زبُور سخت مُصیبت کے وقت نَوحہ

( میر مغّنی کے لئے۔ بطرز " شوشنیم" از داؤد) 1 ۔ اَے خُدا مُجھے بچا۔ کیونکہ پانی میرے گلے تک آپہُنچا ہَے۔ 2 ۔ مَیں گہری دَلدَل میں دھنس گیا ہُوں۔ اَور پاؤں رکھنے کی کوئی جگہ نہیں۔ مَیں پانی کی گہرائی میں آپڑا ہُوں۔ اَور سیلاب میرے اُوپر سے گُزرتے ہَیں۔ 3 ۔ مَیں چلاّتے چلاّتے تھک گیا ہُوں۔ میر گلا خُشک ہوگیا ہَے۔ خُدا کے اِنتظار مَیں۔ میری آنکھیں دُھند لاگئی ہَیں۔ 4 ۔ جو بے سبب مُجھ سے کینہ رکھتے ہَیں۔ و ہ میرے سر کے بالوں سے بھی زیادہ ہَیں۔ جو ناحَق میرے مُخالِف ہَیں۔ وہ میری ہَڈیوں سے زیادہ طاقتور ہَیں۔ کیا مُجھے وہ دینا پڑے گا جو مَیں نے لِیا ہی نہیں؟ 5 ۔ اَے خُدا تُو میری جہالت سے واقِف ہَے۔ اَور میرے گُناہ تُجھ سے پوشِیدہ نہیں۔ 6 ۔ اَے خُداوند ربُّ الا فواج۔ تیرے مُنتظِر میرے باعِث شرمِندہ نہ ہوں۔ اَے اِسرائیؔل کے خُدا۔ تیرے طالِب میرے سبب سے رُسوا نہ ہوں۔ 7 ۔ کیونکہ تیرے لئے مَیں نے ملامت اُٹھائی ہَے۔ اَور شرمندگی میرے مُنہ پر چھاگئی ہَے۔ 8 ۔ مَیں اپنے بھائیوں کے نزدیک بیگانہ۔ اَور اپنی ماں کے فرزندوں کے نزدِیک اجنبی بنا ہُوں۔ 9 ۔ کیونکہ تیرے گھر کی غیرت مُجھے کھاگئی ہَے۔ اَور تیرے طعنوں کے لعن طعن مُجھ پر آپڑے ہَیں 10 ۔ مَیں نے روزہ رکھّ کر اپنی جان کو پست کِیا۔ تو یہ بھی میرے لئے ملامت کا باعِث ہُؤا۔ 11 ۔ مَیں نے ٹاٹ کو اپنا لباس بنایا۔ تو ان کے نزدِیک ضربُ المِثل بنا۔ 12 ۔ پھاٹک میں بیٹھنے والے میرے خلاف ہر زہ گوئی کرتے ہَیں۔ اَور نشہ باز مُجھے اپنا گیت بنا لیتے ہَیں۔ 13 ۔ لیکن اَے خُداوند تُجھ سے میری دُعا ہَے۔ قبُولیّت کے وقت۔ اَے خُدا۔ تُو اپنی عظیم شفقت سے۔ اَور اپنی لگاتا مدد کے ذریعہ سے میری سُن۔ 14 ۔ دَلدَل سے مُجھے نِکال تاکہ مَیں ڈُوب نہ جاؤُں اُن سے جو مُجھ سے کینہ رکھتے ہَیں۔ اَور پانی کہ گہرائیوں میں سے مُجھے بچالے۔ 15 ۔ ایسا نہ ہوکہ ۔سیلاب مُجھے ڈبو دے۔ یا گہراؤ مُجھے نگل جائے۔ یا گڑھا اپنا مُنہ مُجھ پر بند کر لے۔ 16 ۔ اَے خُداوند۔ میری سُن ۔ کیونکہ تیری شفقت خُوب ہَے۔ اپنی مہر بانی کی اِفراط کے مُطابق میری طرف مُتوجہّ ہو۔ 17 ۔اَور اپنے بندے سے اپنا مُنہ نہ موڑ۔ جلد میری سُن کیونکہ مَیں مُصیبت میں مُبتلا ہُوں۔ 18 ۔ پاس آکر میری جان کو چھڑا لے۔ میرے دُشمنوں کے سبب سے مُجھے رِہائی دے۔ 19 ۔ تو میری رُسوائی اَور شرمندگی اَور خجالت سے واقِف ہَے۔ اَور جتنے مُجھے تنگ کرتے ہَیں۔ وہ سب تیرے سامنے ہَیں۔ 20 ۔ ملامت کی وجہ سے میرا دِل ٹوٹ گیا ہَے ۔مَیں اُداس ہُؤا ہُوں۔ مَیں مُنتظر رہا کہ کوئی ہمدردی کرے۔ پر کوئی نہ تھا۔ یا کہ کوئی مُجھے تسلّی دے۔ مگر کوئی نہ ملا۔ 21 ۔ اَور اُنہوں نے میری خُوراک میں اندر رائین ( کڑوا پھل) مِلایا۔ اَور جب مَیں پیاسا تھا تو مُجھے سرکا پلایا۔ 22 ۔ اُن کا دستر خوان اُن کے لئے پھندا۔ اَور اُن کے رفیقوں کے لئے جال بنے۔ 23 ۔ اُن کی آنکھیں تارِیک ہوں تاکہ دیکھ نہ سکیں۔ اُن کی کَمر یں ہمیشہ کانپتی رکھّ۔ 24 ۔ تُو اپنا غضب اُن پر اُنڈیل دے۔ اَور تیرے غُضّہ کی شِدّت اُن پر آپڑے ۔ 25 ۔ اُن کا مَسکِن اُجڑ جائے۔ اَور اُن کے خَیموں میں کوئی بسنے والا نہ رہے۔ 26 ۔کیونکہ اُنہوں نے اُسی کو ستایا جسےتُو نے مارا ہَے۔ اَور جسے تُو نے زخمی کِیا ہَے۔ اُنہوں نے اُسی کا دُکھ بڑھایا۔ 27 ۔ اُن کی تقصیر پر تقصیر بڑھا۔ اَور وہ تیرے پاس صِدّیق نہ کہلائیں۔ 28 ۔ وہ کِتاب حیات سے مِٹا دیئے جائیں۔ اَور صادِقوں کے ساتھ مُندرِج نہ ہوں۔ 29 ۔ پر مَیں مِسکیِن اَور غمگین ہُوں۔ اَے خُدا۔ تیری مدد میری حِفاظت کرے۔ 30 ۔ مَیں گیت گا کر خُدا کے نام کی توصیف (کرُوں گا) اَور شکُر گُزاری کے ساتھ اُس کی تمجید کرُوں گا۔ 31 ۔ اَور یہ بَیل کی ۔بلکہ سِینگ اَور کھُر والے بچھڑے کی نِسبت خُدا کو زیادہ پسندہ ہوگا۔ 32 ۔ دیکھو اَے غریبو ! اَور خُوشی کرو۔ اَور تُم جو خُدا کو طلب کرتے ہو۔ وہ تُمہارے دِل کو تازہ کرے۔ 33 ۔ کیونکہ خُداوند مسکینوں کی سُنتا ہَے۔ اَور اپنے اسیروں کی حقارت نہیں کرتا۔ 34 ۔ آسمان اَور زمین اُس کی ستائش کریں ۔ اور سمندر بھی اور جو کچھ اِس میں چلتا پھرتا ہے۔ 35 ۔کیونکہ خدا صیون کو بچائے گا۔ اَور یہُودؔاہ کے شہروں کو از سیر نَو تعمیر کرے گا۔ اَور وہ وَہیں بسیں گے اَور اُس کے مالک ہوں گے۔ 36 ۔ اَور اُس کے بندوں کی اولاد اُس کی وارِث ہوگی۔ اَوروہ جو اُس کے نام کو عزیز جانتے ہَیں اُس میں بستے رہیں گے۔