زبُور ہَیکل کی تباہی کے لئے نَوحہ

مَشکِیل۔ از آسفؔ 1 ۔اَے خُدا تُو نےہمیشہ کے لئے کیوں ترک کر دِیا ہَے؟ تیری چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا غضب کیوں سُلک رہا ہَے؟ 2 ۔اپنی اُس جماعت کو یاد کر جِسے تُو نے قدیم سے قائم کِیا ہَے۔ اُس قبیلے کو جِسے تُو نے اپنی مِیرَاث ہونے کے لئے چھُڑایا ہَے۔ اُس کوہِ صیون کو جِسے تُو نے جائے سکوُنت بنایا ہَے۔ 3 ۔دائمی کھنڈروں کی طرف اپنے قدم بڑھا۔ دُشمن نے مَقدِس میں سب کُچھ تباہ کر چھوڑا ہَے۔ 4 ۔تیرے مُخالِف تیری جائے مجمع میں گرجتے رہے ہَیں۔ اُنہوں نے اپنے نِشانوں کو فتح کا نِشان بنایا ہَے۔ 5 ۔وہ اُن آدمیوں کی مانند ہَیں۔ جو گُنجان درختوں پر کُلہاڑا چلاتے ہَیں۔ 6 ۔اور پھِر اُس کے دروازوں کو ٹانکی اَور ہتھوڑی سے توڑ ڈالتے ہَیں۔ 7 ۔اُنہوں نے تیرے مَقدِس کو آگ سے جَلا دِیا ہَے۔ اَور زمین پر تیرے نام کے مَسکِن کو ناپاک کردِیا ہَے۔ 8 ۔اُنہوں نے اپنے دِل میں کہا کہ "ہم مِل کر اُنہیں فنا کردیں۔ اِس مُلک میں خُدا کی تمام سجَدہ گاہوں کو جَلا دو۔" 9 ۔ہمارے لئے کوئی کرشمہ نظر نہیں آتا۔اَور کوئی نبی نہیں ہوتا۔ اَور نہ ہم میں کوئی ایسا ہَے جو یہ جانے کہ کب تک۔ 10 ۔اَے خُدا دُشمن کب تک ملامت کرے گا؟ کیا مُخالِف ابداً تیرے نام کی اِہانت کرے گا؟ 11 ۔تُو اپنا ہاتھ کیوں روکتا ہَے۔ اَور اپنا دست ِ راست اپنی بغل میں کیوں چُھپائے رکھتا ہَے؟ 12 ۔خُدا تو قدیم سے میرا بادشاہ ہَے۔ جو زمین پر نجات کا کام کرتا ہَے۔ 13 ۔ تُو نے اپنی قُدرت سے سمُندر کو چِیر دِیا۔ تُو نے پانی میں اَژدہاؤں کے سر چکنا چُور کر دیئے۔ 14 ۔تُو نے لویاؔتان کے سر کُچل ڈالے۔ اَور اُسے بحری حُوتوں کی خُوراک بنا دِیا۔ 15 ۔تُو نے چشمے اَور سیلاب جاری کر دیئے۔ اَور لبریز دریاؤں کو خُشک کر ڈالا۔ 16 ۔دِن تیرا ہَے۔ اَور رات بھی تیری ہی ہَے۔ مہتاب اَور آفتاب کو تُو ہی نے بنایا ہَے۔ 17 ۔تُو نے زمین کی تمام حُدُود ٹھہرائی ہَیں۔ گرما اَور سرما تُو ہی نے بنائے ہَیں۔ 18 ۔یہ یاد رکھّ اَےخُداوند کہ دُشمن نے تُجھے ملامت کی ہَے۔ اَور ایک جاہِل قوم نے تیرے نام کی اِہانت کی ہَے۔ 19 ۔اپنی فاختہ کی جان کو جنگلی جانور کے حوالہ نہ کر۔ اپنے مَسِکینوں کی جان ہمیشہ کے لئے بھُول نہ جا۔ 20 ۔اپنے عہد و پیمان پر غور کر۔ کیونکہ زمین اَور میدان کے مقام ظُلم سے بھرے ہَیں۔ 21 ۔مظلُوم شرمِندہ ہو کر نہ لوٹے۔ غریب و مِسکِین تیرے نام کی تعریف کریں۔ 22 ۔اُٹھ اَے خُدا۔ تُو آپ ہی اپنی وکالت کر۔ یاد کر کہ جاہِل روزمَرّہ تُجھے ملامت کرتا ہَے۔ 23 ۔اپنے مُخالفوں کی آواز کو فراموش نہ کر۔ تُجھ سے باغیوں کا شور بُلند ہوتا رہتا ہَے۔