باب

1 الیہو کی چوتھی تقریر الیہو نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا مُجھے تھوڑی دیر بات کرنے کی اجازت دے کہ ۔ 2 میں تُجھے دکھانا چاہتا ہُوں۔ اَور خُدا کے دفاع میں کُچھ کہنا ہے۔ 3 میں دور سے علم حاصل کرونگا اور میں اِقرار کروں گا کہ راستبازی میرے خالق سے منسوب ہے۔ 4 اَور درحقیقت میری باتوں میں جُھوٹ نہیں۔ جو تیرے ساتھ ہے وہ کامِل عِلم رکھتا ہے۔ 5 دیکھ۔ خُدا قادرِ ہے۔ وہ کِسی کو حِقیر نہیں جانتا۔ وہ سمجھ بوُجھ میں قوی ہے۔ 6 وہ شریروں کو زِندہ رہنے نہیں دیتا۔ لیکن اُس کے بجائے حقدار کو دیتا ہے۔ 7 وہ صادِق کی طرف سے اپنی نِگاہ نہیں ہٹاتا۔ بلکہ بادشاہوں کے ساتھ ہمیشہ کے لئے تخت پر بٹھاتا ہے اَور وہ سرفراز کئے جاتے ہیں۔ 8 اگر وہ زنجیروں سے جکڑے جائیں۔ اَور مُصیِبت کے رَسّوں سے لٹکائے جائیں۔ 9 وہ اُن کے اعمال اُنہیں دکھائے گا۔ اَو ر اُن کے گُناہ جو اُنہوں نے مغرُوری سے کِئے ہیں۔ 10 وہ اُن کے کان تادِیب کے لئے کھولے گا۔ اَور اُنہیں ہدایت دے گا کہ بَدی سے باز آجائیں۔ 11 اگر وہ سُنیں اَور خدمت کریں ۔ تو وہ اپنے دِنوں کو اِقبال مندی میں اَور اپنے برسوں کو خُوشی میں کاٹیں گے۔ 12 اَور اگر وہ نہ سُنیں تو وہ تلوار کی دھار سے ہلاک ہوں گے اَور اُن کی جان بیوقوفی سے جاتی رہے گی۔ 13 لیکن دِل کے بے دِین اپنے لئے غضب جمع کرتے ہیں۔ جب وہ باندھے جاتے ہیں تو وہ چِلّاتے نہیں۔ 14 اُن کی جان جوانی میں جاتی رہتی ہے۔ اَور اُن کی زِندگی مُغلّموں کی زِندگی ہے۔ 15 اُن کی مُصیِبت کی مجبوری میں اُن کے کان کھولتا ہے۔ 16 اِسی طرح وہ تُجھے تنگی کے مُنہ سے کُشادہ جگہ میں لے جائے گا جہاں تنگی نہیں۔ اَور تیرے دسترخوان کے کھانوں کوچربی سے بھر دے گا۔ 17 تُو تو شریروں کے مُقدّمے کی تائید کرتا ہے۔ اِس لئے عدل اَور اِنصاف تُجھ پر قابِض ہَیں۔ 18 خبردار۔ غُصّہ تُجھے گُمراہ نہ کردے اَور فِدیہ کی فراوانی تُجھے دَبا نہ ڈالے۔ 19 کیا تیرا رونا تُجھے مُصِیبت سے چُھڑا سکے گا۔ خواہ تُو اپنی قُدرت کی کُل کوشِش بھی کرے؟ 20 اُس رات کا اِنتظار نہ کر جس میں قومیں اپنی جگہوں سے اُٹھا لی جاتی ہیں۔ 21 خبردار۔ کہ تُو بَدی کی طرف مائِل نہ ہو جائے۔ کیونکہ اِسی سبب سے تُو تباہی کے پیچھے چلنے لگا ہے۔ 22 دیکھ خُدا اپنی قُدرت سے سب سے اعلیٰ ہے۔ کونسا مُعلِّم اُس کی مانند ہے؟۔ 23 کِس ے اُس کے لئے راہ ٹھہرائی ہے۔ یا کِس نے کہا ہے ۔ کہ تُو نے بَد ی کی ہے؟ 24 تُو اُس کے کام کی تعریف کرنا یا درکّھ جس کی بابت لوگ گاتے رہے ہیں۔ 25 سب آدمی اُسے دیکھتے ہیں۔ اَور اِنسان دُور سے اُس پر نظر کرتا ہے۔ 26 دیکھ خُدا بڑا ہے اَور ہم اُسے نہیں جانتے۔ اَور اُس کے برسوں کا شُمار گِنا نہیں جاتا۔ 27 وہ پانی کے قطروں کو اُوپر کھینچتا ہے۔ جو اُسی کے بُخارات سے میِنہ کی صُورت میں ٹپکتے ہیں۔ 28 جِنہیں اَفلاک اُنڈیلتے اَور اِنسان پر کثرت سے برساتے ہَیں۔ 29 آیا کوئی سمجھتا ہے۔ کہ بادل کیسے پھیلتے ہَیں اَور اُس کے سائبان کی کڑک کیسی ہے؟ 30 دیکھ وہ اپنی روشنی اُس پر پھیلاتا ہے اَور سمُندر کے گہراؤ سے اُسے ڈھانپتا ہے۔ 31 اِن ہی سے وہ قوموں کا اِنصاف کرتا اَور اُنہیں وافر غِذا بخشتا ہے۔ 32 وہ اپنے ہاتھ بجلی سے بھرتا ہے جب تک کہ وہ اپنے نشانے پر حملہ کرنے کا حکم نہ کرے۔ 33 اُس کی گرج طوفان کا انتہا اور مویشی اُس کی آمد محسوس کرتے ہیں۔