باب

1 ۔ اور ایسا ہُؤا ۔کہ دو سال گزُرنے کے بعد فرعون نے خواب دیکھا ۔کہ وہ لبِ دریا کھڑا ہے۔ 2 ۔اور دریا سے سات خُوبصورت اور موٹی گائیں نکلیں اور نیستان میں چرنے لگیں ۔ 3 ۔اور اُس کے بعد اور سات گائیں بدشکل اور دُبلی دریا سے نکلیں ۔اور دریا کے کنارے پر اُن سات گائیوں کے نزدیک کھڑی ہُوئیں ۔ 4 ۔اور اُن بدصورت اور دُبلی گائیوں نے اُن خُوبصورت اور موٹی سات گائیوں کو کھا لیِا ۔تب فرعون جاگا۔ 5 ۔اور پھر سو گیا اور دُوسرا خواب دیکھا کہ اناج کی سات بھری ہُوئی اور اچھی بالیں ایک ٹہنی میں ظاہر ہُوئیں ۔ 6 ۔اور بعد اُن کے اور سات بالیں پتلی مشرقی ہوا سے مرُجھائی ہُوئی نکلیں ۔ 7 ۔اور وہ پتلی سات بالیں اُن بھری ہُوئی اچھی سات بالیوں کو نگل گئیں ۔اور فرعون جاگا ۔اور دیکھو ۔وہ خواب تھا۔ 8 ۔جب صبح ہُوئی اُس کا جی گھبرایا تب وہ اُٹھا اور اُس نے مصر کے سارے جادوگروں اور سب دانشمندوں کو بُلوایا ۔ اور فرعون نے اپنا خواب اُن سے بیان کیِا ۔مگر کوئی فرعون کے لئے تعبیر نہ کرسکا۔ 9 ۔اُس وقت سردار ساقی نے فرعون سے کہا ۔کہ میری خطائیں آج مجھے یاد آئیں ۔ 10 ۔ کہ فرعون اپنے دو خادموں پر غُصے ہُؤا ۔اور پہرے داروں کے سردار کے گھر میں مجھے اور سردار نان پز کو قید کروایا۔ 11 ۔تب ہم نے ایک ہی رات ایک ایک خواب جُدا جُدا تعبیر کا دیکھا ۔ 12 ۔اور ایک عبرانی جوان پہریداروں کے سردار کا نوکر وہاں پر ہمارے ساتھ تھا ۔ہم نے اُس سے بیان کیِا ۔اور اُس نے ہمارے خوابوں کی تعبیر کی ۔اور ہم میں سے ہر ایک کے لئے اُس کے خواب کے موافق تعبیر کی ۔ 13 ۔ اور جیسی اُس نے تعبیر کی ویسا ہی ہُؤا۔کہ بادشاہ نے مجھے اپنے منصب پر بحال کیِا ۔ اور دُوسرے کو پھانسی دی۔ 14 ۔ تب فرعون نے بھیج کر یُوسف کو بُلوایا ۔اور فوراً اُسے قید خانہ سے لائے ۔اُس نے حجامت کروائی اور کپڑے بدلے اور فرعون کے حضور آیا ۔ 15 ۔تب فرعون نے یُوسف سے کہا ۔کہ میَں نے ایک خواب دیکھا ہے اور کوئی اُس کی تعبیر نہیں کرسکتا اور میَں نے تیری بابت سُنا ہے۔ کہ تُو خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر کرتا ہے۔ 16 ۔یُوسف نے فرعون کو جواب میں کہا ۔میَں نہیں بلکہ خُدا فرعون کو سلامتی کا جواب دے گا۔ 17 ۔ تب فرعون نے یُوسف سے کہا میَں نے دیکھا کہ میَں دریا کے کنارے کھڑا ہوں۔ 18 ۔اور سات خُوبصورت موٹی گائیں دریا سے نکلیں اور نیستان میں چرنے لگیں ۔ 19 ۔بعد اُن کے نہایت خُوبصورت ، خراب اور دُبلی سات گائیں نکلیں کہ ویسی بدشکل میں نے ساری زمین مصر میں کبھی نہیں دیکھیں ۔ 20 ۔اور وہ دُبلی اور بدشکل گائیں پہلی سات موٹی گائیوں کو کھا گئیں ۔ 21 ۔جب وہ اُنہیں کھا چُکیں تو معلوم بھی نہ ہُؤا ، کہ وہ اُن کے پیٹ میں گئیں ۔بلکہ وہ ویسی ہی بدصورت رہیں جیسے کہ پہلے تھیں ۔ تب میَں جاگا۔ 22 ۔اور پھر خواب میں دیکھا ۔کہ اچھی گھنی سات بالیں ایک ٹہنی سے نکلیں ۔ 23 ۔اور سات بالیں پتلی اور مشرقی ہو ا سے مرجھائی ہُوئی اُن کے بعد اُگیں۔ 24 ۔اور اُن پتلی بالیوں نے اچھی سات بالیوں کو نگل لیِا ۔اور میَں نے یہ جادوگروں سے بیان کیِا مگر کوئی تعبیر نہ کرسکا۔ 25 ۔ تب یُوسف نے فرعون سے کہا ۔ کہ فرعون کے خواب ایک ہی ہیں ۔خُدا نے جو کچھ کہ وہ کرنا چاہتا ہے فرعون کو بتا دِیا۔ 26 ۔وہ ساتھ اچھی گائیں سات برس ہیں اور وہ اچھی سات بالیں سات برس ہیں ۔خواب ایک ہی ہے۔ 27 ۔اور وہ دُبلی بدصورت سات گائیں جو اُن کے بعد نکلیں سات برس ہیں ۔اور وہ سات خالی بالیں جو مشرقی ہو ا سے مرُجھائی ہوئی تھیں ۔کال کے سات برس ہیں۔ 28 ۔یہ وہی بات ہے جو میں نے فرعون سے کہی ۔خُدا نے جو کچھ وہ کرنا چاہتا ہے فرعون پر ظاہر کیا۔ 29 ۔کہ سات برس تک مصر کی ساری زمین میں بڑی کثیر پیداوار ہوگی ۔ 30 ۔اور بعد اُن کے سات برس کا کال ہوگا ۔اور ملک ِمصر کی ساری بڑھتی بھول جائے گی اور کال ملک کو ہلاک کرے گا۔ 31 ۔اور اُس بڑھتی کا ملک میں اُس آنے والے کال کے سبب سے ہرگز نشان نہ رہے گا ۔ کیونکہ وہ سخت کال ہوگا۔ 32 ۔اور فرعون پر جو خواب دُہرایا گیا ۔وہ اِس لئے ہے کہ یہ بات خُدا کی طرف سے مقُرر کی گئی ہے ۔اور وہ اُسے جلد کرے گا ۔ 33 ۔پس اب فرعون ایک دانشمند اور عاقل شخص کو تلاش کرے ۔اور اُسے مصر کے ملک پر مختار کرے ۔ 34 ۔اور فرعون یُوں کرے کہ ملک میں ناظروں کو مقُرر کرے اور بڑھتی کے سات برسوں میں غلہ کا پانچواں حصہ مصر کے ملک سے لیا کرے۔ 35 ۔اور وہ اُن کے آنے والے اچھے برسوں میں کھانے کی کل چیزیں جمع کریں اور غلہ شہروں میں فرعون کے حکم میں رکھیں اور اُس کی محافظت کریں۔ 36 ۔اور وہی غلہ کال کے سات برسوں کے لئے جو ملک مصر میں پڑے گا ذخیرہ ہوگی۔تاکہ اُس ملک کے لوگ کال کے سبب سے ہلاک نہ ہوں۔ 37 ۔یہ بات فرعون اور اُس کے سب درباریوں کو اچھی معلوم ہُوئی ۔ 38 ۔فرعون نے اپنے درباریوں سے کہا ۔کیا ہم ایسا مرد جس میں روح ِخُدا ہے پائیں گے؟ 39 ۔ اور فرعون نے یُوسف سے کہا ۔چُونکہ خُدا نے یہ سب کچھ تجھے بتایا ہے اِس لئے کوئی تجھ سا دانشمند عاقل نہیں ۔ 40 ۔تُو میرے گھر کا مختار ہوگا اور میری ساری رعایا تیرےحکم پر چلے گی ۔اور میَں فقط تخت نشینی ہی میں تجھ سے بڑا ہوں گا ۔ 41 ۔پھر فرعون نے یُوسف سے کہا ۔دیکھ میَں نے سارے ملک مصر پر تجھے مقُرر کیا ۔ 42 ۔اور فرعون نے اپنی خاتم اپنے ہاتھ سے اُتار کر یُوسف کے ہاتھ ميں پہنائی ۔اور اُسے باریک کتان کا لبادہ پہنایا ۔ اور سونے کا طوق اُس کے گلے میں ڈالا۔ 43 ۔اور اُس نے اُسے اپنی دُوسری گاڑی میں سوار کیا ۔ تب اُس کے آگے آگے منادی کی گئی ۔کہ سب دوزانو ہو جاؤ۔اور اُس نے اُسے مصر کے تمام ملک پر نائب السلطنت مقُرر کیا ۔ 44 ۔اور فرعون نے یُوسف سے کہا۔’میں فرعون ہوں اور مصر کے سارے ملک میں تیرے حکم کے بغیر کوئی اپنا ہاتھ یا پاؤں نہ اُٹھائے گا ‘۔ 45 ۔اور فرعون نے یُوسف کو جہاں پناہ کا خطاب دِیا ۔اور اُس نے اُن کے پجاری فوطیفرع کی بیٹی آسناتھ سے اُس کا بیاہ کردِیا اور یُوسف مصر کے سارے ملک میں گھوما ۔ 46 ۔او ر یُوسف جس وقت مصر کے بادشاہ فرعون کے حضور کھڑا ہوا تیس برس کا تھا۔ اور یوسف فرعون کے حضور سے نکل کر مصر کے سارے ملک میں دورہ کرنے لگا۔ 47 ۔اور بڑھتی کے سات برسوں میں زمین کی فصل افرا ط سے ہُوئی ۔ 48 ۔تب اُس نے سات برسوں کے سارے غلے جو ملک مصر میں تھے ،جمع کئے اور اُس نے کھانے کی چیزوں کا شہروں میں ذخیرہ کیا۔ اور ہر شہر کے آس پاس کے کھیتوں کی کھانےکی چیزیں اُسی میں رکھیں۔ 49 ۔اور یُوسف نے غلہ سمندر کی ریت کی مانند اتنی کثرت سے جمع کیا کہ اُس کا حساب کرنا چھوڑ دِیا کیونکہ وہ بے حساب تھا ۔ 50 ۔اور یُوسف کے دو بیٹے اُون کے پجاری فوطیفرع کی بیٹی آسناتھ سے کال سے پیشتر پیدا ہُوئے ۔ 51 ۔اور یُوسف نے پہلوٹھے کا نام منسی رکھا ۔کیونکہ اُس نے کہا کہ خُدا نے سب ، میری اور میرے باپ کے گھر کی مشقت بھُلائی ۔ 52 ۔اور دُوسرے کا نام افرائیم رکھا اور کہا ۔کہ خُدا نے مجھے ذلت کے ملک میں بڑھایا۔ 53 ۔اور سات برس ارزانی کے جو ملکِ مصر میں تھے ،ختم ہُوئے۔ 54 ۔اور کال کے سات برس جیسا کہ یُوسف نے کہا تھا ،آنے شُروع ہُوئے ۔ اور سب ملکوں میں کال پڑا ۔پر مصر کے سارے ملک میں روٹی تھی۔ 55 ۔جب ملکِ مصر کے سارے لوگ بھوکے ہُوئے تو وہ روٹی کے لئے فرعون کے آگے چلائے ۔ فرعو ن نے سب مصریوں سے کہا ۔ کہ یُوسف کے پاس جاؤ اور جو کچھ وہ تمہیں کہے، کرو۔ 56 ۔اور کال نے تمام روئے زمین کو گھیر لیا ۔تب یُوسف نے ذخیرہ کے کھتے کھول کر مصریوں کے ہاتھ بیچے اور مصر کے ملک میں کال کی شدت ہُوئی ۔ 57 ۔اور تمام زمین کے لوگ مصر میں یُوسف کے پاس غلہ خریدنے آئے ۔کیونکہ ساری زمین میں سخت کال تھا۔