باب

1 ا َیُّوب کا جواب تب ا َیُّوب نے جَواب میں کہا کہ۔ 2 تُم کب تک میری جان کو دُکھ دیتے رہو گے۔ اَور اپنی باتوں سے مُجھے ٹکُڑے ٹکُڑے کرتے رہو گے؟ 3 اَ بدس بار تُم نے مُجھے ملامت کی ہے۔ اَور تُمہیں شرم نہیں آتی کہ مُجھے ستاتے ہو۔ 4 مانا کہ واقعی میں نے غلطی کی ہے۔ تو میری غلطی میرے ہی ساتھ ہے۔ 5 پر اگر تُم درحقیقت میرے خلاف لڑائی کرتے ہو۔ اَور ملامت کر کے مُجھے اِلزام دیتے ہو۔ 6 تو جان لو کہ خُدا ہی نے میرے ساتھ ایسا سلُوک کِیا ہے۔ اَور اپنے جال سے مجُھے پھنسا لِیا ہے۔ 7 دیکھو مَیں ظُلم کے سبب سے فریاد کرتا ہُوں۔ پر میری سُنی نہیں جاتی۔ مَیں مدد کے لئے چلّاتا ہُوں۔ پر اِنصاف نہیں مِلتا۔ 8 اُس نے میرے رستے پر باڑ لگائی ہے۔ جس سے مَیں گُزر نہیں سکتا۔ اَور میری راہوں کو تارِیکی سے چُھپا دِیا ہے۔ 9 اُس نے میری عِزّت سے مُجھے محرُوم کر دِیا ہے۔ اَور میرے سر کا تاج اُتاردِیا ہے۔ 10 اُس نے مُجھے ہر طر ف سے برباد کر دِیا ہے۔ اَور مَیں جاتا رہا ہُوں۔ اَور درخت کی مانند اُس نے میری اُمّید کو اُکھاڑ دِیا ہے۔ 11 اُس نے اپنا غضب مُجھ پر بھڑکایا ہے۔ اَور اُس نے مُجھے اپنے دُشمنوں میں شُمار کِیا ہے۔ 12 اُس کی فوجوں نے اکٹھا ہو کر میرے مُقابلے میں اپنا رستہ نِکالا ہے۔ اَور میرے خَیمے کے چاروں طرف ڈیرا لگایا ہے۔ 13 اُس نے میرے بھائیوں کو مُجھ سے دُور کر دِیا ہے۔ اَور میرے جان پہچان مُجھ سے بیگانہ ہو گئے ہیں۔ 14 میرے رشتہ داروں اَور رفیقوں نے مُجھے چھوڑ دِیا ہے۔ اَور میرے گھر کے رہنے والے مُجھے بھُول گئے ہیں۔ 15 میری لونڈیاں مُجھے پردیسی سمجھتی ہیں اَور اُن کی آنکھوں میں مَیں بیگانہ ہو گیا ہُوں۔ 16 میں نے اپنے غُلام کو بُلایا تو اُس نے جَواب نہ دِیا۔ اَور مَیں نے اپنے مُنہ سے اُس کی مِنّت بھی کی۔ 17 میری بیوی میرے سانس سے نفرت کرتی ہے۔ اَور مَیں اپنی ماں کی اولاد کے نزدِیک حقارت کا باعث ٹھہرا ہوں۔ 18 یہاں تک کہ چھوٹے بچّے بھی میری حقارت کرتے ہیں۔ جب مَیں کھڑا ہوتا ہُوں تو وہ میرے خلاف بولتے ہیں۔ 19 میرے ہم راز مُجھ سے نفرت کرتے ہَیں۔ اَور جِنہیں مَیں نے پیار کِیا ہے۔ میرے خلاف ہو گئے ہیں۔ 20 میری ہَڈّیاںمیری کھال سے لگ گئی ہیں۔ اَور مَیں بال بال بچ نِکلا ہُوں۔ 21 مُجھ پر رحم کرو۔اَے میرے دوستو! کم سے کم تُم ہی مُجھ پر رحم کرو۔کیونکہ خُدا کے ہاتھ نے مُجھے چُھؤا ہے۔ 22 تُم کیوں خُدا کی طرح مُجھے ستاتے ہو۔ اَور میرے گوشت سے سیر نہیں ہوتے؟۔ 23 کاش! میری باتیں کتاب میں لِکھّی جاتیں۔ کاش! وہ پِیتل پر نقش کی جاتیں۔ 24 کاش! کہ لوہے کے قلم سے اَور سیسے سے ہمیشہ کے لئے پتّھر پر کَندہ کی جاتیں۔ 25 کیونکہ مَیں جانتا ہُوں۔ کہ میرا نجات دینے والا زِندہ ہے۔ اَور آخر کار وہ زمین پر کھڑا ہو گا۔ 26 اگرچہ میری کھال میرے گوشت سے اُکھاڑی جائے پِھر بھی مَیں اِس جِسم میں ہو کر خُدا کو دیکھُوں گا۔ 27 ہاں مَیں ہی اُسے دیکھُوں گا اَور میری ہی آنکھیں اُس پر نِگاہ کریں گی اَور نہ کہ غیر کی۔ میرے گُردے میرے اندر فنا ہو گئے ہیں۔ 28 اَور اگر تُم کہتے ہو کہ ہم کیوں کر اُسے ستائیں اَور اُس کے خلاف بات کرنے کا موقع پائیں۔ 29 تو تلوار سے خوف کھاؤ کیونکہ قہر بَدیوں کا اِنتقام لے گا۔ اَور تُم جان لو گے کہ عدالت ہے ۔