باب

1 عیش و عشرت کا نتیجہ مَیں نے اپنے دِل میں کہا "آ میں خوش دے کر تُمہاری آزمائش کرونگا " اس لئے خُوشی سے لطف اندوز ہوجا لیکن دیکھ یہ بھی صرف عارضی ہوا کا جھونکا ہَے۔ 2 مَیں نے ہنسی کی بابت کہا کہ اس میں دیوانگی ہِے اَور خُوشی کی بابت کہ یہ کِس کام کی ہَے۔ 3 مَیں نے اپنے دِل میں خیال کِیا کہ مَیں اپنے جسم کو مَے چکھاؤں۔ اَور اپنا دِل حِکمَت کی طرف لگاکر حماقت کا اِمتحان لُوں تاکہ دیکھُوں کہ بنی آدم کے لیے کیا اچھّا ہِے کہ وہ آسمان کے نیچے اپنی عُمر کے ایاّم میں کیا کِیا کرے ۔ 4 تب مَیں نے بڑے بڑے کام کئِے۔ مَیں نے اپنے لئے گھر بنائے اَور اپنے لئے تاکِستان لگائے۔ 5 مَیں نے اپنے لئے باغیچے اور باغ تیار کئے ۔اَوراُن میں ہر قسم کے میوہ دار درخت لگائےِ۔ 6 اَور مَیں نےاپنے لئے پانی کے تالاب بنائے تاکہ اُن سےبڑھنے والے درختوں کے ذخیرہ کو سینُچوں ۔ 7 اَور مَیں نےغُلام اور لونڈیاں مول لِیں اَور نوکر چاکر میرے گھر میں پیدا ہوئے۔اَور مَیں بُہت سے مویشی کا یعنی گائے بَیل اَور بھیڑ بکری کا مالِک ہُؤا۔ہاں اُن سب سے زیادہ جو مُجھ سے پہلے یرُوشلیِؔم میں ہوتے آئے ۔ 8 اَور مَیں نے بھی اپنے لیے چاندی اَور سونا اَور بادشاہوں اور ملکوں کے خزانے جمع کئے اور گانے والے اَوروالیاں لیں ۔اَور بنی آدم کے لئے خوشیاں اَور بُہت ساری حرمیں۔ 9 اَور جو مُجھ سے پہلے یُروشلیِؔم میں ہوتے آئے اُن سب سے زیادہ میری عظمت اَور دولت ہُوئی۔اَور میری حِکمَت بھی میرے ساتھ رہی۔ 10 اَور جو کُچھ میری آنکھوں نے چاہا مَیں نے یہ اُن سے باز نہ رکھّا۔اَور مَیں نے اپنے دِل کو کِسی طرح کی خُوشی سے نہ روکا بلکہ میرا دِل میری ساری محنِت سے شادمان ہُؤا۔ میری ساری محنِت میں سے یہی میرا حصّہ تھا ۔ 11 لیکن جب مَیں نے اپنے سب کاموں پر جو میرے ہاتھوں نے کئے تھے اَوراُس محنِت پر جو کام کرنے میں مَیں نے اُٹھائی تھی نظر کی۔تو مَیں نے دیکھا کہ سب باطِل اَورکا تَعاقُب تھی اَور سُورج کے نیچے کِسی چیز سے فائدہ نہیں ۔ِ 12 تب مَیں نے توجہّ کی ۔ کہ حِکمَت۔ دِیوانگی اَور حماقت پر نظر کرُوں۔جو اِنسان بادشاہ کے بعد آئے گا وہ کیا کرے گا ماسِوائے اِس کے جو ابھی کِیا گیا ۔ ِ 13 تو مَیں نے دیکھا ۔ کہ حِکمَت کو حماقت پر اِتنی فضِیلت ہَے جِتنی کہ روشنی کو تارِیکی پر فضِیلت ہَے۔ 14 دانِشمند کی آنکھیں اُس کے سر میں ہیں پر احمق اندھیرے میں چلتا ہَے۔ تاہم مَیں نے معلُوم کِیا کہ ایک ہی حادثہ اُن دونوں پرواقع ہوتا ہَے ۔ 15 تب میں نے اپنے دِل میں کہا کہ جو کُچھ احمق پر واقع ہوتا ہےمُجھ پر بھی وہی واقع ہوگا ۔تو میری یہ زیادہ حِکمَت کِس کام کی ہُوئی؟ سو مَیں نے اپنے دِل میں کہا کہ یہ بھی باطِل ہَے۔ 16 کیونکہ دانِشمند کا احمق سے کبھی زیادہ ذِکر نہ ہوگا۔ اِس لئے کہ آنے والے دِنوں میں اب کی کوئی بات یاد نہ رہے گی۔کیا دانِشمند احمق کی طرح نہیں مَرتا! 17 پِس مَیں زِندگی سےبیزار ہُؤا۔ کیونکہ سُورج کے نیچے کے تمام واقعات مُجھے بُرے معلُوم ہُوئے ۔اِس لیے کہ سب کُچھ باطِل اَور ہَوا کا تعاقُب ہَے۔ 18 اَور جو بھی کام مَیں نے سُورج کے نیچے محنِت سے کِیا تھا مَیں اُس سے بیزار ہُؤا کیونکہ ضُرور ہَے کہ مَیں اُسے اپنے بعد آنے والے شخص کے لے چھوڑوں ۔ 19 اَور کون جانتا ہَے کہ وہ دانِشمند ہوگا یا احمق ؟ پھر بھی وہ میرے اُس سب کام پر اختیار رکھّے گا۔جس میں مَیں نے محنِت اُٹھائی اَور سُورج کے نیچے اپنی حِکمَت صَرف کی ۔ یہ بھی باطِل ہَے۔ 20 تب مَیں پھرا اَور میرے دِل نے اُس تمام محنِت کو ترک کِیا جو مَیں نےسُورج کے نیچے کی تھی ۔ 21 کیونکہ ایک اِنسان ایسا ہَے جس کی محنِت۔ حِکمَت۔عِلم اَور ہُنر مندی سے ہَے۔ پر وہ اُسے دُوسرے ایسے آدمی کے حصّے کے لیے چھوڑ جائے گاجس نے محنِت نہیں کی۔ یہ بھی باطِل اَور بڑی قباحت ہَے۔ 22 تو اِنسان کو اپنی تمام محنِت اَور اپنے دل کی اُس بیزاری سے کیا فائدہ ہَے۔ جو اُس نے سُورج کے نیچے اُٹھائی۔ 23 کیونکہ اُس کے تمام ایّام غم میں ہیں اَور اُس کا کام مُصیبت ہے۔یہاں تک کہ رات کو بھی اُس کا دِل آرام نہیں پاتا ۔یہ بھی باطِل ہَے۔ 24 تو کیا انِسان کے لیے یہ بہتر نہیں کہ وہ کھائے اَور پیئے اَور اپنی محنِت کے پھُل سے اپنے جی کو خُوش کرے؟ مَیں نے دیکھا ہَے کہ درحقیقت یہ خُداوند کے ہاتھ سے ہَے۔ 25 اُس کے بغیر کون کھائےگا اَور کون عیش کرے گا؟ 26 کیونکہ خُدا اُس انِسان کو جو اُس کے سامنے نیک ہَے۔حِکمَت ۔عِلم اَور فرحت بخشتا ہَے پر خطا کار کو جمع کرنے اَور اَنبار لگانے کا کام دیتا ہَے۔ تاکہ وہ اسے اُس کے حوالے کرے جو خُدا کے نزدِیک مقبُول ہَے۔یہ بھی باطِل ہے اور ہوا کا تعاقب ہے ۔