باب

1 ۔تب یُوسف نے فرعون کے پاس آکر کہا کہ میرا باپ اور میرے بھائی اپنی بھیڑ بکری اور گائے بیل اور سب کچھ جو اُن کا ہے لے کر کِنعان کی سرزمین سے آگئے ہیں اور دیکھ کہ وہ جشن کی سرزمین میں ہیں۔ 2 ۔اور اُس نے اپنے بھائیوں میں سے پانچ کو لے کر فرعون کے سامنے حاضر کیِا۔ 3 ۔اور فرعون نے یُوسف کے بھائیوں سے پُوچھا ۔تمہارا پیشہ کیا ہے؟ اُنہوں نے فرعون سے کہا ۔ تیرے غُلام اور ہمارے باپ دادا سب چوپان ہیں۔ 4 ۔پھر اُنہوں نے اُسے کہا ۔کہ ہم تیری سرزمین میں رہنے آئے ہیں کیونکہ کِنعان کی زمین میں سخت کال ہونے کے سبب تیرے غلاموں کے گلوں کے لئے کہیں چرائی نہیں۔ اِس لئے اپنے غلاموں کو جشن کی سرزمین میں رہنے دے ۔ 5 تب فرعون نے یُوسف سے کہا ۔کہ تیرا باپ اورتیرے بھائی تیرے پاس آئے ہیں۔ 6 ۔پس مصر کی سرزمین تیرے آگے ہے۔ اُن کو سب سے اچھی جگہ میں بسا ۔جشن کی زمین میں اُنہیں رہنے دے ۔اور اگر تُو سمجھے کہ اُن میں قابل آدمی بھی ہیں ۔تو تُو اُنہیں میرے مویشی پر مختا رکر ۔ 7 ۔تب یُوسف اپنے باپ یعقوب کو اندر لایا ۔اور اُسے فرعون کے حضور پیش کیِا۔ اور یعقوب نے فرعون کو دُعائے خیر دی ۔ 8 ۔ اور فرعون نے اُس سے پُوچھا کہ تیری عُمر کتنے برس کی ہے ؟ 9 ۔ یعقوب نے فرعون سے کہا ۔کہ میری مسُافرت کے ایام ایک سو تیس برس ہیں اور میری زندگی کے برس تھوڑے اور بُرے ہوئے ۔اور وہ میرے با پ دادا کی زندگی کی مساُفرت کے ایام تک نہیں پہنچے ۔ 10 ۔تب یعقوب فرعون کے لئے دُعائے خیر کر کے اُس کے حضور سے باہر گیا ۔ 11 ۔اور یوسف نے اپنے بھائیوں کو ملکِ مصر کی سب سے اچھی جگہ جو رعمسیس کی زمین ہے ،بسایا ۔اور اُنہیں اُس کا مالک ٹھہرایا جیسا کہ فرعون نے حکم دِیا تھا ۔ 12 ۔اور یوسف نے اپنے باپ اور اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے سب گھرانے کو اُن کے بال بچوں کی تعداد کے مطابق خوراک دی۔ 13 ۔ اور اُس تمام سرزمین میں کچھ کھانا باقی نہ رہا۔کیونکہ کال ایسا سخت ہوگیا کہ ملکِ مصر اور ملک کِنعان تباہ ہو گئے۔ 14 ۔یوسف نے ساری چاندی جو ملکِ مصر اور کِنعان کی سرزمین میں تھی ۔اُس غلے کے بدلے میں جو لوگوں نے خریدا، جمع کی۔ اور اُسے فرعون کے خزانے میں داخل کیِا۔ 15 ۔اور جب ملکِ مصر اور کِنعان کی سرزمین میں چاندی ختم ہوگئی ۔تو مصریوں نے آکر یُوسف سے کہا کہ ہمیں خوراک دے ۔تاکہ ہم تیرے سامنے نہ مریں ۔کیونکہ چاندی ختم ہوگئی ہے۔ 16 ۔یوسف نے کہا کہ اگر چاندی ختم ہوگئی ہے تو اپنے چوپائے لاؤ ۔کہ میَں تمہارے چوپایوں کے بدلے تمہیں خوارک دُوں گا ۔ 17 ۔وہ اپنے چوپائے یوسف کے پاس لائے اور اُس نے گھوڑوں اور بھیڑ بکری اور گائےبیل کے گلوں اور گدھوں کے بدلے اُنہیں روٹی دی اور اُس نے اُن کے چوپایوں کے بدلے اُنہیں اُس سال پالا۔ 18 ۔جب وہ سال گزُر گیا ۔تو وہ دوسرے سال پھر اُس کے پاس آئے اور اُس سے کہا۔کہ ہم اپنے مالک سے نہیں چھپاتے ہیں۔ کہ ہماری چاندی خرچ ہوچکی ہے اور مالک نے ہمارے چوپایوں کے گلے بھی لے لئے ہیں۔لہذا اُس کے سامنے ہمارے بدنوں اور زمینوں کے سِوا کچھ باقی نہیں۔ 19 ۔ پس ہم اپنی زمینوں سمیت تیرے سامنے کیوں ہلاک ہوں ۔ہمیں اور ہماری زمینوں کو روٹی پر مول لے اور ہم اپنی زمینوں سمیت فرعون کی غلامی میں رہیں گے اور ہمیں بیچ دے تاکہ ہم جئییں اور نہ مریں ۔ اور زمین ویران نہ ہو جائے۔ 20 ۔ اور یوسف نے مصر کی ساری سرزمین فرعون کے لئے مول لی۔کیونکہ مصریوں میں سے ہرایک شخص نے اپنی زمین بیچی ۔اِس لئے کہ کال نے اُنہیں نہایت تنگ کیِا تھا ۔پس زمین فرعون کی ہوگئی۔ 21 ۔اور ساری زمین لوگوں کے ساتھ مصر کی ایک حد سے دُوسری حد تک فرعون کی ہوگئی۔ 22 ۔مگر اُس نے پجُاریوں کی زمینیں نہ خریدیں ۔کیونکہ اُن پجاریوں کو فرعون کی طر ف سے رسد پہنچائی جاتی تھی اور وہ اُس رسد کو، جو فرعون دیتا تھا کھاتے تھے ۔اِس لئے اُنہوں نے اپنی زمینیں فروخت نہ کیں ۔ 23 ۔تب یوسف نے اُن لوگو ں سے کہا کہ دیکھو میَں نے آج کے دِن تمہیں اور تمہاری زمینوں کو فرعون کے لئے خریدا۔لو یہ بیج تمہارے لئے ہے زمین میں بوؤ۔ 24 ۔اور جب غلے نکلیں تو تم پانچواں حصہ فرعون کو دوگے۔ اور چار حصے کھیتوں میں بیج بونے کو اور تمہاری خوراک اور تمہارے گھرانے کے لوگوں اور تمہارے لڑکوں کی خوراک کے لئے ہوں گے۔ 25 ۔وہ بولے۔ کہ تُو نے ہماری جانیں بچائیں ۔ہم اپنے آقا کی نظر میں قابلِ عزت ہوں ۔ اور ہم فرعون کے غلام ہوں گے۔ 26 ۔ اور یوسف نے سارے مصر کے ملک کے لئے یہ آئین جو آج کے دِن تک ہے ۔ مقرر کیِا۔ جس کی رُو سے مصر کی زمین کی پیداوار کا پانچواں حصہ فرعون کا ہے۔ سِوائے پجاریوں کی زمین کے۔ کیونکہ وہ فرعون کی نہ تھی۔ 27 ۔ اور اسرائیل نے ملک ِمصر میں جشن کی زمین میں سکونت اختیار کی ۔اور وہ وہاں ملکیتیں رکھتے تھے اور بڑھے اور بہت زیادہ ہُوئے ۔ 28 ۔اور یعقوب مصر کی سرزمین میں سترہ برس زندہ رہا۔ سو یعقوب کی ساری عمر ایک سو سینتالیس برس ہُوئی ۔ 29 ۔اور جب اِسرائیل کی اَجل نزدیک آئی ۔ اُس نے اپنے بیٹے یوسف کو بلوا کر اُس سے کہا۔کہ اگر میَں نے تیری نظر میں مقبولیت پائی تو اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھ۔ اور مہربانی اور وفاداری سے میرے ساتھ سلوک کر ۔کہ مجھے مصر میں نہ دفنانا۔ 30 ۔بلکہ جب میں اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جاؤں تو مجھے مصر سے لے جانا اور اُن ہی کے قبرستان میں دفن کرنا۔ 31 ۔وہ بولا ۔جیسا تُو نے کہا میَں کروں گا اور اُس نے کہا۔ کہ میرے ساتھ قسم کھا۔ تو یوسف نے اُس کے سامنے قسم کھائی۔ تب اِسرائیل نے عصا کے سرے کی ٹیک پر سجدہ کیِا۔