نَوحہ

الف 1 سونا کیسے بےآب ہوگیا ہَے۔ کُندن کیسے تبدیل ہوگیا ہَے۔ مُقدّس پتھّر کیسے۔ کوُچوں کےہر سِرے پر مُنتشر ہَیں۔ ب 2 صیوؔن کے گِراں قدر فرزند جو کُندن کے ہم پلّہ تھے۔ کیسے مِٹّی کے اٗن برتنوں کی مانند گِنے گئے ہیں۔ جو کُمہار کے ہاتھ کا کام ہَیں۔ 3 گیدڑیاں بھی چھاتی کھولتی ہَیں۔ اَور اپنے بچّوں کو دُودھ پِلاتی ہَیں۔ پر میری اُمّت کی بیٹی۔ بِیابان کے شُتر مُرغ کی طرح سخت دِل ہوگئی ہَے۔ 4 شِیر خوار کی زُبان پِیاس کے سبب اُس کے تالُو سے جالگی ہَے۔ چھوٹے بچّے روٹی مانگتے ہَیں۔ پر کوئی نہیں جو اُنہیں توڑ کر دے۔ ہ 5 جولذیذ چیزوں کے کھانے والے تھے۔ وہ کُوچوں میں غش کھاتے ہَیں۔ جِن کی قِرمزی لباس میں پرورِش ہُوئی۔ وہ مَزبلے کو آغوش میں لیتے ہَیں۔ 6 میری اُمّت بیٹی کی بَدی۔ سدُوم کے گُناہ سے بڑی ہَے۔ اَور وہ اُس پر ہاتھ پڑے بغیر۔ ایک ہی لمحہ میں الُٹ دِیا گیا تھا۔ 7 اُس کے نَوجوان برف سے زیادہ شفاف اَور دُودھ سے زیادہ سفید تھے۔ اُن کے بدن مَرجان سے زیادہ سُرخ رنگ تھے۔ وہ نیلم سے زیادہ درخشاں تھے۔ ح 8 اُن کی صُورت اَب کالک سے بھی زیادہ کالی ہَے۔ اُنہیں کُوچوں میں کوئی نہیں پہچانتا۔ اُن کا چمڑا اُن کی ہَڈیوں سے لگ گیا ہَے۔ وہ خُشک ہوکر لکڑی کی مانند ہوگیا ہَے ۔ 9 تلوارکے مقتُولوں کا حال۔ بھُوک کے مقتُولوں کے حال سے بہتر ہَے۔ کیونکہ یہ کھیت کی پیداوار کے نہ ہونے کے باعِث۔ چھدے ہُوؤں کی مانند مُرجھائے رہتے ہَیں۔ ی 10 موم دِل عورتوں نے اپنے ہی ہاتھ سے۔ اپنے بچّوں کو ابُال کر پکایا۔ تو میری اُمّت بیٹی کی ہلاکت میں۔ یہ اُن کی خُوراک ہُوئے۔ 11 خُداوند نے اپنے قہر کو انجام دِیا ہَے۔ اَور اپنے شدید غضب کو اُنڈیلا ہَے۔ اُس نے صیُوؔن میں ایک آگ سُلگائی ہَے۔ جو اُس کی بُنیادوں کو بھسم کر گئی ہَے۔ 12 زمین کے بادشاہوں نے یقین نہ کیا اور نہ ہی دنیا کے باشندوں میں سے کسی نے۔ کہ مُخالف اَور دُشمن۔ یُروشلیِؔم کے پھاٹکوں میں گھُس جائیں گے۔ م 13 اُس کی نبیوں کی خطاؤں اَور اُس کے کاہنوں کی بَدیوں کے سبب (جنہوں نے اُس کے اندر۔ صادِقوں کا خون بہایا ہَے۔) 14 وہ اندھے ہوکر کُوچوں میں بھٹکتے۔ اَور خُون سے آلُودہ ہوتے ہَیں۔ یہاں تک کہ کوئی اُن کے کپڑوں کو ۔ چھُو نہیں سکتا۔ س 15 اُنہیں پُکارا جاتا تھا کہ دُور ہو۔ناپاک ہَے۔ دُور ہو ۔دُور ہو ۔نہ چھُو۔ جب وہ آوارہ پھِرتے رہے تو غیر قوموں میں کہا جاتا تھا کہ اب یہ یہاں نہ رہیں گے۔ 16 خُداوند کے غضب نے اُنہیں پراگندہ کِیا ہَے۔ وہ اُن پرپھر نظر نہ کرے گا۔ کاہِنوں کی عزت نہیں ہوتی تھی۔ اَور نہ نبیوں پر مہربانی کی جاتی تھی۔ 17 باطِل مدد کے اِنتظار میں ہماری آنکھیں دُھندلا گئیں۔ ہم اپنی دِیدگاہ سے۔ اُس قوم کو دیکھتے رہے جو بچا نہ سکی۔ ص 18 وہ ہمارے قدموں کا شِکار کرتے تھے۔ یہاں تک کہ ہم اپنے کوچوں میں چل نہیں سکتے تھے۔ ہمارا انجام قریب آیا۔ ہمارے ایّام ختم ہُوئے۔ ہاں۔ ہمارا آخِر آپُہنچا۔ 19 ہمارے تَعاقُب کرنے والے۔ ہَوا کے عُقابوں سے تیز پرواز تھے۔ اُنہوں نے پہاڑوں پر ہمارا پیچھا کِیا۔ اُنہوں نے بِیابان میں ہمارے لیے کمِین لگائی۔ ر 20 ہمارے نتھنوں کا دَم خُداوند کا ممسُوح۔ اُن کے گڑھوں میں پکڑا گیا۔ اُسی کی بابت ہم کہا کرتے تھے۔ کہ اُس کے سائے میں ہم قوموں میں زِندہ رہیں گے۔ 21 اے ادُوم کی بیٹی جو عُوضؔ کی سَر زمین میں رہتی ہَے۔ خُوش ہو اَور شادمانی کر۔ تُجھ تک بھی پیالہ پُہنچے گا۔ تُو مَدہوش ہوگی اَور برہنہ کی جائے گی۔ ت 22 اَے صیُوؔن بیٹی۔ تیری بَدی کی سزا پُوری ہُوئی۔ وہ تُجھے پھر اسیر نہ کروائے گا۔ اے ادُوم کی بیٹی۔ وہ تیری بَدی کی سزا دے گا۔ اَور تیرے گُناہوں کو ظاہر کرے گا۔