باب

1 ۔تُو جھوٹی خبر مت اُڑا ۔ اور جھوٹی گواہی کے لئے شریر کا ساتھی مت ہو۔ 2 ۔تُو بدی کرنے لے لئے بھیڑ کی پیروی نہ کر ۔ اور نہ کسی مقُدمہ میں راستی بگاڑنے کے لئے لوگوں کی کثرت کی طرف داری کرکے گواہی بدل دے ۔ 3 ۔غریب آدمی کے مقُدمہ میں بھی طرف داری نہ کرنا ۔ 4 ۔اگر تُو اپنے دُشمن کا بَیل یا گدھا بے راہ جاتا پائے تو اُسے اُس کے پاس پہنچادے۔ 5 ۔اگرتُو اپنے دُشمن کے گدھے کو دیکھے کہ بوجھ کے نیچے گر گیا ہو۔ کیا تُو اُس کو اُٹھانے سے اِنکار کرے گا؟ یقیناً تُو اُس کے ساتھ مل کر اُسے اُٹھائےگا۔ 6 ۔تُو غریب آدمی کے دعوی ٰ میں اِنصاف کو نہ بدلنا ۔ 7 ۔تُو جھوٹی بات سے کنِارہ کر ۔تو بے گناہوں اور صادقوں کو مت قتل کر۔ کیونکہ میَں شریر کو بَری نہ کرُوں گا۔ 8 ۔تُو رِشوت نہ لینا ۔ کیونکہ رِشوت داناؤں کو اندھا کر دیتی ہے۔ اَور صادقوں کی باتوں کو بگارتی ہے۔ 9 ۔تُو مسافر کو تنگ نہ کر ۔ کیونکہ تم مسافر کے دِل کو جانتے ہو۔ اِس لئے کہ تم بھی ملکِ مصر میں مسافر تھے۔ 10 ۔ دِینی قَوانین چھ برس تُو اپنی زمین کی کھیتی کر اَور پیداوار جمع کر ۔ 11 ۔ لیکن ساتویں برس اُسے چھوڑ دے کہ پڑی رہے۔ تاکہ تیری قوم کے مسکین اُس سے کھائیں اَور جو اُن سے بچ رہے۔ اُسے جنگلی چوپائے کھائیں ۔ اور ایسا ہی تُو اپنے انگور اَور اپنے زیتون سے کرنا ۔ 12 ۔چھ دِن تُو اپنا کام کاج کر نا۔ اَور ساتویں دِن تُو سبت منانا تاکہ تیرے بَیل اورتیرے گدھے کو آرام ملے۔ اور تیری لونڈی کا بیٹا اور مسافر تازہ دم ہو۔ 13 ۔اَور سب کچھ جو میَں نے تم سے کہا ہے تم مانو۔ اَور کسی دُوسرے معبُود کا تُو نام تک نہ لینا ۔اَور نہ وہ تیرے مُنہ سے سُنا جائے۔ 14 ۔سال بھر میں تُو تین دفعہ میرے لئے عید کرنا۔ 15 ۔تُو عید فطیر منا۔ابیب مہینے کے مقُررہ وقت میں جیسا کہ میَں نے تجھے حکم دِیا ۔ تُو سات دِن فطیری روٹی کھانا۔ کیونکہ اُسی مہینہ میں تُو مصر سے باہر نکلا۔اَور تم میرے سامنے خالی ہاتھ مت آؤ ۔ 16 ۔اَور فصل کاٹنے کی عید تیرے اناجوں کے پہلے پھَلوں کی جو تُو نے کھیت میں بوئے ۔ اور غلہ جمع کرنے کی عید سال کے آخر میں جس وقت تُو کھیت سے اپنے اناجوں کو جمع کرے۔ 17 ۔سال میں تین دفعہ تیرے سب مرد خُداوند خُدا کے آگے حاضر ہوں۔ 18 ۔تُو میرے ذبیحہ کا خُون خمیر کے ساتھ نہ گزراننا۔ اَور نہ میری عید کی چَربی کو صُبح تک رہنے دینا۔ 19 ۔ تُو اپنی زمین کے پہلے پھَلوں میں سے پہلوں کو خُداوند اپنے خُدا کے گھر میں لانا۔ تُو حلوان کو اُس کی ماں کے دُودھ میں مت پکانا۔ 20 ۔دیکھ ۔ میں تیرے آگے آگے ایک فرشتہ بھیجتا ہُوں۔ جو راہ میں تیری حِفاظت کرے گا۔ اَور تجھے اُس جگہ لے جائے گا۔ جو میَں نے تیار کی ہے۔ 21 ۔پس تُو اُس کے آگے ہوشیار رہنا اور اُس کی بات ماننا اور اُس سے سرکشی نہ کرنا ۔ کیونکہ وہ تمہاری خطا سے درگزر نہ کرے۔ اِ س لئے کہ میرانام اُس میں ہے ۔ 22 ۔پر اگر تُو اُس کی بات مانے گا۔ اور جو کچھ میَں تجھ سے کہتا ہُوں۔ وہ سب کرے گا۔ تو میَں تیرے دُشمنوں کا دُشمن ہُوں گا۔ اور تیرے تنگ کرنے والوں کو تنگ کرُوں گا۔ 23 ۔کیونکہ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا۔ اور تجھے اموریوں اَور حِتیوں اَور فرزّیوں اور کنِعانیوں اور حویوں اور یبُوسیوں کے ملک میں داخِل کرے گا۔اَور میَں اُنہیں ہلاک کرُوں گا۔ 24 ۔تُو اُن کے معبُودوں کو سَجدہ نہ کرنا نہ اُن کی خِدمت کرنا۔ نہ اُن کے کاموں سے کام کرنا۔ بلکہ تُو اُنہیں ہلاک کرنا اَور اُن کے ستُونوں کو ضرورٹکڑے ٹکڑے کرڈالنا ۔ 25 ۔تم خُداوند اپنے خُدا کی عبادت کرنا ۔ تو وہ تیری روٹی اور تیرے پانی کو برکت دےگا۔ اور تمہارے درمیان سے بیماریوں کو دُور کرے گا۔ 26 ۔ تیرے ملک میں کوئی حمل نہ گِرے گا۔ اَور نہ کوئی بانجھ ہو گی۔ اَور میَں تیرے ایام کا شُمار پُورا کرُوں گا۔ 27 ۔اَور میَں تیرے آگے اپنی دہشت بھیجوں گا۔میَں اُن قوموں کو ، جن کی طرف تُو جائے گا ہلاک کرُوں گا۔ اور ایسا کرُوں گاکہ تیرے سب دُشمن تیرے سامنے پیٹھ پھیر دیں گے۔ 28 ۔ میَں تیرے آگے زنبوُروں کو بھیجوں گا ۔ اور وہ تیرے سامنے سے حِویّوں اَور کنِعانیوں اَور حِتیوں کو رَگید دیں گے ۔ 29 ۔ میَں اُنہیں ایک ہی برس میں تیرے سامنے سے دفع نہ کرُوں گا تاکہ ملک ویران نہ ہو جائے ۔ اور جنگل کے درندے تیرے مقُابلے میں بڑھ نہ جائیں۔ 30 ۔میَں اُنہیں تھوڑا تھوڑا کر کے تیرے سامنے سے دفع کرُوں گا۔ جب تک کہ تُو نہ بڑھے اور زمین کا وارث نہ ہو۔ 31 ۔ اَور میَں بحِر قُلزم سے لے کر فِلسطین کے سمنُدر تک اور بیِابان سے لے کر دریا تک تیری حد مقُرر کرُوں گا۔ کیونکہ اُس ملک کے رہنے والوں کو تیرے حوالہ کر دُوں گا۔ اَور تُو اُنہیں اپنے سامنے سے دفع کرے گا۔ 32 ۔ تُو اُن سے اَور اُن کے معبوُدوں سے عہد مت باندھنا ۔ 33 ۔اور وہ تیرے ملک میں نہ رہیں۔ تانہ ہو کہ وہ میرے خلاف تجھ سے گنُاہ کرائیں۔ کہ تُو اُ ن کے معبُودوں کی بندگی کرے۔ تو یہ تیرے لئے پھندا ہوگا۔