باب

1 ۔عزرا کی دعا اِن تمام باتوں کے بعد سرداروں نے میرے پاس آکر کہا۔ کہ اِسرؔائیل کے لوگ اَور کاہِن اَور لاوی اِس مُلک کی قوموں یعنی کِنعانؔیوں اَور حِتّیوںؔ اَور فرِزّیوںؔ اَور یبُوسیؔوں اَور عمْونیوؔں اَور موآبیوؔں اَور مِصریوؔں اَور اموریؔوں سے اَور اُن کے مکرُوہات سے الگ نہیں رہے۔ 2 ۔کیونکہ اُنہوں نے اُن کی بیٹیوں میں سے اپنے اَور اپنے بیٹوں کے لئے بیویاں لی ہیں تو پاک نسل مُلک کی قوموں سے گھل مِل گئی ہے۔ اور سرداروں اَور اَمیروں کا ہاتھ اِس خطاکاری میں پہلا ہے۔ 3 ۔جب مَیں نے یہ بات سُنی ۔ تو مَین نے اپنا پیراہن اَور اپنا چوغہ پھاڑااَور اپنے سر اَور اپنی داڑھی کے بال نوچے۔ اَور شرمندہ ہو کر بیٹھا رہا۔ 4 ۔تب وہ سب جو اسرؔائیل کے خُدا کے کلام سے خوف زدہ ہوئے جَلاوطن شُدہ لوگوں کے گُناہ کرنے کے باعث میرے پاس جمع ہُوئے۔ اَور مَیں شام کی قُربانی کے وقت تک اُداس ہو کر بیٹھا رہا۔ 5 ۔اَور شام کی قُربانی کے وقت مَیں اپن غمگینی سے اُٹھا ۔ اَور اپنے پھٹے ہوئے پیراہن اَور چوغہ میں اپنے گھُٹنوں پر جُھکا۔ اَور اپنے ہاتھ خُداوند اپنے خُدا کی طرف پھیلائے۔ 6 ۔اَور کہا۔ اَے میرے خُدا میں شرمندگی کے مارے پشمان ہُوں۔ کہ تیری طرف اپنا مُنہ اُٹھاؤں۔ اَے میرے خُدا !کیونکہ ہمارے گُناہ بڑھتے بڑھتے ہمارے سروں سے بُلند ہو گئے ہیں۔ اَور ہماری خطائیں آسمان تک پُہنچ گئی ہَیں۔ 7 ۔اپنے باپ دادا کے وقت سے لے کر آج کے دِن تک ہم نہایت ہی قصوُروار ہوتے آ ئے ہیں اَور اپنے گنُاہوں کے باعِث ہم اَور ہمارے بادشاہ اَور ہمارے کاہِن مُمالِک کے بادشاہوں کے ہاتھوں میں تلوار اَور جَلاوطنی اَور غارت اَور شرمندہ رُوئی کے لئے حوالے کِئے گئے ہیں جیسا کہ آج کے دِن ہے۔ 8 ۔اَور اَب ہم میں سے تھوڑوں پر خُداوند ہمارے خُدا کی طرف سے فضل ہُؤا ہے۔ تاکہ وہ ہمارا بَقیّہ بچا رکھّے۔ اَور اپنے پاک مکان میں ہمیں ایک کھونٹی عطا کرے اَور کہ ہمارا خُدا ہماری آنکھوں کو روشن کرے اَور ہماری غُلامی میں ہمیں کُچھ تازگی بخشے۔ 9 ۔کیونکہ ہم تو غُلام ہیں۔ لیکن ہمارے خُدا نے ہماری غُلامی میں ہمیں ترک نہیں کِیا ہے بلکہ شاہانِ فارسؔ کی مہربانی کو ہم پر مائل کِیا ہَے تاکہ ہمیں مضبُوطی بخشے۔ کہ ہم اپنے خُدا کے گھر کو تعمیر کریں اَور اُس کے کھنڈرات کی مَرمّت کریں اَور وہ ہمیں یہُوداہ اَوریرُوشلیؔم میں ایک پناہ عطا کرے۔ 10 ۔اَور اَب اَے ہمارے خُدا! اِس کے بعد ہم کیا کہیں۔ کیونکہ ہم نے تیرے حُکموں کو ترک کِیا ہَے۔ 11 ۔جو تُو نے اپنے بندوں انبیاء کی زُبان سے یہ کہہ کر فرمائے۔ کہ مُلک جس کی ملِکیت لینے کے لے تُم جاتے ہو۔ وہ مُمالِک کی اقوام کی مکرُوہات کی گندگی سے ناپاک ہے۔ جِسے اُنہوں نے ایک سِرے سے دُوسری تک اپنی گندگی سے بھر دِیا ہے۔ 12 ۔پس اَب تُم اپنی بیٹیاں اُن کے بیٹوں کے لئے مت دو۔ اَور نہ تُم اُن کی بیٹیاں اپنے بیٹوں کے لئے لو۔ اَور تُم اُن کی سلامتی اَور اقبال مندی کبھی مت چاہو۔ تاکہ تُم مضبُوط ہو جاؤ۔ اَور زمین کی اچھّی چیزیں کھاؤ۔ اَور اپنی اَولاد کو زمانے کے اِنجام تک وارث بناؤ۔ 13 ۔اَور جو کُچھ ہمارے بُرے کاموں اَور بڑی گندگی کے باعث ہم پر آیا ہے۔ یقیناً اَے ہمارے خُدا تُو نے ہمیں ہمارے گُناہوں کے اَندازے سے کم سزا دی ہَے اَور ایسی رِہائی ہمیں بخشی ہے۔ 14 ۔تو کیا ہم پِھر تیرے حُکموں کو توڑیں۔ اَور اِن مکرُوہات رکھنے والی قوموں سے رشتہ کریں؟ اَور کیا تُو ہم سے ناراض نہ ہوگا؟ کہ ہمیں فنا کرے اَور نہ ہمارابَقیّہ رہے اَور نہ رہائی ہو۔ 15 ۔اَے خُداوند اِسرؔائیل کے خُدا!تُو عادِل ہَے کیونکہ ہم تو ایک بَقیہّ رہ گئے ہیں جو بچ نِکلا ہے دیکھ ہم اپنے گُناہوں میں تیرے سامنے ہَیں کیونکہ اِسی سبب سے کوئی تیرے سامنے کھڑا نہیں ہو سکتا۔