باب

1 ۔ عدالت کے متعلق شریعت اَور یہ وہ سزائیں ہیں۔ جو تُو اُنہیں بتائے گا۔ 2 ۔ اگر کوئی عبِرانی غُلام خریدے ۔ تو و ہ چھ برس تیری خدمت کرے گا ۔ اَور ساتویں برس مفت آزاد ہو کر چلا جائے گا۔ 3 ۔ اگر وہ اکیلا آیا تو اکیلا چلاجائے گا۔ اَور اگر اُس کی بیوی تھی۔ تو اُس کی بیوی اُس کے ساتھ چلی جائے گی۔ 4 ۔ اَور اگر اُس کے آقا نے کسی عورت کے ساتھ اُس کا بِیاہ کر دِیا۔جس سے اُس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئے ۔ تو وہ عورت اور اُس کی اولاد آقا کی ہوگی۔ اور وہ اکیلا چلاجائے گا ۔ 5 ۔اگر وہ غُلام کہے کہ میَں اپنے آقا اور اپنی بیوی اور اپنے بچوں کو پیار کرتا ہُوں میَں آزاد ہو کر نہیں جاتا ۔ 6 ۔تو اُس کا آقا اُسے خُدا کے حُضور لے جائے ۔ اور دروازہ کے پاس یا دروازہ کی چوکھٹ پر لاکر سُوئے سے اُس کا کان چھیدے ۔ تو وہ ہمیشہ تک اُس کی خدمت کرتا رہے گا۔ 7 ۔اگر کوئی مرد اپنی بیٹی کولونڈی ہونے لے لئے بیچے ۔ تو وہ غُلاموں کی طرح چلی نہ جائے گی۔ 8 ۔اگر اُس کاآقا جس نے اُسے اپنے واسطے منگیتر کیِا ۔ اُس سے ناخُوش ہو ۔ تو وہ اُس کا فدیہ منظور کرے۔لیکن اُسے اختیار نہ ہوگا کہ اُسے اجنبی قوم کے ہاتھ بیچے ۔ جب کہ وہ اپنے قول پر قائم نہ رہا۔ 9 ۔اَور اگر اُس نے اُس کی منگنی اپنے بیٹے کے ساتھ کی تو وہ اُس سے بیٹیوں کا سا سلوک کرے گا۔ 10 ۔ اور اگر وہ کسی دُوسری کو بِیاہے۔ تو اُس کے کھانے اَور اُس کے کپڑے اور اُس کے حقوق اور زوجِیت میں کمی نہ کرے گا۔ 11 ۔اگر تینوں باتوں میں سے وہ ایک میں بھی قاصر ہو تو وہ بِلاقیمت مفُت آزاد چلی جائے ۔ 12 ۔جو کوئی اِنسان کو مارے اوروہ مر جائے تو وہ ضرور قتل کیِا جائے گا۔ 13 ۔او ر اگر اُس کا اراداہ مار ڈالنے کا نہ تھا ۔ مگر خُدا نے اُس کے ہاتھ سے ایسا واقع ہونے دِیا ۔ تو میَں تیرے لئے ایک جگہ مقُرر کرُوں گا۔ کہ وہ وہاں پناہ لے۔ 14 ۔اگر کوئی مرد دُوسرے پر چڑھ آئے اور فریب سے اُسے ماردے ۔ تو تُو اُسے میرے مذبح سے بھی پرے لے جا ۔ تاکہ وہ مار ا جائے۔ 15 ۔اگر کسی نے اپنے باپ کو یا اپنی ماں کو مارا ۔ تو وہ ضُرور مارا جائے ۔ 16 ۔اگر کوئی کسی آدمی کو چُرالے جائے اور اُسے بیچ دے ۔یا وہ اُس کے پاس پایا جائے ۔ تو وہ ضُرور مارا جائے ۔ 17 ۔ اور جو کوئی اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے ۔ وہ ضُرور مارا جائے ۔ 18 ۔اگر دو آدمی جھگڑتے ہوں اور ایک ،دُوسرے کو پتّھر یا مکا مارے ۔ اور وہ نہ مرے پر بستر پر پڑ جائے۔ 19 ۔تب اگر وہ اُٹھے اَور لاٹھی لے کر راہ پر چلے ۔ تو مارنے والا بَری ہوگا۔ سِوا اِس کے کہ اُس کے کام کا نُقصان بھر دے اَور اُس کے علاج کا خرچ اُٹھائے ۔ 20 ۔اگر کوئی اپنے غُلام یا لونڈی کو لاٹھی سے مارے اَوروہ اُس کے ہاتھ سے مر جائے ۔تو اُسے سزا دی جائے ۔ 21 ۔ پر اگر وہ ایک یا دو دِن زِندہ رہے۔ تو اُسے سزا نہ دِی جائے ۔کیونکہ وہ اُس کا مال تھا۔ 22 ۔اور اگر دو آدمی جھگڑتے ہوں اور کسی حاملہ عورت کو چوٹ لگائیں۔ مگر اُس کا حمل گرنے کے سوا اور کوئی حادثہ نہ ہو ۔تو چوٹ لگانے والا اُتنا تاوان بھر دے گا ۔جتنا اُس کا شوہر تجویز کرے اور جتنا منصف مناسب سمجھیں۔ 23 ۔پر اگر حادثہ پڑے ۔تو وہ جان کے بدلے جان دے۔ 24 ۔ آنکھ کے بدلے آنکھ ۔ دانت کے بدلے دانت ۔ ہاتھ کے بدلے ہاتھ اور پاؤں کے بدلے پاؤں۔ 25 ۔ جلانے کے بدلے جلانا۔ زخم کے بدلے زخم ۔چوٹ کے بدلے چوٹ ۔ 26 ۔ اگر کوئی آدمی اپنے غلام یا لونڈی کی آنکھ پر چوٹ لگائے ۔ اور آنکھ تلف ہو جائے۔ تو وہ اُس کی آنکھ کے بدلے میں اُسے آزاد کر دے ۔ 27 ۔ اگر کوئی اپنے غلام یا لونڈی کا دانت توڑ دے ۔ تو دانت کے بدلے میں وہ اُسے آزاد کر دے ۔ 28 ۔ اگر کو ئی بیل کسی مرد یا عورت کو سینگ مارے ۔ کہ وہ مر جائے ۔تو وہ بیل سنگسار کیا جائے ۔ اُس کا گوشت نہ کھایا جائے ۔مگر بیل کا مالک بے الزام ہے۔ 29 ۔ اگر وہ بیل ایک دن یا دو دن پہلے سینگ مارا کرتا تھا۔ اور اُس کے مالک کو خبر دی گئی ۔ مگر اُس نے اُس کوباندھ کرنہ رکھا اور اُس نے کسی مرد یا عورت کو ہلاک کیا ۔ تو بیل سنگسار کیا جائے ۔اور اُس کا مالک بھی قتل کیا جائے ۔ 30 ۔ اور اگر اُس پر خون کی قیمت لگائی جائے ۔ تو وہ اپنی جان کے بدلے میں وہ سب کچھ جو اُس پر لگایا جائے ، دے ۔ 31 ۔ اور اگر اُس نے لڑکے یا لڑکی کو سینگ مارا ۔تو اُسی حکم کے مطابق اُس سے سلوک کیا جائے ۔ 32 ۔ اگر بیل نے کسی کے غلام یا لونڈی کو سینگ مارا ۔ تو وہ اُس کے مالک کو تیس مثقال چاندی دے ۔ اور بیل سنگسار کیا جائے ۔ 33 ۔ اگر کوئی آدمی کنواں کھولے یا کنُواں کھودے اور اُس کو نہ ڈھانپے اور اُس میں بیل یا گدھا گر جائے ۔ 34 ۔ تو کنُوئیں کا مالک تاوان میں اُس کے مالک کو قیمت ادا کرے ۔ اور مرا ہُوا اُس کا ہو گا ۔ 35 ۔ اگر کسی کا بیل دوسرے کے بیل کو سینگ مارے ۔اور وہ مر جائے تو وہ زندہ بیل بیچا جائے گا۔ اور اُس کی قیمت دونوں بانٹ لیں ۔اور ایسا ہی مرا ہُوا بھی بانٹ لیں ۔ 36 ۔ اور اگر معلوم ہو جائے کہ وہ بیل ایک دو دن پہلے سے سینگ مارا کرتا تھا اور اُس کے مالک نے اُسے قابو نہ رکھا تو وہ بیل کے بدلے میں بیل کا عوضانہ دے او ر مرا ہُوا اُس کا ہو گا۔