باب

1 تقدیر انسانی سمجھ سے باہر ہے ہر کام کا ایک موقع اَورہر چیز کےلیے آسمان کے نیچے ایک وقت ہَے۔ 2 پیدائش کا ایک وقت ہے اَور موت کا یک وقت ہَے۔ درخت لگانے کا ایک وقت ہَے اور لگائے ہُوئے کے اُکھاڑنے کا ایک وقت ہَے۔ 3 مارڈالنے کا ایک وقت ہَے۔اَور اچھّا کرنے کا ایک وقت ہَے۔ڈھا دینے کا ایک وقت ہےاَور تعمیر کرنے کا ایک وقت ہے۔ 4 رونے کا ایک وقت ہَے اَور ہنسنے کا ایک وقت ہَے۔ غم کرنے کا ایک وقت ہَے اَور ناچنے کا ایک وقت ہَے۔ 5 پتھّروں کے پھینک دینے کا ایک وقت ہَے اَور پتھّروں کے جمع کرنے کا ایک وقت ہَے۔ بغل گیِری کا ایک وقت ہَےاَور بغل گیِری سے باز رہنے کا ایک وقت ہَے۔ 6 حاصل کرنے کا ایک وقت ہَے اَور ضائع کرنے کا ایک وقت ہَے ۔ رکھنے کا ایک وقت ہَے۔ پھینکنے کا ایک وقت ہَے۔ 7 پھاڑنے کا ایک وقت ہَے اَور سِینے کا ایک وقت ہَے۔ خاموش رہنے کا ایک وقت ہَے اَور بولنے کا ایک وقت ہَے۔ 8 مُحبّت کا ایک وقت ہَے اَور نفرت کا ایک وقت ہَے۔ جنگ کا ایک وقت ہَے اَور صُلح کا ایک وقت ہَے۔ 9 کام کرنے والے کو اُس کام سے جو کرتا ہَے کیا فائدہ ہَے؟ 10 مَیں نے دیکھا کہ خُدا نے بنی آدم کو یہ کام دِیا تاکہ اُسے مکمل کرے ۔ِ 11 اُس نے ہر ایک چیز کو اُس کے اپنے وقت کے لیے خُوب بنایا۔اَور اُس نے انسان کےدل میں ابَدیّت رکھّی۔ پھر بھی اِنسان اِبتدا سے اِنتہا تک(اُس کے آغاز سے اختتام تک ) خُدا کے اَعمال دریافت نہیں کرسکتا۔ 12 پس مَیں نے معلُوم کِیا۔ کہ اُس کے لیے کوئی اچھی چیز نہیں سِوائے اس کے کہ وہ خُوش رہے ۔ اَور اپنی زِندگی میں عیش کرے ۔ 13 بلکہ ہرایک کھائے اَور پیئے اَور اپنی محنت کے پھَل سے فائدہ اُٹھائے۔ یہ بھی خُدا کی طرف سے عطیّہ ہَے۔ 14 اَور مَیں نے جانا کہ جو کُچھ خُدا کرتا ہَے۔ وہ اَبد تک رہے گا۔ اُس پر زیادہ نہیں کِیا جاسکتا اَور اُس سے گھٹایا نہیں جاسکتا اور خُدا یُوں کرتا ہَے تاکہ اِنسان اُس کا احترام کرے۔ 15 جو کُچھ اَب ہَے وہ پہلے تھا ۔ اَور جو کُچھ ہوگا وہ اَب بھی ہَے ۔خُدا نے اِنسان کو بنایاتاکہ پوشیدہ چیزوں کی تلاش کرے ۔ 16 اِنسان کا انجام ۔ مَوت اَور مَیں نے سُورج کے نیچے یہ بھی دیکھا کہ عدالت کی جگہ میں ظُلم ہَے۔ اَور صداقت کی جگہ میں شرارت ہَے ۔ 17 تو مَیں نے اپنے دِل میں کہا کہ خُدا صادِق اَور شریر دونوں کا اِنصاف کرے گا کیونکہ اُس نے ہر کام اَور ہرچیز کے لیے ایک وقت مُقرّر کِیا۔ 18 اَور مَیں نے بنی آدم کے حال کی بابت اپنے دِل میں کہا کہ خُدا اُن کا اِمتحان کرے گا اَور وہ دیکھیں گے کہ دراصل ہم حیوانوں کی مانند ہیںَ۔ 19 کیونکہ جو کُچھ آدم زاد پر واقع ہوتا ہَے وہی حیوانوں پر واقع ہوتا ہَے اَور دونوں کے لیے ایک ہی حادِثہ ہَے جیسے یہ مَرتا ہَےویسے ہی وہ مَرتا ہَے۔ دونوں کا سانس ایک ہی ہَے۔ پس اِنسان کو حیوان پر کُچھ فضِیلت نہیں۔ کیا سب کُچھ صرف ایک سانس نہیں ہَے۔ 20 دونوں ایک ہی جگہ میں جاتے ہیں ۔دونوں مٹی سے بنائے گئے اور دونوں مٹی میں جاملتے ہیں ۔ 21 کِس نے دیکھا ہَے کہ آدم زاد کی رُوح اُوپر کو چڑھتی اُور حیوانوں کی رُوح زمین میں نیچے اُترتی ہَےَ؟ 22 سو میں نے دیکھا کہ اس سے کُچھ نہیں کہ اِنسان اپنے کاموں میں خُوش رہے۔ اِس لئے کہ یہی اُس کا حصّہ ہے کیونکہ کون اُسے پھِر لائے گا کہ جو کچُھ اِس کے بعد ہوگا اُسے جانے ۔