باب

1 لوگوں کی بُت پرستی اور لوگوں نے دیکھا ۔ کہ موسیٰ نے پہاڑ سے اُتر نے میں دیر لگائی ۔ تو وہ ہارون کے پاس جمع ہُوئے اور کہا اُٹھ ہمارے لئے معبُود بنا جو ہمارے آگے آگے چلے۔کیونکہ یہ مرد موسیٰ جو ہمیں سرزمین مصر سے باہر نکال لایا۔ ہم نہیں جانتے ۔ کہ اُسے کیا ہُوا ۔ 2 ۔ہارون نے اُن سے کہا ۔ کہ اپنی بیویوں اور اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کے کانوں کی سونے کی بالیاں اُتار و اور اُنہیں میرے پاس لاؤ۔ 3 ۔تو سب بنی اِسرائیل نے سونے کی بالیاں جو اُن کے کانوں میں تھیں اُتاریں۔ اور ہارون کے پاس لے آئے۔ 4 ۔تو اُس نے اُنہیں اُن کے ہاتھوں سے لیِا۔ اور سانچے میں ڈال کر ایک ڈھالاہُؤا بچھڑا بنایا۔ تو اُنہوں نے کہا۔ اَے اِسرائیل ! یہ تیرا معبُود ہے ۔ جو ملک ِمصر سے تجھے باہر نکال لایا۔ 5 ۔اور ہارون نے جب یہ دیکھا۔تو اُس کے آگے قُربان گاہ بنائی اور ہارون نے مُنادی کر کے کہا ۔ کہ کل خُداوند کے لئے عید ہے۔ 6 ۔اور و ہ اگلے دِن سویرے اُٹھے ۔ اور سوختنی قُربانیاں چڑھائیں اور سلامتی کے ذبیحے گزُرانے اور لوگ کھانے اور پینے کو بیٹھے۔ تب کھیلنے کو اُٹھے۔ 7 ۔تب خُداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ جا نیچے اُترکیونکہ تیرے لوگ جِنہیں تُو مصر سے باہر نکال لایابِگڑ گئے ہیں ۔ 8 ۔اُس راہ پرسے جس پر چلنے کا میں نے اُنہیں حکم دِیا ۔ وہ جلد پھر گئے ہیں اور اپنے لیے ایک ڈھالا ہُوا بچھڑا بنایا۔ اُس کے آگے سَجدہ کیِا ۔ اور قُربانی چڑھائی ۔ اور کہا کہ اَے اِسرائیل یہ تیر ا معبُود ہے۔جو ملک ِمصر سے تجھے باہر نکال لایا۔ 9 ۔اور خُداوند نے موسیٰ سے کہا ، میَں نے اِن لوگوں کو دیکھا ۔ یہ گردن کش لوگ ہیں۔ 10 ۔اب مجھے چھوڑ ۔ کہ میرا غضب اُن پر بھڑکے ۔ کہ میَں اُنہیں فنا کرُوں۔ اور تجھ ہی کو ایک بڑی قوم بناؤں گا۔ 11 ۔تب موسیٰ نے خُداوند اپنے خُدا سے منّت کر کے کہا۔ اَے خُداوند !اِن لوگوں پر تیرا غضب نہ بھڑکے ۔ جِنہیں ملک ِمصر سے اپنی بڑی قُوت اور طاقتور ہاتھ سے نکال لایا۔ 12 ۔کس واسطے مصری کہیں کہ وہ فریب سے اُنہیں یہاں سے نکال لے گیا۔ تاکہ اُنہیں پہاڑوں میں ہلاک کرے ۔ اور روئے زمین سے اُنہیں فنا کرے۔ اپنے غضب کی شدِت سے پھر اور اپنی قوم سے یہ بدسلوکی دُور کر۔ 13 ۔اور اپنے بندوں ابرہام اور اضحاق اور یعقُوب کو یاد کر۔جِن سے تُو نے اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا۔ کہ میَں تمہاری نسل کو آسمان کے ستاروں کی طرح بڑھاؤں گا۔ اور سب زمین جس کی بابت میَں نے کہا ۔ تمہاری نسل کو عطا کرُوں گا۔ سو وہ ابد تک اُس کے وارث ہوں گے۔ 14 ۔ سو خُداوند اُس بدسلوکی سے جو اُس نے کہا ۔ کہ میَں اپنی قوم سے کرُوں گا۔ رُک گیا۔ 15 موسیٰ کا قہر تب موسیٰ پھرا اور پہاڑ سے اُترا اور شہادت کی دو لوحیں اُس کے ہاتھ میں تھیں۔ دونوں لوحیں ۔ اِس طرف اور اُس طرف اپنی دونوں جانِب لکھی ہُوئی تھیں۔ 16 ۔اور دونوں لوحیں خُدا کی بنائی ہُوئی تھیں اَور اُن پر کی لکھائی جو تھی وہ خُدا کی لکھائی اُن کے دونوں طرف کھُدی تھی۔ 17 ۔اور یشُوع نے لوگوں کے شور کرنے کی آواز سُنی تو موسیٰ سے کہا۔ کہ خیَمہ گاہ میں لڑائی کی آواز ہے۔ 18 ۔تو اُس نے کہا ۔ کہ یہ فتح کا شور نہیں اور نہ شکسَت کا ہے۔ بلکہ میَں گانے کی آواز سُنتا ہُوں۔ 19 ۔جب وہ خیمہ گاہ کے نزدِیک پہنچا تو بچھڑا اور ناچ دیکھا۔ اور موسیٰ کا غُصہ بھڑکا۔ تو اُس نے اپنے ہاتھوں سے دونوں لوحیں پھینک دیں۔ اور اُنہیں پہاڑ کے نیچے توڑ ڈالا۔ 20 ۔تب اُس نے بچھڑے کو جو اُنہوں نے بنایا تھا لیِا۔اَوراُسے آگ میں جلایا اور پیس کر خاک کر دیا اور اُسے پانی میں ڈالا اور پانی بنی اِسرائیل کو پِلایا۔ 21 ۔اور موسیٰ نے ہارون سے کہا۔ کہ اِن لوگوں نے تیرے ساتھ کیا کیِا۔ کہ تُو نے اُنہیں ایسا بڑا گنُاہ کرنے دِیا۔ 22 ۔ہارون نے کہا ۔ میرے آقا کا غُصہ نہ بھڑکے ۔ تُو لوگوں سے واقف ہے کہ یہ شریر ہیں۔ 23 ۔تو اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ ہمارے لئے مَعبُودبنا جو ہمارے آگے چلیں۔ کیونکہ یہ مرد موسیٰ جو ہمیں ملکِ مصر سے باہر نکال لایاہم نہیں جانتے ۔ کہ اُسے کیا ہُؤا؟ 24 ۔تو میَں نے اُن سے کہا ۔ کہ کس کے پاس سونا ہے ؟ لہٰذااُنہوں نے اُسے لیِااور میرے پاس لائے ۔ تو میَں نے اُسے آگ میں ڈالا۔ اور یہ بچھڑا نکل آیا۔ 25 ۔اور جب موسیٰ نے دیکھاکہ لوگ قابُو سے باہر ہوگئے ہیں۔ ۔ کیونکہ ہارون نے اُنہیں بے لگام چھوڑ کر اُنہیں اُن کے دُشمنوں کے درمیان ذلیل کر دِیا۔ 26 ۔تب وہ خیمہ گاہ کے دروازہ پر کھڑا ہُؤا۔ اور کہا ۔ کہ جو کوئی خُداوند کی طرف ہے میرے پاس آجائے ۔ تو سب بنی لاوی اُس کے پاس جمع ہُوئے۔ 27 ۔تب اُس نے اُن سے کہا کہ خُداوند اِسرائیل کے خُدا نے یُوں فرمایا ہے۔ کہ ہر ایک اپنی تلوار ران پر لٹکا ئے اور جائے اور خیمہ گاہ میں ایک دروازہ سے دُوسرے دروازہ تک آگے پیچھے چلےاور ہر ایک اپنے بھائی کواور اپنے دوست کو اور اپنے ہمسایہ کو قتل کرے۔ 28 ۔تب بنی لاوی نے موسیٰ کے حکم کے مطُابِق کیِا۔ تو لوگوں میں سے اُس روز قریباً تین ہزار مرد مارے گئے۔ 29 ۔اور موسیٰ نے کہا ۔ کہ تم نے آج اپنے آپ کو خُداوند کے لئے مخصُوص کر دِیا۔ ہاں اپنے بیٹے اور بھائی کے خلاف ہوتے ہوئے کہ آج وہ تمہیں برکت دے۔ 30 موسیٰ کی سفارش اور جب دوُسرا دِن ہُؤا ۔تو موسیٰ نے لوگوں سے کہا ۔ کہ تم نے بڑا بھاری گنُاہ کیِا ہے۔ اور اب میَں خُداوند کے پاس اُوپر جاتا ہُوں۔ تاکہ اگر ہوسکے تو تمہارے گنُاہ کے لئے کفّارہ کرُوں۔ 31 ۔اور موسیٰ خُداوند کے پاس لوٹ گیا اور کہا۔ اَے خُداوند اِن لوگوں نے بھاری گنُاہ کیِاہے۔ کہ اپنے لئے سونے کے معبوُد بنائے۔ 32 ۔اور اب یہ گنُاہ اُنہیں مُعاف کر۔ ورنہ مجھے اپنی کتِاب سے جو تُونے لکھی ہے مِٹا دے۔ 33 ۔تب خُداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ کہ جس نے میرا گنُاہ کیِا ہے ۔اُسی کو اپنی کتِاب سے مٹا دُوں گا۔ 34 ۔اور اب تُو جا۔ اور لوگوں کو جہاں میَں نے تجھے کہا ہے۔ لے چل ۔ دیکھ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا اور انتقا م کے دِن میں اُن سے اُن کے گنُاہ کا مطالبہ کرُوں گا۔ 35 ۔اور خُداوند نے لوگوں کو اُس بچھڑے کے قصُور کے سبب سے مارا جو اُنہوں نے ہارون سے بنوایا تھا۔