باب

1 ۔ تب اُس نے اپنے گھر کے داروغہ کو حکم کیا اور کہا ۔کہ اِن آدمیوں کے بوروں کو غلے سے جس قدر کہ وہ اُٹھا سکیں بھر۔ اور ہر شخص کی نقدی اُس کے بورے کے مُنہ میں ڈال دے۔ 2 ۔اور میرا پیالہ یعنی چاندی کا پیالہ سب سے چھوٹے کے بورے کے مُنہ میں اُس کے غلے کی قیمت سمیت رکھ دے۔ چُنانچہ اُس نے یُوسف کے حکم کے موُافق عمل کیا ۔ 3 ۔جب صبح کی روشنی ہُوئی وہ سب اپنے گدھے لے کر چل پڑے۔ 4 ۔اور وہ شہر سے باہر نکلے اور دُور نہ گئے تھے کہ یُوسف نے اپنے گھر کے داروغے سے کہا ۔کہ اُٹھ اور اُن لوگوں کا پیچھا کر ۔اور جب تُو اُنہیں جا لے گا تو اُن سے کہہ کہ تم نے کس لئے نیکی کے عوض بدی کی ہے ؟ 5 ۔تم نے کس لئے چاندی کا پیالہ مجھ سے چُرالیا ہے ؟ یہ وہی ہے جس میں میرا ٓقا پیتا ہے ۔وہ ضرور جان لے گا کہ وہ کہاں ہے؟ جو کچھ تم نے کیا ہے اچھا نہیں ۔ 6 ۔اور اُس نے اُنہیں جالیا اور یہ باتیں اُنہیں کہیں۔ 7 ۔تب اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہمارا آقا ایسی باتیں کیوں کہتا ہے ۔خُدا نہ کرے ۔کہ تیرے خادم ایسا کام کریں ۔ 8 ۔دیکھ وہ نقدی جو ہم نے اپنے بوروں کے مُنہ میں پائی سو ہم کِنعان کی سرزمین سے تیرےپاس واپس لائے ۔پس کیسے ہو سکتا ہے ؟ کہ ہم نے تیرے آقا کے گھر سے چاندی یا سونا چُرایا ہو۔ 9 ۔تیرے خادموںمیں سے جس کے پاس سے نکلے وہ مار ڈالا جائے اور ہم بھی اپنے آقا کے غلام ہوں گے۔ 10 ۔اُس نے کہا اچھا تمہارے کہنے کے موافق ہو گا ۔جس کے پاس نکلے وہ میرا غلام ہوگا ۔اور تم بے الزام ٹھہرو گے۔ 11 ۔تب فی الفور ہر ایک نے اپنا بورا زمین پر اُتارا ۔اور ہر ایک نے اپنا بورا کھولا ۔ 12 ۔اور وہ ڈھونڈنے لگا ۔اور بڑے سے شروع کر کے سب سے چھوٹے پر ختم کیا ۔اور دیکھو پیالہ بنیمین کے بورے میں تھا۔ 13 ۔تب اُنہوں نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ہر ایک نے اپنا گدھا لادا اور شہر کو واپس لوٹے۔ 14 ۔ تب یہوداہ اور اُس کے بھائی یوسف کے گھر آئے اور وہ ہنوز وہیں تھا ۔اور وہ اُس کے آگے زمین پر گرے ۔ 15 ۔تب یُوسف نے اِن سے کہا ۔تم نے یہ کیسا کام کیا ؟ کیا تم نہ جانتے تھے۔ کہ مجھ سا شخص فال نکال لیتا ہے ۔ 16 ۔یہوداہ بولا۔ کہ ہم اپنے آقا سے کیا کہیں اور کیا بولیں اور کیوں کر اپنے آپ کو پاک ٹھہرائیں ؟ کہ خُدا نے تیرے خادموں کا گناہ ظاہر کیا ۔دیکھ ہم اور وہ بھی جس کے پاس سے پیالہ نکلا اپنے آقا کے غُلام ہیں ۔ 17 ۔وہ بولا۔ یہ بات مجھ سے دُور ہو کہ میَں ایسا کرُوں بلکہ جس آدمی کے پاس سے پیالہ نکلا وہی میرا غلام ہوگا اورتم اپنے باپ کے پاس سلامت چلے جاؤ۔ 18 ۔ تب یہوداہ اُس کے نزدیک آکر بولا ۔ اے میرے آقا اپنے خادم کو اجازت دے۔ کہ اپنے آقا کے کانوں میں ایک بات کہے اور اپنے خادم پر تیرا غضب نہ بھڑکے ۔کیونکہ تُو فرعون کی مانند ہے ۔ 19 ۔میرے آقا نے اپنے خادموں سے یُوں کہہ کر پُوچھا کہ آیا تمہارا باپ یا اور بھائی ہے؟ 20 ۔اور ہم نے اپنے آقا سے کہا کہ ہمارا باپ بُوڑھا ہے۔ اور اُس کے بُڑھاپے کا ایک چھوٹا بیٹا ہے ۔اور اُس کا بھائی مر گیا ۔اور وہ اپنی ماں کا ایک ہی باقی رہا۔ اور اُس کا باپ اُسے پیار کرتا ہے۔ 21 ۔تب تُو نے اپنے خادموں سے کہا کہ اُسے میرے پاس لاؤکہ میَں اُس پر نظر کرُوں۔ 22 ۔ہم نے اپنے آقا سے کہا کہ وہ لڑکا اپنے باپ کو چھوڑ نہیں سکتا ۔ اور اگر وہ چھوڑے ۔تو اُس کا باپ مر جائے گا ۔ 23 ۔پھر تُو نے اپنے خادموں سے کہا کہ اگر تمہارا سب سے چھوٹا بھائی تمہارے ساتھ نہ آئے ۔تو تم میرا چہرہ نہ دیکھو گے 24 ۔اور یُوں ہُؤا ۔ کہ جب ہم اپنے باپ تیرے خادم کے پاس گئے ۔تو ہم نے اپنے آقا کی باتیں اُسے بتائیں۔ 25 ۔اور ہمارے باپ نے کہا ۔ پھر جاؤ اور ہمارے لئے کچھ غلہ خریدکر لاؤ۔ 26 ۔ ہم بولے کہ ہم نہیں جا سکتے ۔ اگر ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ ہو، تو ہم جائیں گے۔کیونکہ ہم اُس شخص کا چہرہ دیکھنے نہ پائیں گے جب تک کہ ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ نہ ہو۔ 27 ۔اور تیرے خادم میرے باپ نے ہم سے کہا ۔تم جانتے ہو ۔کہ میری بیوی سے میرے لئے دو بیٹے ہُوئے ۔ 28 ۔ ایک مجھ سے جاتا رہا ۔ اور میَں نے کہا۔ وہ پھاڑا گیا اور میَں نے اب تک اُسے نہیں دیکھا ۔ 29 ۔اب اگر تم اُسے بھی میرے سامنے سے لے جاتے اور اُس پر کچھ آفت پڑے ۔تو تم میرے بُڑھاپے کو غم کے ساتھ برزخ میں اُتارو گے ۔ 30 ۔پس ۔اب میَں اُس لڑکے کے بغیر اپنے باپ کے پاس کیسے جاؤں ؟ نہیں! وہ مصیبت جو میرے باپ پر پڑے گی میری برداشت سے باہر ہے ۔ اور چوُنکہ اُس کی جان لڑکے کی جان کے ساتھ ملی ہُوئی ہے ۔ 31 ۔تو ایسا ہوگا ۔کہ وہ یہ دیکھ کر کہ لڑکا ہمارے ساتھ نہیں ہے مر جائے گا۔ اور تیرے خادم اپنے باپ تیرے خادم کے بُڑھاپے کو دُکھ کے ساتھ قبر میں اُتاریں گے ۔ 32 ۔کیونکہ تیرے خادم نے اپنے باپ کے پاس اُس لڑکے کا ضامن ہو کر کہا ۔کہ اگر میں اُسے تیرے پاس نہ پہنچاؤں۔ تو میَں اپنے باپ کا ہمیشہ تک گنہگار ہوں گا۔ 33 ۔اِس لئے اب مجھے اِجازت دے کہ تیرا خادم لڑکے کے بدلے اپنے آقا کا غلام ہو اور لڑکا اپنے بھائیوں کے ساتھ جائے ۔ 34 ۔کیونکہ میَں اپنے باپ کے پاس کیسے جاؤں ؟ اگر لڑکا میرے ساتھ نہ ہو ؟ ایسا نہ ہو کہ جو مصیبت میرے باپ پر پڑے میَں اُسے دیکھوں۔