زبُور نغمہ ء نُصرت

[ میر مغّنی کے لئے ۔ تاردار سازوں کے ساتھ] 1 مزمُور از آسفؔ ۔ گیت۔ ۔خُدا یہوُداہ میں معرُوف ہَے۔ اُس کا نام اِسرؔائیل میں مشہُور ہَے۔ 2 ۔سالم میں اُس کا خَیمہ ہَے۔ اَور صیون میں اُس کا مَسکِن ہَے۔ 3 ۔وہاں اُس نے کمان کی بجلیوں سپر و تیغ اَور سامانِ جنگ کو توڑ ڈالا۔ [سلِاہ] 4 ۔تُو اَے قادِر ۔جَلوہ گر ہو کر۔ اَزلی پہاڑوں سےآیا ہَے۔ 5 ۔مضبُوط دِل فرش ہوگئے۔ وہ اپنی نینِد میں سوگئے۔ اَور کِسی زبردست کا ہاتھ کام نہیں آیا۔ 6 ۔اَے یَعقُوبؔ کے خُدا۔ تیری جھڑکی کے سبب سے۔ رتھ اَور گھوڑے بے حِس وحرکت پڑے ہیں۔ 7 ۔تُو مُہِیب ہَے۔پس تیرے غضب کی شِدّت کی وجہ سے۔ کون تیرے سامنے کھڑا رہ سکے گا۔ 8 ۔تُو نے آسمان پر سے قَضا سُنائی۔ زمین ڈر گئی اَور خاموش ہو گئی۔ 9 ۔جب خُدا عدالت کرنے کو اُٹھا۔ تاکہ زمین کے سب پست حالوں کو بچا لے۔ (سلِاہ) 10 ۔کیونکہ اِدوؔم کا غضب تیرے سِتائش کرے گا۔ اَور توغضب کے بَقیہّ کمر بستہ ہو گا۔ 11 ۔خُداوند اپنے خُدا کے لئے مَنتّیں مانو اَور پُوری کرو۔ اُس کے گِرد وپیش کے سب لوگ مُہِیب کے لئے ہدیہ لائیں۔ 12 ۔جو اُمراء کی رُوح کو قبض کرتا ہَے۔ وہ زمین کے بادشاہوں کے لئے مُہِیب ہَے۔