باب

1 ضوفر کی د وسری تقریرتب ضوفر نعماتی نے خطاب کر کے کہا کہ ۔ 2 میرے خیالات مُجھے اُبھارتے ہیں کہ جَواب دُوں اَور اَس سبب سے مُجھ میں بے چینی ہے۔ 3 مَیں نے ایسی ملامت سُنی ہے جو مُجھے شرم دِلاتی ہے۔ اَور میری عقل کی رُوح مُجھے جَواب دیتی ہے۔ 4 کیا تُو اِس بات کو نہیں جانتا کہ زمانے کے شرُوع سے یعنی جب سے اِنسان زمین پر بسایا گیا۔ 5 شریروں کی فتح زوال کے قریب ہوتی ہے۔ اَور بے دِین کی شادمانی ایک لمحے کی ہے۔ 6 اگرچہ وہ بُلند ہو کر آسمان تک پُہنچے۔ اَور اُس کا سر بادلوں سے ٹکرائے۔ 7 وہ اپنے فضلہ کی طرح ہمیشہ کے لئے تباہ ہو جائے گا۔ تو جِنہوں نے اُسے دیکھا تھا وہ کہیں گے۔ کہ وہ کہاں ہے؟ 8 وہ خواب کی طرح اُڑ جائے گا۔ اَور پایا نہ جائے گا۔ اَور رات کے خواب کی مانند ختم ہو جائے گا۔ 9 جس آنکھ نے اُس پر نِگاہ کہ وہ پھِر اُس پر نظر نہ کرے گی۔ اَور اُس کی جائے سکوُنت اُسے پھر نہ دیکھے گی۔ 10 اُس کے بیٹے مِسکینوں سے بھیک مانگیں گے۔ اَور اُسی کے ہاتھ اُس کی دولت واپس دیں گے۔ 11 اُس کی جوانی اُس کی ہَڈّیوں کو قوت سے بھر دے گی۔ اَور اُس کے ساتھ خاک میں سوئے گی۔ 12 اگرچہ شرارت اُس کے مُنہ میں میٹھی لگے اَور وہ اُسے اپنی زُبان کے نیچے چُھپائے۔ 13 اگرچہ وہ اُسے بچائے رکھّے اَور نہ چھوڑے بلکہ اپنے تالُو پر اُسے محفُوظ رکھّے۔ 14 تو بھی اُس کا کھانا اُس کی آنت میں بدل جائے گا۔ اَور اُس کے پیٹ میں افعی کا زہر بنے گا۔ 15 وہ دولت کو نِگل گیا ہے۔ مگر اُسے قَے کر دے گا۔ خُدا اُسے اُس کے پیٹ سے نِکالے گا۔ 16 وہ افعی کا زہر چُوسے گا اَور سانپوں کی زُبان اُسے مار دے گی۔ 17 وہ تیل کی نہروں اَور شہد اَور مکھن کے سیلاب کو نہ دیکھے گا۔ 18 وہ اپنی کمائی کو واپس کر دے گااَو ر کھا نہ سکے گا۔ بلکہ اُس سے نفع اُٹھائے بغیر واپس کر دے گا اور فائدہ نہ اٹھائے گا۔ 19 کیونکہ اُس نے مسکینوں کا حق مارا ہے اور انہیں ترک کر دیا ہے۔ اُس نے زبردستی اُن گھروں کو لے لِیا ہے۔ جِن کو اُس نے بنایا نہیں ۔ 20 چونکہ اُس نے اپنے اندر قناعت کو نہ جانا۔ وہ اپنے مقصد کو نہ پُہنچے گا۔ 21 اُس کے کھانے میں سے کوئی نہیں بچا۔ اِس لئے اُس کی خوشی پائیدار نہ ہو گی۔ 22 کمال کثرت میں تنگی اُسے پکڑ ے گی۔ اَور ہر ایک آفت کا ہاتھ اُس پر پڑے گا۔ 23 جب وہ پیٹ بھر نے کو ہو تو خُدا اُس پر اپنے قہر کی آگ نازل کرے گا۔ اَور جب وہ کھاتا ہو تو اُس پر برسائے گا۔ 24 اگر وہ لوہے کے ہتھیار کے سامنے سے بھاگ جائے۔ تو پِیتل کی کمان اُسے چھیدے گی۔ 25 تیِر اُس کی پِیٹھ سے باہر آتا ہے اَور اُس کی چمکدار نوک اُس کے جِگر سے نکلے گی۔ اَور دہشتیں اُس پر چھا جائیں گی۔ 26 اُس کے خزانوں میں تمام تارِیکی رکھّی گئی ہے۔ اَور اُسے وہ آگ کھا جائے گی۔ جس پر پھُونک نہیں ماری گئی۔ اَور جو کُچھ اُس کے خَیمے میں باقی ہوگا اُسے برباد کردے گی۔ 27 افلاک اُس کی بَدی کو ظاہر کریں گے۔ اَور زمین اُس کے خلاف اُٹھے گی۔ 28 اُس کے گھر کی ترقی جاتی رہے گی۔ اَور وہ خُدا کے غضب میں جاتا رہے گا۔ 29 خُدا کی طرف سے شریر اِنسان کا یہی حصّہ ہے۔ اَور خُدا کے حُکم سے یہی اُس کی میِرَاث ہے۔