باب

1 ۔ تب یُوسف اپنے آپ کو اُن سب کے آگے جو اُس کے پاس کھڑے تھے ضبط نہ کرسکا۔ تو حکم دِیا کہ سب باہر نکل جائیں۔تاکہ جب وہ اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کرے ،کوئی غیر شخص حاضر نہ ہو ۔تب یُوسف نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کیِا۔ 2 ۔اور وہ بُلند آواز سے رونے لگا ۔اور مصریوں اور فرعون کے تمام گھرانے نے سُنا ۔ 3 ۔اور یُوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا۔ میَں یُوسف ہُوں، کیا میرا باپ اب تک زندہ ہے؟تب اُس کے بھائی اُسے جواب نہ دے سکے ۔کیونکہ وہ اُس کے سامنے گھبرا گئے ۔ 4 ۔اور یُوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا۔ میرے نزدیک آؤ ۔ تب وہ نزدیک آئےاور بولا۔ میَں تمہارا بھائی یُوسف ہُوں ۔ جِسے تم نے مصر کی طرف بیچا ۔ 5 ۔سو اِس لیے کہ تم نے مجھے اِس طرف بیچا غمگین نہ ہو اور اپنے دِلوں میں تنگ نہ ہو ۔ کیونکہ خُدا نے تمہیں بچانے کے لئے مجھے تم سے آگے بھیجا ۔ 6 ۔اِس لئے کہ کال کے دو برس زمین پر گزُرے ہیں اور پانچ برس باقی ہیں جن میں نہ ہلواہی اور نہ کٹائی ہوگی۔ 7 ۔پس خُدا نے مجھے تمہارے آگے بھیجا تاکہ تمہاری نسل کوزمین پر باقی رکھے ۔اور ایک عجیب و غریب رہائی کے ذریعے تمہیں زندگی بخشے۔ 8 ۔چُنانچہ اَب نہ تم نے بلکہ خُدا نے مجھے یہاں بھیجا ۔اور اُس نے مجھے فرعون کا باپ اور اُس کے سارے گھر کا مالک اور مصر کی سرزمین کا حاکم بنایا۔ 9 ۔تم جلدی کرو اور میرے باپ کے پاس جاؤ اور اُس سے کہو ،تیرا بیٹا یُوسف یُوں کہتا ہے ۔کہ خُدا نے مجھے سارے مصریوں کا مالک ٹھہرایا ۔میرے پاس چلا آ۔اور نہ ٹھہر ۔ 10 ۔اور تُو جشن کی سرزمین میں رہے گا ۔اور تُو اور تیرے لڑکے اور تیرے لڑکوں کے لڑکے اور تیری بھیڑ بکری اور گائے بیل اور سب کچھ جو تیرا ہے میرے پاس ہوں گے۔ 11 ۔ اور وہاں میں تیری پرورش کرُوں گا ۔کیونکہ ابھی کال کے پانچ برس باقی ہیں۔تانہ ہو کہ تُو اور تیرا گھرانا اور سب جو تیرے ہیں مفُلسی میں پڑیں۔ 12 ۔دیکھو تمہاری اور میرے بھائی بنیمین کی آنکھیں دیکھتی ہیں ۔کہ میرا ہی مُنہ تمہارے ساتھ بات کرتا ہے۔ 13 ۔اورتم میرے باپ سے میری ساری شوکت کا جو مصر میں ہے اور اُس سب کا جو تم نے دیکھا ہےذکر کرنا ۔اورتم جلدی کرو اور میرے باپ کو یہاں لے آؤ ۔ 14 ۔اور وہ اپنے بھائی بنیمین کے گلے لگ کر رویا۔ اور بنیمین بھی اُس کے گلے لگ کر رویا۔ 15 ۔اور اُس نے اپنے سب بھائیوںکو چُوما اور ہر ایک کے ساتھ رویا ۔ اور بعد اُس کے وہ اُس سے باتیں کرنے لگے۔ 16 ۔ اور یہ خبر فرعون کے گھر میں سُنائی گئی ۔کہ یُوسف کے بھائی آئے ہیں۔اور یہ سُن کر فرعون اور اُس کے درباریوں کو بہت خُوشی حاصل ہُوئی ۔ 17 ۔ اور فرعون نے یوسف سے کہا اپنے بھائیوں سے کہہ ۔تم یہ کام کروکہ تم اپنے جانور لادو ۔اور روانہ ہو کر کِنعان کی سرزمین میں جاؤ۔ 18 ۔اور اپنے باپ اور اپنے گھرانے کو لے کر میرے پاس آؤ ۔اور میَں تمہیں مصر کی سرزمین کی اچھی چیزیں دُوں گا ۔اور تم اُس سرزمین کی زرخیزی کھاؤ گے۔ 19 ۔ اور یہ بھی حکم ہے اُن سے کہہ ، کہ تم یہ کرو کہ اپنے لڑکوں اور اپنی بیویوں کے لئے مصر کی سرزمین سے گاڑیاں لے جاؤ اور اپنے باپ کو بھی اُٹھا کر آؤ۔ 20 ۔اور اپنے اسباب کا کچھ افسوس نہ کرو ۔کیونکہ مصر کی ساری اچھی چیزیں تمہارے لئے ہیں۔ 21 ۔ اور اسرائیل کے فرزندوں نے یوں ہی کیِا ۔اور یُوسف نے فرعون کے حکم کے مطُابق اُنہیں گاڑیاں دیں اور راہ کے لئے زادِرا ہ دِیا۔ 22 ۔اور اُس نے اُن سب میں سے ہر ایک کو نئے نئے کپڑے دئیے۔ مگر بنیمین کو اُس نے تین سو روپیہ اور پانچ جوڑے کپڑے دئیے۔ 23 ۔اور اپنے باپ کے لئے دس گدھے مصر کی اچھی چیزوں سے لدھے ہُوئے اور دس گدھیاں غلے اور مے اور زادِراہ سے لدی ہُوئی اپنے باپ کے سفر کے لئے بھیجیں۔ 24 ۔تب اُس نے اپنے بھائیوں کو روانہ کیِا اور وہ چل پڑے اور اُس نے اُنہیں کہا ۔کہیں راہ میں جھگڑا نہ کریں ۔ 25 ۔ اور وہ مصر سے روانہ ہُوئے اور کِنعان کی سرزمین میں اپنے باپ یعقوب کے پاس پہنچے ۔ 26 ۔اور اُسے خبر دی یوُسف ابھی تک زندہ ہے ۔ اور کہ وہ مصر کی ساری سرزمین کا حاکم ہے ۔اور یعقوب کا دِل غیر موثر رہا ۔کیونکہ وہ اُن کا یقین نہ کرتا تھا ۔ 27 ۔مگر جب اُنہوں نے اُس سے ساری باتیں جو یوسف نے اُنہیں کہی تھیں بتائیں۔اور جب اُس نے گاڑیاں جو یوسف نے اُس کے لانے کو بھیجی تھیں دیکھیں تو اُن کے باپ یعقوب کی روح تازہ ہُوئی ۔ 28 28۔اور اسرائیل بولا ۔یہ بس ہے کہ میرا بیٹا یُوسف ابھی تک زندہ ہے ۔میَں جاؤں گا اور مرنے سے پیشتر اُسے دیکھوں گا۔