نَوحہ

1 یرمیاہ کی دعااے خداوند جو کچھ ہم پر ہوا اُسے یاد رکھ۔ نِگاہ کر اَور ہماری رُسوائی کو دیکھ۔ 2 ۔ہماری مِیراث پردیسیوں کو ۔ اَور ہمارے گھر اجنبیوں کو دِیئے گئے ہیں۔ 3 ۔ہم یِتیم اَور بے والد ہوگئے ہیں۔ ہماری مائیں بیواؤں کی مانند ہیں۔ 4 ہم نقدی (چاندی )کے عِوض پانی پیتے ہیں۔ اَور قیمت دے کر ایندھن لیتے ہیں۔ 5 ہم گردن پر جُوالئے ہُوئے گھِسیٹے جاتے ہَیں۔ ہم تھک گئے ہیں لیکن ہم آرام کرنے نہیں پاتے۔ 6 ہم اہِل مِصر ؔاَور اہلِ اسُوؔر کی طرف۔ اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ روٹی سے سیر ہوں۔ 7 ۔ہمارے باپ دادا نے گُناہ کِیا۔ پر اَب وہ موجُود نہیں ہَیں۔ اَور ہم اُن کی بَدی کی سزا اٹھاتے ہَیں۔ 8 غُلام ہم پر حکومت کرتے ہَیں۔ اَور کوئی نہیں جو ہمیں اُن کے ہاتھ سے چھُڑائے ۔ 9 ہم بِیابان کی تلوار کے سبب سے۔ جان بازی کرکے اپنی روٹی لاتے ہَیں۔ 10 قحط کی بادِسُموم کے سبب ہمارا چہرہ تنُور کی مانند جھلس گیا ہَے۔ 11 صیُوؔن میں عورتوں کو ۔ اَور یہُودؔاہ کے شہروں میں کنُواریوں کو بے حُرمت کِیا گیا ۔ 12 سردار اُن کے ہاتھ سے لٹکائے گئے۔ بزُرگوں کے چہرے کا لحاظ نہ کیا گیا ۔ 13 نَوجوانوں نے چکّی کا پاٹ اُٹھایا۔ اَور لڑکوں نے ایِندھن کے نِیچے ٹھوکر کھائی۔ 14 پھاٹکِوں میں کوئی بزُرگ باقی نہیں۔ اَور نَوجوانوں کا گانا بجانا موقُوف ہوگیا ہَے۔ 15 ہمارے دِل سے خُوشی چلی گئی ہَے۔ ہمارا رقص ماتم سے بدل گیا ہَے۔ 16 تاج ہمارے سر پر سےگِر پڑا ہَے۔ ہم پروا ویلا۔ ہم نے گُناہ کِیا ہَے۔ 17 اِسی سبب ہمارا دِل غمگین ہوگیا ہَے۔ اِن باتوں کے باعِث ہماری آنکھیں دُھندلاگئی ہیں۔ 18 کوہِ صیُوؔن کی وجہ سے جو وِیران ہَے۔ اَور جِس پر گیدڑیاں چلتی پھرتی ہَیں۔ 19 پر تُو اَے خُداوند اَبد تک تخت نِشین ہَے۔ اَور تیرا تخت پُشت در پُشت قائم ہے۔ 20 تُو ہمیں ہمیشہ کے لئے کیسے بھُولے گا؟ تُو ہمیں مُدّت تک کیوں ترک کرے گا؟ 21 اَے خُداوند ہمیں اپنی طرف پھیر ۔ تو ہم پھریں گے۔ ہمارے ایّام کو ویسے ہی کر جیسے قدیم میں تھے۔ 22 کیا تُو ہمیں ہمیشہ کے لئے ردّ کردے گا؟ کیا تُو ہم پر اِس قدر ناراض ہَے؟