زبُور مسؔیح شہنشاہِ عالم

(از سلیمؔان) 1 ۔اَے خُدا۔ شاہ کو اپنا عدل۔ اَور شہزادے کو اپنا صِدق عطا فرما۔ 2 ۔ تو وہ صداقت سے تیری قوم پر۔ اَور عدل سے تیرے غریبوں پر حُکمران ہوگا۔ 3 ۔ پہاڑ قوم کے لیے سلامتی کا۔ اَور ٹیلے صداقت کا پھَل پیدا کرتے ہَیں۔ 4 ۔ وہ قوم کے غریبوں کے حقُوق محفُوظ رکھّے گا۔ وہ مِسکیِنوں کی اولاد کو بچائے گا۔ اَور ظالمِ کو چکنا چُور کر دے گا۔ 5 ۔ جب تک آفتاب و مہتاب ہَیں۔ وہ نسل در نسل قائم رہے گا۔ 6 ۔ وہ بارش کی طرح چراگاہ پر نازل ہو گا۔ جھڑیوں کی طرح جو زمین کی آبپاشی کرتی ہَیں۔ 7 ۔ اُس کے ایّام میں راستی شگفتہ ہوگی۔ اَور جب تک چاند قائم ہے اَمن کی فراوانی رہے گی۔ 8 ۔ اَور وہ سُمندر سے سُمندر تک۔ اَور دریا سے لے کر اِنتہا ئے زمین تک حُکومت کرے گا۔ 9 ۔ اُس کے دُشمن اُس کے آگے جھُکیں گے۔ اَور اُس کے مُخالِف خاک چاٹیں گے۔ 10 ۔ ترسیس کے اور جزائر کے بادشاہ نذریں گُزارنیں گے۔ سبا اَور سیبا کے بادشاہ ہدیئے لائیں گے۔ 11 ۔ اَور تمام بادشاہ اُسے سجدَہ کریں گے سب قومیں اُس کی خدمت گُزاری کریں گی۔ 12 ۔کیونکہ وہ مُحتاج کو جب وہ فریاد کرے۔ اَور غریب کو جس کا کوئی مددگار نہ ہو چھُڑائے گا۔ 13 ۔ وہ مِسکین و مُحتاج پر ترس کھائے گا۔ اَور مُحتاجوں کی جانیں بچائے گا۔ 14 ۔ وہ اُنہیں ظُلم اَور جبر سے خلاصی دے گا۔ اَور اُن کا خُون اُس کے نزدِیک بیش بہا ہوگا۔ 15 ۔ پس وہ زندہ رہے گا اَور سبا کا سونا اُسے دِیا جائے گا۔ اَور اُس کے لئے برابر دُعا کی جائے گی۔ وہ ہر وقت مُبارَک کہلائے گا۔ 16 ۔ زمین پر غلّے کی اِفراط ہوگی۔ اُس کی پیداوار پہاڑوں کی چوٹیوں پر لُبناؔن کی طرح لہلہائے گی۔ اَور جو شہروں میں بستے ہَیں وہ زمین کی گھاس کی طرح سر سبز ہوں گے۔ 17 ۔ اُس کا نام اَبد تک مُتبرک رہے گا۔ جب تک آفتاب ہَے اُس کا نام قائم رہے گا۔ اُسی میں زمین کے سب قبائل برکت پائیں گے۔ تمام قومیں اُسے مُبارَک کہیں گی۔ 18 ۔ خُداوند اِسرائیؔل کا خُدا مُبارَک ہو۔ فَقط وہی عجیب و غریب کام کرتا ہَے۔ 19 ۔ اَور اُس کا جلیل نام اَبد تک مُبارَک ہو۔ اَور ساری زمین اُس کے جلال سے معُمور ہو ۔آمین ثُم آمین۔ 20 ۔اِختتام مُنا جات ِ داؤد بِن یِسّؔی۔