باب

1 الیہُو کی تیسری تقریر الیہو نے خطاب کر کے کہا کہ۔ 2 کیا تُو اِس بات کو دُرست سمجھتا ہے جو تُو کہتا ہے۔ کہ مَیں خُدا سے زیادہ صادِق ہُوں۔ 3 جب تُو کہتا ہے کہ مُجھے اِس سے کیا نفع مِلے گا۔ اَور اگر مَیں گُناہ نہ کُروں تو مُجھے کیا فائدہ۔ 4 مَیں ہی تُجھے اَور تیرے ساتھ تیرے دوستوں کو اِن باتوں کا جَواب دُوں گا۔ 5 آسمان کی طرف نظر اُٹھا اَور دیکھ ۔ اَور بادلوں پر غور کر جو تُجھ سے بُہت اُونچے ہَیں۔ 6 اگر تُو گُناہ کرے تو خُدا کا کیا بگاڑ سکتا ہے۔ اَور اگر تُو زیادہ گُناہ کرتا جائے۔ تو اُس کا کیا کرے گا؟ 7 اَور اگر تُو نیکی کرتا ہے تو اُس پر کیا اِحسان کرتا ہے۔ اَور وہ تیرے ہاتھ سے کیا لیتا ہے؟۔ 8 تیری شرارت تیرے جیسے اِنسان ہی کو نُقصان پُہنچاتی ہے۔ اَور تیری صداقت سے آدم زاد ہی کو نفع ہوتا ہے۔ 9 مظلُوم لوگ ظُلم کی کثرت کے سبب سے چلّاتے ہَیں۔ اَور زبردستوں کے بازُوں کے خلاف فریاد کرتے ہیں۔ 10 اَور وہ نہیں کہتے کہ خُدا کہاں ہے جس نے ہمیں بنایا ہے اَور جو رات کے وقت رُوئیتیں عِنایت کرتا ہے۔ 11 جو زمین کےحیوانوں سے زیادہ ہمیں تعلیم دیتا ہے۔ اَور ہَوا کے پرندوں کے ذریعے ہمیں حِکمَت سِکھاتا ہے۔ 12 وہ چلّاتے ہَیں لیکن شریروں کے غرور کے سبب سے وہ جَواب نہیں دیتا۔ 13 یقیناً۔ خُدا جھوٹی فریاد نہیں سُنتا۔ اَور قادرِ مُطلِق اُس کی طرف دھیان نہیں دے گا۔ 14 خاص کر جب تُو کہتا ہے کہ مَیں اُسے دیکھ نہیں سکتا۔ مقدمہ اُس کے سامنے ہے اَور مَیں اُس کا منتظر ہُوں۔ 15 لیکن اَب چُونکہ اُس نے اپنے غضب سے سزا نہ دی۔ کیاوہ جُرم سے ناواقف ہے؟۔ 16 اِس لئے اَیُّوبؔ اپنا مُنہ بے فائدہ کھولتاہے۔ اَور نادانی سے بڑی باتیں کرتا ہے۔