باب

1 پانچویں آفت ۔ مری پھر خُداوند نے موُسیٰ سے کہا۔ کہ فرعُون کے پاس جا اور اُس سے کہہ۔ کہ عبِرانیوں کا خُداوند خُدا یُوں کہتا ہے۔ کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ میری بندگی کریں۔ 2 ۔ اور اگر اُنہیں نہ جانے دےگااور اُنہیں روک رکھےّ گا۔ 3 ۔ تو دیکھ ۔ خُداوند کا ہاتھ تیر ے مویشی پر جو میدان میں ہیں۔ اَور گھوڑوں اور گدھوں اور اُونٹوں اَور بیلوں اور بھیڑوں پر ہوگا۔ اَور بڑی سخت مری پڑے گی۔ 4 ۔ اور خُداوند اِسرائیل کے مویشی اور مصریوں کے مویشی میں فرق کرے گا۔اور اُن سب میں سے جو بنی اِسرائیل کے ہیں ۔ کوئی نہ مرے گا ۔ 5 ۔ اَور خُداوند نے اُس کے لئے وقت مقُرر کیِا۔ یہ کہہ کر کہ کل خُداوند یہ با ت زمین میں کرے گا۔ 6 ۔اور خُداوند نے یہ بات دُوسرے دِن کی تو مصرِیوں کے سب مویشی مر گئے ۔مگر بنی اَسرائیل کے مویشیوں میں سے ایک بھی نہ مرا۔ 7 ۔اَور فرعُون نے بھیجا تو دیکھو! بنی اِسرائیل کے مویشیوں میں سے ایک بھی نہ مرا تھا۔ اور فرعُون کا دِل سخت ہُؤا اور اُس نے لوگوں کو جانے نہ دِیا۔ 8 ۔چھٹی آفت۔ پھوڑے تب خُداوند نے موُسیٰ اور ہارون سے فرمایا ۔ کہ تم دونوں اپنی مُٹھی بھر کے تنُور کی راکھ لو۔ اور موُسیٰ اُسے فرعُون کے رُوبرُو آسمان کی طرف اُڑائے۔ 9 ۔تو وہ سارے ملک مصر میں غُبارہو جائے گی۔ اور سارے ملک ِمصر میں اِنسانوں اور حیوانوں پر پھوڑے اور پھپھولے بن جائے گی ۔ 10 ۔اور اُن دونوں نے تنُور کی راکھ لی۔ اور فرعُون کے سامنے کھڑے ہُوئے ۔ اَور موُسیٰ نے اُسے آسمان کی طرف اُڑایا۔ تو وہ اِنسانوں اور حیوانوں پر پھوڑے اور پھپھولے بن گئی۔ 11 ۔ اور جادوگر پھوڑوں کے سبب سے موُسیٰ کے سامنے کھڑے نہ رہ سکے ۔ کیونکہ جادُوگروں اور سب مصریوں پر پھوڑے تھے۔ 12 ۔ اور خُداوند نے فرعُون کا دِل سخت کیِا۔ اور اُس نے اُن کی نہ سُنی ۔ جیسا خُداوند نے موُسیٰ سے فرمایا تھا۔ 13 ۔ساتویں آفت ۔ اَولے پھر خُداوند نے موُسی ٰ سے کہا۔ کہ کل صُبح اُٹھ اور فرعُون کے سامنے کھڑا ہواور اُس سے کہہ کہ خُداوند عبِرانیوں کا خُدا یُوں فرماتا ہے ۔ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ میری بندگی کریں۔ 14 ۔ کیونکہ اَب کی دفعہ میَں اپنی ساری آفتیں تجھ پر اور تیرے درباریوں اور تیری رعایاپر نازل کرُوں گا ۔ تاکہ تُو جانے۔ کہ تمام دُنیا میں میری مانند کوئی نہیں ۔ 15 ۔اگر میَں اپنا ہاتھ بڑھاتا اور تجھے اور تیری رعایا کو وَبا سے مارتا ۔ تو تُو روئے زمین پر سے ہلاک ہوتا۔ 16 ۔درحقیقت اِس لئے میَں نے تجھے زندہ رہنے دِیا تاکہ تجھے اپنی قُدرت دِکھاؤں اور میرا نام تمام رُوئے زمین پر مشہور ہو جائے ۔ 17 ۔ کیا تُو اب بھی میرے لوگوں کے مُقابلہ میں تکبُر کرتا ہے کہ اُنہیں جانے نہیں دیتا؟ 18 ۔ دیکھ کل کے روز اِسی وقت میَں بُہت بڑے بڑے اَولے برساؤں گاجِن کی مانند مصر میں اُس کی بُنیاد کے دِن سے لے کر اَب تک نہیں پڑے ۔ 19 ۔ پس بھیج ۔ اور اپنے مویشی کو اَور جو کچھ میدان میں تیرا ہے اندر کر لے ۔ کیونکہ کوئی اِنسان یا حیوان جو میدان میں پایا جائے گا اور گھر میں نہ آیا ہوگا۔ اُس پر اَولے پڑیں گے۔ اور وہ مر جائے گا۔ 20 ۔اور فرعُونؔ کے درباریوں میں سے جو کوئی خُداوند کے کلام سے ڈرا ۔ وہ اپنے نوکروں اور مویشی کو گھروں میں بھگا لایا۔ 21 ۔ اور جس نے اپنے دِل کو خُداوند کے کلام کی طرف مُتوجہ نہ کیِااس نے اپنے نوکروں اور مویشی کو میدان ہی میں چھوڑا۔ 22 ۔تب خُداوند نے موُسیٰ سے فرمایا۔ کہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا تو سارے ملکِ مصر میں اِنسانوں اور حیوانوں پر اور میدان کی سبزی پر جو ملک ِمصر میں ہے اَولے پڑیں گے۔ 23 ۔ اَور موُسیٰ نے اپنا عصا آسمان کی طرف اُٹھایا ۔ تو خُداوند نے گرجیں اور اَولے بھیجے۔ اور بجلی زمین تک آنے لگی۔اَور خُداوند نے ملک ِمصر پر اَولے برسائے۔ 24 ۔ اور اَولے پڑے اور اَولوں کے ساتھ ساتھ لگاتار شُعلہ زَن آگ ملی ہُوئی تھی۔ اَور اَولے ایسے بھاری تھے کہ جب سے ملکِ مِصر آباد ہُؤا ایسے کبھی نہ پڑے تھے۔ 25 ۔اور تمام ملکِ مصر میں اولوں نے سب اِنسان اور حیوان جو میدان میں تھے مارے ۔ اَور اَولوں نے سب سبزی کو بھی مارا۔ اور سارے درخت توڑ دئیے۔ 26 ۔ مگر جشن کی سَرزمین میں جہاں بنی اِسرائیل تھے ۔ اولے نہ پڑے۔ 27 ۔تب فرعُون نے موُسیٰ اور ہارون کو بُلوا کر اُن سے کہا۔ کہ میَں نے اِس دفعہ گنُاہ کیِا۔ خُداوند عادل ہے اور میَں اور میری قوم شریر ہیں۔ 28 ۔ خُداوند سے شفاعت کرو کہ گرجوں کی آواز اَور اَولے کافی ہیں ۔ اور میَں تمہیں جانے دُوں گا۔ اور تم یہاں پر اور زیادہ نہ ٹھہرو گے۔ 29 ۔ موُسیٰ نے اُس سے کہا ۔کہ میَں شہر سے باہر جا کر خُداوند کے آگے اپنے ہاتھ پھیلاؤں گا۔کہ گرجیں بند ہُوں اور اولے نہ پڑیں۔ تاکہ تُو جانے کہ زمین خُداوند کی ہے۔ 30 ۔لیکن میَں جانتا ہُوں تُو اور تیرے درباری ابھی تک خُداوند سے نہیں ڈرتے ۔ 31 ۔اور اولوں سے اَلسی اور جَو مارے گئے ۔کیونکہ جَو کے خوشے آچُکے تھے۔ اور السی بڑھ چُکی تھی۔ 32 ۔مگر گیہوں پَمن گیہُوں تلف نہ ہُوئے۔ کیونکہ وہ دیر سے بڑھتے تھے۔ 33 ۔ تب موسیٰ فرعُون کے پاس سے شہر کےباہر گیا ۔ اور خُداوند کے آگے ہاتھ پھیلائے ۔ تو گرجیں اور اولے بند ہُوئے ۔اور مینہ جو زمین پر موسلا دھار برستا تھا تھم گیا ۔ 34 ۔ جب فرعُو ن نے دیکھا۔ کہ مینہ اور اولے اور گرجیں بند ہُوئیں پھر بھی اپنے درباریوں کے ساتھ گنُاہ میں ڈھیٹ رہا۔ 35 ۔ اور فرعُون کا دِل نہایت سخت ہوگیا۔ اَور اُس نے بنی اِسرائیل کو جانے نہ دِیا۔ جیسا کہ خُداوند نے موُسیٰ کی زُبان سے حُکم فرمایا تھا۔