زبُور مظلُوم قوم کا نَوحہ

[میر مغّنی کےلئے۔ یدُوتؔون کے طور پر۔ ازآسفؔ۔ مزمُور] 1 ۔میری آواز خُدا کے حضُور رہَے اور مَیں فریاد کرتا ہُوں۔ میری آواز خُدا ہی کے حضُور ہَے تاکہ وہ میری سُنے۔ 2 ۔مَیں اپنی مُصِیبت ہی کے دِن خُداوند کو ڈُھونڈتا ہُوں۔ رات کو میرا ہاتھ پھیلا رہتا ہَے اَور سُن نہیں ہوتا۔ 3 ۔میری جان کو تسکِین نامنظُور ہَے۔ جب مَیں خُدا کو یاد کرتا ہُوں تو آہ بھرتا ہُوں۔ جب مَیں غور کر تا ہُوں تو میری جان نڈھال ہے۔ (سلِاہ)۔ 4 ۔تُومیری آنکھوں کی پلکوں کو روک رکھتا ہَے۔ مَیں بے تاب ہُوں اَور بول نہیں سکتا۔ 5 ۔میں گُزشتہ ایّام پر غور کرتا ہُوں۔ میں پہلے زمانے کے برسوں کو یاد کرتا ہُوں۔ 6 ۔میں رات کو اپنے دِل ہی میں سوچتا ہُوں۔ مَیں فِکر کرتا ہُوں اَور میری رُوح جانچتی ہَے۔ 7 ۔کہ"کیا خُداوند ہمیشہ کے لئے ترک کردے گا؟ اور پھر کبھی مہربان نہ ہوگا؟" 8 ۔کیا اُس کی شفقت ہمیشہ کے لئے چلی گئی ہَے؟ اَور اُس کا وعدہ ہر پُشت کے لئے باطِل ہو گیا ہَے۔ 9 ۔کِیا خُدا رحم کرنا بھُول ہی گیا ہَے؟ کیا وہ غضب ناک ہو کراپنی رحمت کو روک رکھتا ہَے؟"(سلِاہ) 10 ۔اَور مَیں کہتا ہُوں کہ " یہ میری ہی کمزُوری کا باعِث ہَے۔ کہ حَق تعالیٰ کا دستِ راست بدل گیا ہَے۔" 11 ۔مَیں خُداوند کے کاموں کو یاد کرتا ہُوں۔ ہاں مَیں تیرے قدیم مُعجزات کو یاد کرتا ہُوں۔ 12 ۔مَیں تیرے کُل اَعمال پر غور کرتا ہُوں۔ میں تیرے کُل اَفعال پر سوچتا ہُوں۔ 13 ۔اَے خُدا تیری راہ مُقدّس ہَے۔ کون سا مُعبُود ہمارے خُد ا کی طرح عظیم ہَے۔ 14 ۔تُو ہی وہ خُدا ہَے جو عجیب کام کرتا ہَے۔ تُو نے اقوام میں اپنی قُدرت ظاہر کی ہَے۔ 15 ۔تُو نے ہی اپنے بازُو سے اپنی قوم کو۔ یعنی یَعقُوبؔ اَور یُوسؔف کی اولاد کو چھُڑایا ہے۔ (سلِاہ) 16 ۔اَے خُدا۔ سمُندروں نے تُجھے دیکھا۔ سُمندروں نے تُجھے دیکھا۔ وہ بے قرار ہوئے۔ گہراؤ بھی کانپ اُٹھے۔ 17 ۔بدلیوں نے پانی برسایا۔ بادِلوں سے آواز آئی۔ اَور تیرے تیِر ہر طرف چلے۔ 18 ۔تیری گرج کی آواز بگُولے میں تھی۔ برق نے جہان کو روشن کِیا۔ زمین لرزی اَور مُتزلزل ہوئی۔ 19 ۔تیری راہ سمُندر کے بیچ میں سے۔ اَور تیرا راستہ بڑے سمُندر میں سے جاتا ہَے۔ لیکن تیرے نقشِ قدم نا معلُوم ہُوئے۔ 20 ۔تُو نے مُوسؔیٰ اَور ہاروؔن کے وسیلے سے۔ گلّے کی مانند اپنی قوم کی رہنُمائی کی۔