زُبور شہر اَور ہَیکل کی بربادی پر نوحہ

[ مزمُور۔ از آسفؔ] 1 ۔اے خدا۔ غیر قومیں تیری میراث میں داخل ہو گئی ہیں۔ اُنہوں نے تیری مُقدّس ہَیکل کو ناپاک کر دِیا ہَے۔ اُنہوں نے یرُو شلِیؔم کوکھنڈر بنا دِیا ہَے۔ 2 ۔اُنہوں نے تیرے بندوں کی نعشوں کو آسمان کے پرندوں کی۔ اَور تیرے مُقدّسوں کے گوشت کو زمین کے درِندوں کی خُوراک بنا دِیا ہَے۔ 3 ۔اُنہوں نے اُن کا خُون یرُوشلیِؔم کے گرِد گو یا پانی بہا دِیا ہَے۔ اَور کوئی نہیں پایا گیا جو اُنہیں دفن کرے۔ 4 ۔ہم اپنے ہمسایوں کے نزدِیک ضربُ المِثل۔ اَور اپنے آس پاس کی دُنیا کے نزدِیک باعِثِ مذاق و تمسخُر بن گئے ہَیں۔ 5 ۔کب تک اَے خُداوند۔ کیا تُو ہمیشہ کے لئے ناراض رہے گا؟ کیا تیری غیرت آگ کی طرح بھڑکتی رہے گی؟ 6 ۔اپنا غضب اُن قوموں پر اُنڈیل دے جو تُجھے نہیں پہچانتیں۔ اَور اُن ممُالِک پر بھی جو تیرا نام نہیں لیتے۔ 7 ۔کیونکہ اُنہوں نے یَعقُوؔب کوکھا لِیا ہَے۔ اَور اُس کے مَسکِن کو اُجاڑ دِیا ہَے۔ 8 ۔ ہمارے باپ دادا کے گُناہ ہمارے خلاف یاد نہ کر۔ تیری رحمت جلد ہم تک پُہنچے۔ کیونکہ ہم تو بُہت ہی ذلِیل ہو گئے ہَیں۔ 9 ۔ اَے ہماری نجات کے خُدا۔ اپنے نام کے جلال کی خاطِر ہماری مددکر۔ اَور اپنے نام کی خاطِر ۔ ہمیں چُھڑا اَور ہمارے گُناہوں کو بخش دے۔ 10 ۔غیر قومیں کِس واسطے کہیں۔ کہ اُن کا خُدا کہاں ہَے؟ تیرے بندوں کے بہائے ہوئے خُون کا اِنتقام۔ ہماری آنکھوں کے سامنے غیر قوموں پر واضح ہو جائے۔ 11 ۔اسیروں کا کراہنا تیرے حضُور تک پُہنچے۔ اپنے بازُو کی قُوّت سے مرنے والوں کو بچا لے۔ 12 ۔اور ہمارے ہمسائے جو طعنہ زنی تُجھ پر کرتے رہے ہَیں۔ اَے خُداوند اُسے سات گُنا اُنہی کے دامن میں ڈال دے۔ 13 ۔پر ہم جو تیری اُمّت اَور تیری چراگاہ کی بھیڑیں ہَیں۔ ابد تک تیرا شُکر کرتے رہیں گے۔ ہم نسل در نسل تیری سِتائش بیان کرتے رہیں گے۔