروں کو ڈھانپتے ہَیں۔ 4 ۔ کھیتی باڑی بند ہوگئی کیونکہ زمین پر میِنہ نہیں برستا۔اِس لئے کِسان شرمِندہ ہو کر اپنے سروں کو ڈھانپتے ہَیں۔ 5 ۔ ہرنی میدا ن میں بچّہ دیتی ہَے اَور اُسے گھاس کے نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ جاتی ہَے۔ 6 ۔ گورخر چٹانوں پر کھڑے ہوکر گیدڑوں کی مانند ہَوا کو سونگھتے ہَیں۔ اُن کی آنکھیں رہ جاتی ہَیں۔ اِس لئے کہ سبزی نہیں مِلتی۔ 7 ۔ اگرچہ ہماری بدکرداری ہمارے خلاف گَواہی دیتی ہَیں۔ اَے خُداوند تُو اپنے نام کی خاطِر عمل کر۔ کیونکہ ہماری برگشتگیاں کثرت سے ہُوئیں اَور ہم نے تیرا گُناہ کِیا۔ 8 ۔ اَے اِسرائیؔل کی اُمّید گاہ اَور مُصیبت کے وقت اُس کی بچانے والے ! تُو کیوں مُلک میں پردیسی کی مانند بنا ہَے یا ایسے مُسافر کی طرح جورات کاٹنے کی جگہ میں آئے ؟ 9 ۔ تُو کیوں حیران آدمی کی طرح ہَے۔ ایسے بَہادُر کی مانند جو رہائی نہیں سکتا۔ اَے خُداوند ! تُو تو ہمارے درمیان ہَے۔ اَور ہم تیرے نام کے کہلاتے ہَیں۔ پس تُو ہمیں ترک نہ کر۔ 10 ۔ خُداوند اِس اُمّت کے حَق میں یُوں فرماتا ہَے۔ کہ اُنہوں نے بھٹکنا پسند کِیا اَور اپنے پاؤں کو نہ روکا۔ پس خُداوند اِن سے خُوش نہیں۔اَور اَب وہ اِن کی بدکرداری کو یاد کرے گا۔ اَور اِن کی خطاؤں کی سزا دے گا۔ 11 ۔ اَور خُداوند نے مُجھ سے کہا۔ کہ اِس اُمّت کے لئے نیکی کی دُعا نہ کر۔ 12 ۔ جب وہ روزہ رکھیں تو مَیں اِن کی فریاد سُنوں گا۔اَور جب یہ سوختنی قُربانی اَور نَذَر چڑھائیں تو مَیں اُنہیں قبُول نہ کرُوں گا۔بلکہ تلوار اَور کال اَوروَبا سے اُنہیں فنا کرُوں گا۔ 13 ۔تب مَیں نے کہا۔ ہائے مالِک خُداوند! دیکھ۔ انبِیاء اُن سے کہتے ہَیں۔ کہ تُم تلوار نہ دیکھو گے اَور نہ تُم پر کال آئے گا۔ بلکہ مَیں تُمہیں اِس جگہ میں یقینی سلامتی دُوں گا۔ 14 ۔تو خُداوند نے مُجھ سے کہا۔کہ وہ انبیاء میرا نام لے کر جھُوٹی نُبوّت کرتے ہَیں۔ مَیں نے اُنہیں بھیجا اَور نہ اُنہیں حُکم دِیا اَور نہ مَیں نے اُن سے کلام کِیا۔ وہ جھُوٹی رویا اَور جھوُٹی غیب دانی اَور بطالت اَور اپنے دِلوں کی گُمراہی سے تُمہارے لئے نُبوّت کرتے ہَیں۔ 15 ۔ اِس لئے خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ وہ انبیاء جو میرا نام لے کر نُبوّت کرتے ہَیں حالانکہ مَیں نے اُنہیں نہیں بھیجا اَور جو کہتے ہَیں کہ اِس مُلک پر تلوار اَور کال نہ ہوگا۔ یقیناََ تلوار اَور کال ہی سے فنا ہوں گے۔ 16 ۔ اَور یہ اُمّت جس کے لئے وہ نُبوّت کرتے ہَیں۔ یہ کال اَور تلوار کے سبب سے یرُوشلیِؔم کے کُوچوں میں پھینک دی جائے گی۔ اَور کوئی اُسے نہ دفنائے گا۔ نہ اُنہیں اَورنہ اُن کی بیویوں کو اَور نہ اُن کے بیٹوں اَور بیٹیوں کو۔مَیں اُن پر اُنہی کی بَدی اُنڈیلُوں گا۔ 17 ۔اَور تُو اُن سے یہ کلام کہے گا۔کہ میری آنکھیں رات اَور دِن آنسُو بہائیں اَور نہ تھمیں کیونکہ میری اُمّت کی کنواری بیٹی بڑی شِکَتگی سے ماری گئی۔ایسی ضَرب سے جو نہایت دَرد انگیز ہَے۔ 18 ۔ اگر مَیں میدان میں باہر جاؤں ۔تو دیکھ تلوار کے مقتُول ہَیں۔ اَور اگر مَیں شہر کے اندر آؤں تو دیکھ کال کے مارے ہُوئے ہَیں۔ یہاں تک کہ نبی اَور کاہن مُلک میں پاگل بن کر آوارہ پھِرتے ہَیں۔ 19 ۔آیا تُو نے یہُوداہ کو بالکُل رَدّ کر دِیا کیا تُجھے صیہُون سے نفرت ہَے؟تُو ہمیں کیوں مارتا ہَے۔ ہمارے شِفا کیوں نہیں۔ ہم سلامتی کے مُنتظر ہَیں۔پر کُچھ فائدہ نہیں۔ اَور شِفا پانے کے وقت دیکھ۔ دہشت ہَے۔ 20 ۔اَے خُداوند ہم اپنی شرارت کااَور اپنے باپ دادا کی بدکرداری کا اِقرار کرتے ہَیں کہ ہم نے تیرا گُناہ کِیا۔ 21 ۔ اپنے نام کی خاطِر ہمیں پھینک نہ دے۔ اَور اپنے جلال کے تخت کی تحِقیر نہ کر۔ اپنا جو عہد ہم سے ہَے اُسے یاد رکھّ ۔اُسے نہ توڑ۔ 22 ۔کیا قوموں کے بُتوں میں سے کوئی ہَے۔ جو مینہ برسائے یا کیا آسمان بارش کرے گا؟کیا فَقط تُو ہی نہیں۔اَے خُداوند ہمارے خُدا ؟ ہم تیرے ہی مُنتظر ہَیں۔ کیونکہ تُو ہی یہ سب کُچھ کرتا ہَے۔