باب

1 شہادت کی لوحیں پھر خُداوند نے موُسیٰ سے کہا ۔ کہ اپنے لئے پہلی لوحوں کی طرح دو لوحیں پتّھر کی تراش ۔ تو میَں اُن پر وہ کلام لِکھوں گا۔ جو پہلی لوحوں پر تھا ۔ جِنہیں تُو نے توڑدِیا۔ 2 ۔اور صُبح کے لئے تیّار ہو جا۔ اور کوہِ سیِنا پر صُبح کو چڑھ ۔ اور وہاں پر میرے آگے پہاڑ کی چوٹی پر ٹھہرا رہ۔ 3 ۔اور تیرےساتھ کوئی اور اُوپر نہ چڑھے ۔ اور سارے پہاڑ میں کوئی نظر نہ آئے۔ یہاں تک کہ کوئی بھیڑ بکڑی یا گائے بَیل اُس کے سامنے چرنے نہ پائے ۔ 4 ۔تب اُس نے پہلی لوحوں کے مطُابق پتّھر کی دو لوحیں تراشیں ۔ اور جیسا خُداوند نے اُسے فرمایا تھا ۔ موسیٰ صُبح سویرے اُٹھ کر دونوں پتّھر کی لوحیں اپنے ساتھ لے کر کوہِ سیِنا پر چڑھا۔ 5 ۔تب خُداوند بادل میں نیچے اُترا ،تو موسیٰ اُس کے پاس وہاں کھڑا ہُؤا ۔ اور اُس نے نام سے پُکارا ۔ خُداوند ! 6 ۔اور خُداوند اُس کے آگے سے گزُرا۔ اور خُداوند نے پُکارا۔ خُداوند خُدائے رحیم و مہربان بڑے تحمل والا بڑی رحمتوں اور وفاداری والا۔ 7 ۔ہزاروں پر مہربانی رکھنے والا۔ بَدی اور خطا اور گنُاہ کا بخشنے والا ۔ کوئی خطاکار اُس کے سامنے بَری نہ ہوگا۔ وہ باپ دادا کے گنُاہ کا بدلہ لڑکوں کواور لڑکوں کے لڑکوں کو تیسری اور چوتھی پُشت تک دیتا ہے۔ 8 ۔تب موسیٰ نے جلدی کی اور زمین پر گرِ کر سجدہ کیِا۔ 9 ۔اور کہا۔ اَے خُداوند ! اگر میَں تیری نظر میں مقبُول ہوں۔ تو خُداوند ہمارے بیچ میں چلے ۔ کیونکہ یہ لوگ گردن کش ہیں۔ اور ہمارے گنُاہ اور خطائیں معاف کر۔ اور ہمیں اپنی میِراث بنا۔ 10 ۔اُس نے کہا ۔دیکھ میَں تیرے سب لوگوں کے آگے عہد کرتا ہوں ۔ میَں ایسے مُعجزے کرُوں گا۔ کہ ساری دُنیا میں کسی قوم میں ویسے کبھی نہیں کئے گئے ۔ اَور تمام قومیں جن کے درمیان تُو ہے خُداوند کا کام دیکھیں گی۔کیونکہ ہیبت انگیز وہ کام ہیں جو میَں تیرے لئے کرُوں گا ۔ 11 ۔جو کچھ آج کے دِن میَں تجھے حکم دیتا ہوں اُسے بجا لا۔ دیکھ میَں تیرے سامنے سے اَموریوں اور کنعانیوں اور حِتّیوں اور فرزیوں اور حویّوں اور یبُوسیوں کو نکال دُوں گا ۔ 12 ۔پس تُو خبردار رہ کہ اُس ملک کے باشندوں کے ساتھ جس کی طرف تُو جاتا ہے۔ عہد مت باندھنا ۔ تاکہ وہ تمہارے درمیان پھندا نہ ہوں۔ 13 ۔بلکہ اُن کی قُربان گاہوں کو ڈھا دے۔ اُن کے ستوُنوں کو توڑ اور اُن کے کھمبوں کو کاٹ ڈال ۔ 14 ۔تُو کسی دُوسرے خُدا کو سجَدہ نہ کرنا۔ اِس لئے کہ خُداوند جس کا نام غیور ہے۔ وہ غیور خُدا ہے۔ 15 ۔خبردار ۔ اُس ملک کے باشنددوں کے ساتھ عہد نہ باندھنا۔ کیونکہ جب وہ اپنے معبُودوں کی پیروی میں بَدکاری کرتے اور اپنے معبُودوں کے لئے قُربانی کرتے ہیں تو تجھے بُلائیں۔ اور تُو اُن کی قُربانی میں سے کھائے ۔ 16 ۔اور تُو اُن کی بیٹیاں اپنے بیٹوں کے لئے لے۔ اور اُن کی بیٹیاں اپنےمعبُودوں کی پیروی میں بَدکاری کریں۔ اور تیرے بیٹوں سے اپنے معبوُدوں کی پیروی میں بدکاری کروائیں۔ 17 ۔تُو اپنے لئے ڈھالے ہُوئے معبُود نہ بنانا۔ 18 ۔اور تُو بے خمیری روٹی کی عید کیِا کرنا جیسا کہ میَں نے تجھے حکم دِیا ۔ ابِیب مہینے کے مقُررہ وقت پر تُو چھ دِن بے خمیری روٹی کھانا ۔ کیونکہ ابِیب کے مہینے میں تُو ملکِ مصر سے نکلا ۔ 19 ۔سب جو رحم کو کھولے میرا ہے۔ اَور مویشی میں سے گائے اور بھیڑ کے سب پہلے نَر میرے ہیں۔ 20 ۔اور گدھے کے پہلے بچے کا فدِیہ تُو ایک بّرہ دینا ۔ اَور اگر اُس کا فدِیہ نہ دے تو اُسے مار ڈالنا ۔ تُو اپنے سب پہلوٹھے بیٹوں کا فدِیہ دینا۔ اور تم میرے سامنے خالی ہاتھ حاضر نہ ہونا۔ 21 ۔چھ دِن تُو اپنا کاروبار کر ۔ اور ساتویں دِن میں آرام کر۔ اور ہل جوتنے اور فصل کاٹنے سے بازرہ ۔ 22 ۔ اور ہفتوں کی عید گیہوں کے پہلے پھل کاٹنے کے وقت اور برس کے آخر میں غلہ جمع کرنے کی عید منا۔ 23 ۔سال میں تین مرتبہ تیرے سب مرد خُداوند اِسرائیل کے خُدا کے سامنے حاضر ہوں۔ 24 ۔اَور میَں قوموں کو تیرے آگے سے باہر نکال لوُں گا۔ اور تیری حُدُود وسیع کرُوں گا۔ اَور جب تُو سال میں تین دفعہ خُداوند اپنے خُداوند خدا کے سامنے حاضر ہونے کے لئے جائے گا۔ تو کوئی شخص تیری زمین کا لالچ نہ کرے گا۔ 25 ۔تُو میرے ذَبیحہ کا خُون خمیر کے ساتھ نہ گزُراننا۔ اور عیدِ فسح کے ذَبیحہ سے صُبح تک کچھ باقی نہ رکھنا۔ 26 ۔تُو اپنی زمین کے پھلوں کا پہلا پھل خُداوند اپنے خُدا کے گھر لانا۔ اور میمنے کواُس کی ماں کے دُودھ میں مت پکانا۔ 27 ۔اَور خُداوند نے موسیٰ کو فرمایا۔ کہ اِن باتوں کو تُو اپنے لئے لکِھ کیونکہ اِ ن کے موافِق میَں نے تیرے اور اِسرائیل کے ساتھ عہد باندھاہے۔ 28 ۔اَور موسیٰ خُداوند کے پاس چالیس دِن اور چالیس رات رہا۔ نہ روٹی کھائی اور نہ پانی پیِا۔ اور اُس نے عہد کا کلام یعنی دس احکام ۔ دو لوحوں پر لکھے۔ 29 ۔اَور ایسا ہُؤا۔ کہ جب موسیٰ کوہِ سیِنا سے نیچے اُترا اور شہادت کی لوحیں پہاڑ سے اُترتے وقت موسیٰ کے ہاتھ میں تھیں۔ تو موسیٰ نہیں جانتا تھا۔ کہ خُداوند کے ساتھ باتیں کرتے ہُوئے اُس کا چہرہ چمکدار ہو گیا ہے۔ 30 ۔ اَور ہارون اور سب بنی اِسرائیل نے موسیٰ کی طرف نِگاہ کی ۔ اور دیکھو اُس کے چہرہ کی جِلد چمکتی تھی ۔ تب وہ اُس کے نزدِیک آنے سے ڈرے۔ 31 ۔تب موسیٰ نے اُنہیں بُلایا۔ تو ہارون اور جماعت کے سب سردار اُس کے پاس واپس آئے۔ تب موسیٰ اُن سے باتیں کرنے لگا۔ 32 ۔بعد اُس کے تمام بنی اِسرائیل اُس کے نزدِیک آئے۔ تو اُس نے اُنہیں ان سب باتوں کا حکم دِیا۔ جو خُداوند نے کوہِ سیِنا پر اُسے فرمائی تھیں۔ 33 ۔اور جب موسیٰ اُن کے ساتھ باتیں کرنے سے فارغ ہُؤا۔ تو اُس نے اپنے منہ پر نقاب ڈالا۔ 34 ۔اورجب موسیٰ خُداوند کے سامنے بات کرنے کے لئے اندر جاتا تو نِقاب اُٹھاتا تھا۔ جب تک کہ باہر نہ آتا۔ اور جو کچھ حُکم ہوتا ۔بنی اِسرائیل سے کہتا تھا۔ 35 ۔اَور بنی اِسرائیل دیکھتے تھے۔ کہ موسیٰ کے چہرہ کی جِلد چمکتی ہے۔ تب اُس نے نِقاب اپنے مُنہ پر ڈالا۔ جب تک کہ وہ خُداوند کے ساتھ باتیں کرنے کے لئے اندر داخِل نہ ہُؤا۔