باب

1 بِلؔدد کی دوسری تقریر تب بِلؔدد سوخی نے خطاب کر کے کہا کہ۔ 2 تُمہاری باتوں کی کب حد ہوگی؟ تُم غور کرو اَور بعد اُس کے ہم بولیں گے۔ 3 ہم کیوں جانوروں کی مانند شُمار کِئے جاتے ہیں۔ اَور کیوں تُمہاری نِگاہ میں ناپاک ہَیں۔ 4 اَور تُو جو اپنے غُصّے میں اپنی جان کو پھاڑتا ہے۔ کیا تیری خاطِر زمین بربادہو جائے گی۔ یا چٹان اپنی جگہ سے ہِلا دی جائے گی؟ 5 ہاں شریر کا نُور بُجھا دِیا جائے گا۔ اَور اُس کی آگ کا شُعلہ روشنی نہ دے گا۔ 6 اُس کے خیمے میں روشنی تارِیک ہو جائے گی۔ اَور اُس کا چراغ اُس پر بُجھا دِیا جائے گا۔ 7 اُس کی قُوّت کے قدم چھوٹے کئے جائیں گے۔ اَور اُسی کا منصُوبہ اُسے گِرا دے گا۔ 8 کیونکہ اُس کے پاؤں ہی اُسے جال کی طرف لے جائیں گے۔ اَور وہ پھندوں پر چلتا ہے۔ 9 جال اُس کی ایڑی کو پکڑلے گا۔ اَور پھندا اُسے مضبُوطی سے جکڑ لے گا۔ 10 رسی کا پھندااُس کے لئے زمین میں چُھپادیا گیا ہے۔ اَور پھندا اُس کے لئے رستے میں رکھّا گیا ہے۔ 11 دہشت چاروں طرف سے اُسے ڈرائیں گی۔ اَور بلائیں اُس کے در پر ہو کر اُسے بھگائیں گی۔ 12 اُس کا زور جاتا رہے گا اور آفت اُسے آ دبائے گی۔ 13 مرض جو اُس کے چیتھڑے اُڑا دے گی اور موت کا پہلوٹھا اُس کی چمڑی اُدھیڑ دے گا۔ 14 وہ اپنے خَیمے سے جس پر اُس کا بھروسا ہے۔ اُکھاڑا جائے گا اَور وہ دہشت کے بادشاہ کے آگے حاضِر کِیاجائے گا۔ 15 جو اُس کا نہیں ہے وہ اُس کے خَیمے میں بسے گا۔ اَور اُس کے مَسکِن پر گندھک برسائی جائے گی۔ 16 نیچے سے اُس کی جڑیں سُوکھائی جائیں گی اَور اُوپر سے اُس کی شاخیں مُرجھا جائیں گی۔ 17 اُس کا ذِکر زمین پر سے مِٹا دِیا جائے گا اَور کُوچوں میں اُس کا نام و نشان نہ رہے گا۔ 18 وہ روشنی سے اندھیرے میں دھکیل دِیا جائے گا۔ اَور دُنیا میں سے ختم کر دِیا جائے گا۔ 19 اُس کی قوم میں نہ اُس کی نسل اَور نہ اُس کی اولاد ہو گی۔ اَور اُس کے مکانوں میں کوئی باقی نہ رہے گا۔ 20 اہلِ مغرب اُس کا دِن دیکھ کر خوف کھا جائیں گے۔ اہلِ مشرق خوف زَدہ ہوں گے۔ 21 یقیناً ۔ شریر کے مَسکِن ایسے ہی ہیں۔ اَور جو خُدا کو نہیں جانتا اُس کی جگہ یہی ہے۔