باب

1 دانی ایل شیروں کی ماند میں دارا کو مْناسِب معلوم ہْوا کہ مْملکت پر ایک سوبِیس ناظِم مْقرّر کرے جو تمام مْملکت پر حْکمران ہوں۔ 2 اَور اْن پر تین وزیرہوں جِن میں سے ایک دانی اؔیل تھا تاکہ ناظِم اْنہیں حِساب دیں اَور بادشاہ خسارہ نہ اْٹھائے ۔ 3 دانی اؔیلؔ وزیروں اَور ناظِموں پر سبقت لے گیا اِس لئے کہ اْس میں فاضل رْوح تھی اَور بادشاہ نے اِرداہ کیا کہ اْسے تمام مْملکت پر مْختار ٹھہرائے ۔ 4 تب وزیر اَور ناظم موقع ڈْھونڈنے لگے کہ مْملکت کے اِنتظام کی رْو سے اْس پر اِلزام لگائیں لیکن کوئی موقع یا قْصور نہ پا سکے اِس لئے کہ وہ دِیانتدار تھا اَور اْس میں کو ئی خطا یا تقصِیر نہ پائی گئی۔ 5 تب اْن آدمیو ں نے کہا کہ ہم اِس دانی اؔیل پر کوئی موقع نہ پا ئیں گے سِوائے اِس کے کہ اْس کے خْداکی شریعت کے بارے میں اْس کے خلاف کْچھ پائیں ۔ 6 پس یہ وزیر اَور ناظِم بادشاہ کے پاس اِکٹھے ہْوئے اَور اْس سے کہنے لگے کہ اَے دارا بادشاہ۔اَبد تک جِیتا رہ۔ 7 مْملکت کے تمام وزیروں اَور سرداروں اَور ناظِموں مْفتِیوں اَور حاکِموں نے مشورت کی ہے ۔کہ ایک خْسروانہ حْکم دِیا جائے اَور آئین پختہ کیا جائے ۔کہ کوئی تیس دن تک تیرے سِوااَے بادشاہ کِسی مَعبْود یا اِنسان سے کوئی درخواست کرےوہ شیروں کے گڑھے میں ڈالا جائے۔ 8 اَب اَے بادشاہ! اِس آئین کو پختہ کر اَور نوِشتہ پر دستخط کر تاکہ قانونِ مادائی و فارسؔ کے مْطابِق جو منسْوخ نہیں ہوتا تبدیلی واقع نہ ہو۔ 9 پس دارا بادشاہ نے نوِشتے اَور آئین پر دستخط کر دِیئے۔ 10 جب دانی اؔیل کو معلْوم ہْوا کہ نوِشتے پر دستخط ہوگئے ہیں تو وہ اپنے گھر میں آیا۔ (اْس کے بالا خا نے کی کھڑکیا ں یرْوشلیِم کی طرف کھلی تھیں) اَور اْس نے گْھٹنے ٹیک کر دِن میں تین دفعہ دْعا اَور خْدا کی سِتا ئش کی جِس طرح پہلے کِیا کرتا تھا۔ 11 یو ں آ دمیوں نے اِکٹھے ہو کر دانی اؔیل کو دیکھ لیا اَور اْسے اپنے خْدا کے حضْور دعا اور التماس کرتےپایا۔ 12 تب وہ بادشاہ کے پاس گئے ۔ اَور بادشاہ کے آئین کے بارے میں بات کر کے کہا کیا تْونے اِس فرمان پر دستخط نہیں کِئے ؟ کہ جو کوئی تیس روز تک سِوائے تیرے اَے بادشاہ کِسی مَعبْود سے یااِنسان سے درخواست کر ے تو وہ شیر وں کے ماند میں ڈالاجائے ۔بادشاہ نے جَواب میں کہا کہ قانْون ِمادائی وفارس کے مْطابِق جو ناقابِلِ تبدیل ہَے یہ بات پختہ ہَے۔ 13 تب اْنہوں نے عرض کر کے بادشاہ کے حضْور کہا۔ اَے بادشاہ ۔ یہ دانی اؔیل جو یہْود اہ کے اَسیروں میں سے ہَے۔نہ تیری پروا کرتا ہَےاَور نہ اْس فرمان کی جِس پر تْو نے دستخط کئےِ ہیں بلکہ دِن میں تین مرتبہ اپنی دْعا کرتا ہَے ۔ 14 جب بادشاہ نے یہ باتیں سْنیں تو نہایت غمگیِن ہْوا اَور دل میں چاہا کہ دانی اؔیل کو چھْڑائے اَور سْورج دْوبنے تک اْس کے چھْڑانے کے لیے کوشِش کرتا رہا۔ 15 پِھر وہ آدمی بادشاہ کے حضْور اِکٹھے ہْوئے اَور بادشاہ سے کہا اَئے بادشاہ تْو جا ن لے کہ قانْون ِ مادائی و وفارس میں یہ ہَے کہ جو آئین یا فرمان بادشاہ نے صادِر کیا ہَو وہ ہر گِز نہیں بدلتا۔ 16 تب بادشاہ نے حْکم دِیا اَور دانی اؔیل پیش کیا گیا اَور شیروں کی ماند میں ڈال دِیا گیا۔پر بادشاہ نے کلام کر کے دانی اؔیل سے کہا کہ تیرا خْدا جِس کی تْو ہر وقت عِبادت کرتا ہَے تجھے چھْڑائے گا۔ 17 اَور ایک پتھر لا یا گیا اَور ماند کے مْنہ پر رکھ دِیا گیا۔ اَور بادشاہ نےاپنی خاتم اَور اپنے اْمراء کی خاتم سے اْس پر مْہر کر دی تاکہ دانی اؔیل کے بارے میں اِرادہ تبدیل نہ ہو۔ 18 تب بادشاہ اپنے محل کو گیا اَور رات بھر فاقہ کِیا ا َور اْس کے سامنے موسِیقی کے ساز کی کوئی چیز نہ لائی گئی اَور اْس کی نِیند جاتی رہی ۔ 19 اَور بادشاہ صْبح بہْت سویرے اْٹھا اَور جلدی سے شیروں کی ماند کی طرف چلاگیا۔ 20 جب بادشاہ ماند کے نزدیک پہنچا تو اْس نے غمناک آواز سے دانی اؔیل کو پْکارا۔اَے دانی اؔیل زِندہ خْدا کے بندے !کیا تیرا خْدا جِس کی عِبادت تْو ہمیشہ کرتا ہَے ۔قادِر ہْوا کہ تْجھے شیروں سے چھْڑائے ؟ 21 دانی اؔیل نے بادشاہ کو جَواب دِیا اَے بادشاہ! تْو اَبد تک زِندہ رہ۔ 22 میرے خدا نے اپنا فرِشتہ بھیجا تو اْس نے شیروں کا مْنہ بند کر دِیا ۔ اَور اْنہوں نے مْجھے ضَرر نہیں پہْنچا ئی کیونکہ اْس کے حضْور مَیں بے گْناہ پایا گیا اَور تیرے حضْور بھی اَے بادشاہ مَیں نے کو ئی خطا نہیں کی۔ 23 تب بادشاہ نہایت ہی خوش ہْواَور حْکم دِیا کہ دانی اؔیل کو ماند سے باہر نِکالیں۔ پس دانی اؔیل ماند سے باہر نِکالا گیا اَور اْسے کوئی ضَرر نہ پہْنچا کیونکہ اْس نے اپنے خْدا پر بھروسا رکھا تھا ۔ 24 پِھر بادشاہ نے حْکم دِیا اَور وہ آدمی جِنہوں نے دانی اؔیل کی شکایت لگائی تھی لائے گئے اَور بال بچوں سمیت شیروں کی ماند میں ڈال دِیئے گئےاَور اِس سے پیشتر کہ وہ ماند کی تھاہ تک پہْنچیں شیروں نے اْنہیں پکڑ ا اَور اْن کی تمام ہَڈیاں توڑڈالیں۔ 25 بعد اِس کے دارا بادشاہ نے تمام قوموں اَور اْمتوں اَور مْختلف زْبان بولنے والوں کے نام جہاں کہیں دْنیا میں بستے ہوں خط لِکھا کہ تمہاری سلامتی اَفزوں ہو۔ 26 یہ فرمان جاری کرتا ہوں کہ میری مْملکت کے ہر ایک صْوبہ کے لوگ دانی اؔیل کے خْدا کے حضْور ترساں اَور لرزاں ہوں۔ کیونکہ وہی زِندہ خْدا ہَے۔ وہ اَبد تک قائم ہَے۔ اْسی کی سَلطنَت لازوال ہَے۔ اور اْسی کی مْملکت اَبد تک رہے گی۔ 27 وہی چْھڑاتا اَور بچاتا ہے۔ وہی آسمان میں اَور زمِین پر کرشمے اَور عجائب دِکھاتا ہَے۔ اْسی نے دانی اؔیل کو شیروں کی گرِفت سے چْھڑایا ہَے۔ 28 پس دانی اؔیل دارا کے عہد ِ سَلطنَت کے دوران اَور کْورشؔ فارسی کے عہدِ سَلطَنت کے دوران بھی کا میاب رہا۔