باب

1 ۔ لوگوں کا پچھتاوا اور خُداوند نےموسیٰ سے کہا۔ روانہ ہو۔ اور تُو اور لوگ جِنہیں تُو ملکِ مصر سے نکال لایا۔ اُس ملک کی طرف چل پڑو۔ جس کی بابت میَں نے ابرہام اور اِضحاق اور یَعقُوب سے قَسم کھا کر کہا کہ تیری نسل کو دُوں گا ۔ 2 ۔اور میَں تیرے آگے ایک فرشتہ بھیجوں گا ۔ اور کِنعانیوں اَور اَموریوں اور حِتیوں اور فرزّیوں اور حویوں اور یبُوسیوں کو نکال دُوں گا۔ 3 ۔ تاکہ اُس ملک میں جس میں دُودھ اور شہد بہتا ہے ۔ تُو داخِل ہوسکے ۔ لیکن میں تمہارے درمیان میں نہ جاؤں گا ۔ کیونکہ تم گردن کش لوگ ہو۔ تانہ ہو کہ میَں تمہیں راہ ہی میں فنا کرڈالوں۔ 4 ۔جب لوگوں نے یہ بات سُنی ۔ تو شرمندہ ہُوئے۔ اور کسی نے اپنے آپ کو نہ سنوارا۔ 5 ۔اور خُداوند نے موسیٰ سے فرمایابنی اِسرائیل سے کہہ ۔ کہ تم گردن کش لوگ ہو۔ اور اگر ایک لمحہ بھی میَں تمہارے درمیان چلوں ۔ تو تمہیں فنا کرُوں گا۔ اور اب تم اپنے زیور اُتارو۔ تو مجھے معلوم ہو جائے گا۔ کہ تم سے کیا کرُوں۔ 6 ۔تب بنی اِسرائیل نے کوہِ حورب کے پاس اپنے زیور اُتارے۔ 7 ۔ خَیمہ اِجتماع اور موسیٰ نے خَیمہ کو لیِا اور خَیمہ گاہ سے باہر دُور اُسے کھڑا کر دِیا ۔ اور اُس کا نام خیَمہ اِجتماع رکھا۔ تو ایسا ہُوا ۔ کہ جو کوئی خُداوند سے کچھ پُوچھنا چاہتا ۔ وہ خَیمہ اِجتماع کو جو خَیمہ گاہ سے باہر تھا، جاتا۔ 8 ۔اور ایسا ہوتا تھا کہ جب موسیٰ خیَمہ کی طرف جاتا۔ تو تمام لوگ اُٹھتےاَور ہر ایک اپنے خیَمہ کے دروازہ پر کھڑا ہو جاتا اور موسیٰ کے پیچھے دیکھتا رہتا جب تک کہ وہ خیَمہ میں داخِل نہ ہوجاتا ۔ 9 ۔اَور یوں ہوتا کہ جب موسیٰ خَیمہ میں داخِل ہوتا تو بادل کا ستُون نیچے اُترتا اور خیَمہ کے دروازہ پر ٹھہرا رہتا۔اَور خُداوند موسیٰ سے باتیں کرنے لگتا۔ 10 ۔اور یُوں ہوتا تھا کہ جب تمام لوگ بادل کا ستُون خیَمہ کے دروازہ پر ٹھہرا ہُؤا دیکھتے ۔ تو سب اُٹھ کر اپنے اپنے خیَمہ کے دروازہ پر سجدہ کرتے تھے۔ 11 ۔اَور خُداوند موسیٰ سے رُوبُرو گفتگوکرتاتھا ۔جیسے کوئی شخص اپنے رفیق سے گفُتگو کرتا ہے۔ اور جب وہ خیَمہ گاہ میں لوَٹ آتا تھا۔ اُس کا خادِم یشُوع بِن نوُن خیَمہ سے جُدا ہوتا نہ ہوتا تھا۔ 12 ۔اور موسیٰ نے خُداوند سے کہا۔ دیکھ تُو نے مجھ سے کہا ۔ کہ اِس قوم کو لے چل اور مجھے نہیں بتایا۔ کہ کِسے میرے ساتھ بھیجے گا۔ اور تُو نے کہا کہ میَں تجھے تیرے نام سے جانتا ہوں۔ اور تُو نے میرے سامنے مقبُولیت پائی ۔ 13 ۔پس اب اگر میَں تیری نظر میں مقبُول ہُوں۔ تو مجھے اپنی راہ بتا۔ تاکہ میَں جانوُں کہ میَں نے تیری نظر میں مقبُولیت پائی اور یہ خیال رکھ کہ یہ قوم تیری اُمت ہے۔ 14 ۔تو اُس نے کہا ۔ میری حُضوری تیرے آگے جائے گی۔ اَور میَں تجھے آرام دُوں گا۔ 15 ۔اُس نے کہا کہ اگر تیری حُضوری ساتھ نہ جائے ۔تو ہمیں یہاں سے مت لے چل۔ 16 ۔کیونکہ کس طرف معلوم ہوگا کہ مجھ پر اور تیری قوم پر تیری نظرِ مقبُولیت ہے۔ کیا اِس سے نہیں کہ تُو ہمارے ساتھ چلے اَور کہ تیری قوم رُوئے زمین کی تمام اقوام سے ممتاز ٹھہرے؟ 17 ۔خُداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ یہ بھی جو تُو نے مانگا ہے۔ میَں کرُوں گا۔ کیونکہ تُو میرا منظورِ نظر ہے ۔ اور میَں تجھے پہچانتا ہُوں۔ 18 ۔اُس نے کہا ۔ مجھے اپنا جلال دِکھا۔ 19 ۔اُس نے کہا ، میَں اپنی ساری عظمت کو تیرے آگے سے گزاروں گا۔ اور تیرے ہی سامنے اپنا نام ’’خُداوند ‘‘لوُں گا۔اور جس پر میَں رحیم ہونا چاہوں گا اُس پر رحیم ہُوں۔ اور جس پر میَں مہربان ہونا چاہوں اُس پر مہربان ہُوں۔ 20 ۔اور فرمایا ۔ کہ تُو میرا چہرہ نہیں دیکھ سکتا ۔ کیونکہ کوئی اِنسان نہیں جو مجھے دیکھے اور زِندہ رہے۔ 21 ۔اَور خُداوند نے کہا ۔ دیکھ میرے نزدیک ایک جگہ ہے۔ تُو اِس چٹان پر کھڑا رہ۔ 22 ۔اور ایسا ہوگا کہ جب میری عظمت کو گزُران ہوگا۔ تو میَں تجھے چٹان کی شگاف میں رکھوں گا۔ اور جب تک گزُر نہ جاؤں۔ اپنے ہاتھ سے تجھے چھُپاؤں گا۔ 23 ۔تب اپنا ہاتھ اٹھالوں گا۔تو تُو میرا پیچھا دیکھے گا ۔ کیونکہ میرا چہرہ کوئی دیکھ نہیں سکتا۔