باب

1 الیہو کی دوسری تقریر پھر اِلیہُو نے خطاب کر کے کہا کہ۔ 2 اَے دانِشمندو! میری باتیں سُنو۔ اَور اَے صاحبانِ علِم! میری طرف کان لگاؤ۔ 3 کیونکہ کان باتوں کو پرکھتا ہے۔ جس طرح زُبان کھانے کو۔ 4 پس۔ جو اچھا ہے ہم اپنے لئے چُن لیں۔ جو نیک ہے ہم اُس میں جان لیں۔ 5 کیونکہ اَیُّوبؔ نے کہا۔ مَیں راستباز ہُوں ۔ لیکن خُدا نے میرے اِنصاف کو روکا ہے۔ 6 حالانکہ میں حق پر ہوں تو بھی جھوٹا سمجھا جاتا ہوں۔ اَور حالانکہ مَیں بے گُناہ ہُوں میرا زخم لا علاج ہے۔ 7 کون سا آدمی اَیُّوبؔ کی طرح ہے جو طنز کو پانی کی طرح پیتا ہے۔ 8 اَور بَدی کرنے والوں کی صُحبت میں جاتا ہے اَور شریر لوگوں کے ساتھ چلتا ہے۔ 9 کیونکہ اُس نے کہا ہے۔ آدمی کو کُچھ خوشی نہیں۔ کہ وہ خُدا کی مرضی پُوری کرے۔ 10 اِس لئے اَے صاحبان دانِش! میری بات سُنو۔ نامُمکن ہے۔ کہ خُدا بَدی کرے۔ یا قادرِ مُطلِق ناراستی کرے۔ 11 کیونکہ وہ اِنسان کو اُس کے کاموں کے مُطابِق بدلہ دےگا۔ اَور آدمی سے اُس کی راہ کے مُوافِق سلُوک کرے گا۔ 12 یقینااً خُدا بَدی نہیں کرتا۔ اَور قادرِ مُطلِق حَق کو نہیں بِگاڑتا۔ 13 کِس نے اُسے زمین پر حکُومت بخشی اَور کِس نے ساری دُنیا اُسے سونپی ہے؟ 14 اگر وہ اپنی رُوح واپس لے اَور اپنا دَم اپنی طرف کھینچے۔ 15 تو اُسی وقت ہر ایک جِسم سے جان نِکل جائے گی۔ اَور اِنسان پِھر مِٹّی میں واپس چلا جائے گا۔ 16 اگر تُجھے فہم ہے تو یہ سُن لے اَور میری باتوں کی آواز پر کان لگا۔ 17 کیا وہ جو راستی کا دُشمن ہے حُکمرانی کرے گا؟ اَور کیا تُو راست اور عظیم خُدا پر بَدی کا اِلزام لگائے گا؟ 18 یعنی اُسے جو بادشاہ سے کہتا ہے کہ"اَے خبیث" یا اُمراء سے کہ"اَے شریرو"۔ 19 جو سرداروں کی طرف داری نہیں کرتا۔ اَور امیر کو مِسکین پر برتری نہیں دیتا۔ کیونکہ وہ سب اُس کے ہاتھ کی کاریگری ہے۔ 20 آدھی رات کے وقت اُن پر ناگہاں مَوت آ جاتی ہے۔ لوگ گھبراتے اَور ہلاک ہوتے ہَیں۔ اَور زبردست آدمی ہاتھ لگائے بغیر اُکھاڑے جاتے ہَیں۔ 21 کیونکہ اُس کی آنکھیں اِنسان کی راہوں پر لگی ہَیں۔ اَور وہ اُس کی تمام روشوں کو دیکھتا ہے۔ 22 کوئی ایسی تارِیکی نہیں اَور موَت کا کوئی سایہ ایسا نہیں۔ جس میں بَدی کرنے والے چُھپ جائیں۔ 23 اِنسان کے لئے کوئی مُقرّرہ وقت نہیں کہ خُدا کی عدالت میں حاضِر کیا جائے۔ 24 وہ بغیر تفتیش کئے زورآوروں کو ٹکڑے ٹکڑے کرتا ہے۔ اَور اُن کی جگہ میں دُوسروں کو کھڑا کرتا ہے۔ 25 پس وہ اُن کے اعمال پر غور کرتا ہے۔ وہ رات کے وقت اُنہیں اُلٹ دیتا ہے اَور وہ ہلاک ہوتے ہیں۔ 26 وہ اَوروں کے دیکھتے ہُوئے اُنہیں ایسا مارتا ہے جیسا شریروں کو ۔ 27 کیونکہ انہوں نے اُس کی پیروی کرنے سے غفلت کی ۔اَور اُس کی راہوں میں سے کِسی کی پروا نہ کی۔ 28 یہاں تک کہ مِسکینوں کی فریاد اُس تک پُہنچی۔ اَور اُس نے مُصیِبت زَدوں کا چِلّانا سُنا۔ 29 جب وہ خاموش ہے تو کون اُسے ملزم ٹھہرائے گا؟ کون اُنہیں بے چَین کرے گا۔ اَور اگر وہ اپنا مُنہ چُھپائے ۔ کون اُسے دیکھے گا؟ خواہ قوم ہویا آدمی۔ دونوں کے ساتھ یکساں سلُوک ہوتا ہے۔ 30 تاکہ بے دِین آدمی سلطنت نہ کرے اَور لوگوں کو پھندے میں پھنسانے کے لئےکوئی نہ ہو۔ 31 کیونکہ کیا کِسی نے خُدا سے کہا ہے کہ میں واقعی مُجرم ہوں۔ میں اب بُرائی نہ کروں گا۔ 32 اَور وہ اُس پر ناجائز نہیں ڈالے گا۔ اَور اُسے خُدا کے خلاف مقدمہ نہ کرنا پڑے۔تُو مُجھے تعلیم دے۔ اگر مَیں نے بَدی کی ہے تو پھر نہ کُروں گا۔ 33 کیا اُس کا اَجر تیری مرضی پر ہو کہ تُو اُسے نامنظُور کرتا ہے؟ کیونکہ تُجھے فیصلہ کرنا ہے نہ کہ مُجھے۔ اِس لئے جو کُچھ تو جانتا ہے کہہ دے۔ 34 صاحبان دانِش مُجھ سے کہیں گے بلکہ ہر وہ عقلمند آدمی جو میری سُنتا ہے کہے گا۔ 35 کہ اَیُّوبؔ بے عِلمی سے بات کرتا ہے۔ اَور اُس کی باتیں حِکمَت سے خالی ہیں۔ 36 غرض۔ اَیُّوبؔ آخر تک آزمایا جائے۔ کیونکہ وہ شریروں کی طرح جَواب دیتا ہے۔ 37 کیونکہ وہ اپنے گُناہ پر بغاوت بڑھاتا ہے اَور تمسخُر سے ہمارے درمیان تالیاں بجاتا ہے اَور خُدا کے خلاف بُہت باتیں کرتا ہے۔