باب

1 فرشتےکاظہور شا ہ ِفارس خورس کے تیسرے سال میں دانی یل عْرف بیلشضر ؔ پر ایک پیغام ظاہر کِیا گیا اَور وہ پیغام یقینی تھا ۔حالانکہ سخت مْصیبت کے بارے میں تھا اْور اْس نے اْس پیغام پر غْور کِیا تو وہ اْسے رویامیں سمجھایا گیا۔ 2 اْن دِنوں میں میں دانی اؔ یل تین ہفتوں تک ماتم کرتا رہا۔ 3 مِیں لذیذ کھانا نہیں کھاتا تھانہ گوشت نہ مَے میرے مْنہ میں داخل ہوئے۔اَور نہ مَیں تیل ملتاتھا جب تک کہ پْورے تین ہفتے گْزر نہ گئے۔ 4 اَور پہلے مہینے کے چوبیسویں دِن مَیں دریائے کبیر کے کنارے پر تھا ۔ 5 مِیں نے آنکھیں اْٹھا کر نظر کی ۔تو کِیا دیکھتا ہوں کہ کْتان سے مْلبّس ایک آدمی کھڑا ہے جِس کی کمر پر اْوفیر کے خِالص سونے کا پٹکا بندھا ہے ۔ 6 اْس کا بدن زبر جَد کی مانند اَور اْس کا چہرہ بجلی کی طرح تھا۔اْس کی آنکھیں آتِشی مَشعلوں کی سی۔ اْس کے بازْوں اَور پاؤں چمکتے پیتل کی مانند تھے اَور اْس کے بولنے کی آواز لشکرکے شور کی مانند تھی۔ 7 اَور فقط مَیں دانی اؔ یل نے یہ رویا دیکھی پر جو مَرد میرے ساتھ تھے اْنہوں نے رویا نہ دیکھی لیکن اْن پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ وہ اپنے آپ کو چْھپانے کے لیے بھا گ گئے۔ 8 یْوں مَیں اکیلا ہی رہ گیا اَور مَیں یہ بڑی رویا دیکھ کر بےتاب ہو گیااَور میرا چہرہ مْر جھا گیااَور میری طاقت جاتی رہی۔ 9 مَیں نے اْس کے بولنے کی آواز سْنی اَور بولنے کی آواز سنتے ہی مَیں بے ہوش ہو گیا اَور مْنہ کے بَل زمین پر گِر ا۔ 10 اَور دیکھ۔ ایک ہا تھ نے مْجھے چْھوا۔اَور مْجھے گھٹنوں اَور ہتھلییوں پر کھڑا کِیا۔ 11 اَور اْس نے مْجھ سے کہا کہ اَے دانی اؔیل عزیز ترین مر د ۔جو باتیں مَیں تْجھ سے کہتا ہوں اْنہیں سمجھ لے۔اَور سیدھا کھڑا ہو جا کیونکہ اب میں تیرے پاس بھیجا گیا ہوں اَور جب اْس نے یہ بات مْجھ سے کہی تو مَیں کانپتا ہوا کھڑا ہو گیا۔ 12 پِھر اْس نے مْجھ سے کہا کہ اَئے دانی اؔ یل نہ ڈر۔پہلے ہی دِن سے جب تْو نے اپنا دِل لگایا کہ سمجھے اَور اپنے خدا کے حضْور اپنے آپ کو پست کرے ۔تیری باتیں سْنی گیئں۔اَور تیری باتوں کے سبب سے مَیں آیا ہوں۔ 13 مگر فارس کی مْملکت کے مْحافظ فرشتے نے اِکیس دِن تک میرا مْقابلہ کِیا ۔پر دیکھ ۔ میکائیل جو مْقّرب فرشتوں میں سے ایک ہے َمیری مدد کو آیا۔اَور مَیں وہاں شاہانِ فارس کے مْحافظ فرشتے پر غالِب رہا۔ 14 اَب مَیں تْجھے بتانے آیا ہوں کہ تیری اْمت پر آخری اِیام میں کیا واقع ہوگا کیونکہ اِس رویا کے پْورے ہونے تک بْہت دِن باقی ہیں۔ 15 اَ ور جب اْس نے یہ باتیں مْجھ سے کہیں تو مِیں سر نگوں ہو کر خاموش رہا ۔ 16 اَور دیکھ ۔کہ جو بنی نَوع اِنسان کی طرح تھا مْجھے چْھواتو مَیں نے مْنہ کھولا اَور اْس سے جو میرے سامنے کھڑا تھا بات کر کے کہا کہ اَے میرے آقا ! اْس رویا کے سبب سے میرا بِاطن اْلٹ گیا۔اَور مْجھ میں کْچھ طاقت نہ رہی۔ 17 تو میرے آقا کاخادِم کیسےاپنے آقاکے ساتھ بات کر سکتا ہےَ؟ پس مْجھ میں کچھ قْوّت باقی نہیں اَور نہ مْجھ میں دَم رہاہےَ۔ 18 تب اْس نے جو اِنسان سا دِکھائی دیتا تھا مْجھے پِھر چْھوا۔اَور مْجھے قْوّت دی۔ 19 اَور کہا۔اَے عزیز ترین مَرد ! نہ ڈر۔ تیری سلامتی ہو۔ مضبْوط اَور زور آور ہو اَور جب اْس نے مْجھ سے یہ کہا تو میں نے تقویت پائی اَور کہا کہ میرا آقا اَب بات کرے ۔کیونکہ تْو نے مْجھے طاقت بخشی ہےَ۔ 20 اْس نے کہا۔ کہ کیا تْو جانتا ہے کہ مَیں کس لئے تیرے پاس آیا ہوں؟اَب تو مَیں محافظ فرشتے فارس سے لڑنے کو واپس جاتا ہوں اَور میرے جاتے ہی محافظ فرشتہ یونان آئے گا۔ 21 پس جو کِتابِ صداقت میں لکھا ہے َ تْجھے بتاؤں گا کہ اْس کی مْخالفت میں تْمہارے محافظ فرشتے میکا ئیل کے سِوا میرا کوئی مدد گار نہیں ہےَ۔