زبُور قوموں کا عادِل مُنصِف

[ میر مغّنی کے لئے۔ "ہلاک نہ کر" مزمُور۔ از آسفؔ۔ 1 گیت] 2 2۔اَے خُداوند ہم تیرا شُکر کرتے ہَیں۔ ہم شُکر کرتے۔ اَور تیرے نام کی سِتائش کرتے ہَیں۔ ہم تیرے عجیب کام بیان کرتے ہَیں۔ 3 3۔جب میرا مُقرّرہ وقت آ جائے گا۔ تب مَیں صداقت سے اِنصاف کرُوں گا۔ 4 ۔اگرچہ زمین اپنے باشندوں سمیت ہِل گئی ہَے۔ تو بھی مَیں نے اُس کے ستوُنوں کو قائم رکھّا ہَے۔ (سلاہ) 5 ۔مَیں نے متکبّروں سے کہا کہ "تکبُّر نہ کرو۔ " اَور شریروں سے کہ "سِینگ بُلند نہ کرو۔" 6 ۔حَق تعالیٰ کے خلاف اپنا سِینگ بُلند نہ کرو۔ خُدا کے خلاف گردن کشی نہ کرو۔ 7 ۔کیونکہ اِنصاف نہ تو مشرق سے اَور نہ مغرب سے ۔ نہ بیابان سے اَور نہ کوہستان ہی سے آتا ہَے۔ 8 ۔پر خُدا ہی مُنصِف ہَے وہ کِسی کو پست اَور کِسی کو بُلند کرتا ہَے۔ 9 ۔کیونکہ خُداوند کے ہاتھ میں ایک ایسا جام ہَے جو مَے سے لبریز اَور آمیزش سے معمُور ہَے۔ اور وہ اُسی میں سے اُنڈیلتا ہَے۔ وہ اُسے تلچھٹ تک کھینچ لیں گے۔ زمین کے تمام شریر پئیں گے۔ 10 ۔پر میں تو ہمیشہ تک شادمانی کرتا رہُوں گا۔ مَیں یَعقُوبؔ کے خُدا کی مَدح سرائی کرُوں گا۔ 11۔مَیں تمام شریروں کے سِینگ کاٹ ڈالوں گا۔ لیکن صادِقوں کے سِینگ بُلند کِئے جائیں گے۔