زبُور اِحسانات اِلہٰی کے لئے شکُر گزاری

( میر مغّنی کے لئے۔ زبور از داؤد ۔گیت) 1 ۔ اَے خُدا ۔صیون میں۔ ترانہ حمد تیرے لائق ہَے۔ اَور تیرے لئے مَنّت پُوری کی جائے۔ 2 ۔ اَے دُعائیں قبُول کرنے والے۔ ہر بشر تیرے پاس آتا ہَے۔ 3 ۔ شرارتوں کی وجہ سے۔ ہماری خطائیں ہم پر غالِب آتی ہَیں۔ تُو ہی اُنہیں مُعاف کرتا ہَے۔ 4 ۔ مُبارَک ہے وہ جِسے تُو چُن کر اپنے پاس لاتا ہَے۔ و ہ تیری بارگاہوں میں سُکونت پذیر ہَے۔ کا ش کہ ہم تیرے گھر کی اچھّی چیزوں۔ اَور تیری ہَیکل کی پاکیزگی سے سیر ہوں۔ 5 ۔ تُو صداقت کے ہَولناک کرشموں سے ہماری عرض قبُول کرتا ہَے۔ اَے ہمارے مُخلص خُدا۔ تُو جو زمین کے سب دُور دُور علاقوں کا۔ اَور بَعید سُمندروں کا بھروسا ہَے۔ 6 ۔ جو قُدرت سے کَمر بستہ ہوکر۔ اپنی قُوّت سے پہاڑوں کو قائم رکھتا ہَے۔ 7 ۔ جو سُمندر کے شور اَور اُس کے موجوں کے شور کو بلکہ قوموں کے شورکو تھما دیتا ہَے۔ 8 ۔ اَور تیرے کرشموں کے باعِث زمین کی حُدود کے باشِندے ڈرتے ہَیں۔ تُو انتہائے مشرق و مغرب کو خُوشی سے معُمور کرتا ہَے۔ 9 ۔ تُو نے زمین کی نگرانی اَور اُس کی آبیاری کی ہَے۔ تُو نے اُسے خُوب زرخیز کِیا ہے۔ خُدا کی نہریں پانی سے بھری ہَیں۔ تُو نے اُن کا غلّہ تیار کیا ہَے۔ تُو نے یُوں زمین کو تیار کِیا ہَے۔ 10 ۔ تُو نے اُس کی ریگھاریوں کو سیراب کِیا ہَے۔ اُس کے ڈھیلوں کو برابر کِیا ہَے۔ اُسے بو چھاڑوں سے نرم کِیا ہَے۔ اُس کی پیداوار میں برکت بخشی ہَے۔ 11 ۔ تُو نے سال کو اپنے لُطف کا تاج پہنا یا ہَے۔ اَور تیری راہوں سے روغن ٹپکتا ہَے۔ 12 ۔ وہ بیابان کی چراگاہوں سے ٹپکتا ہَے۔ اَور ٹیلے شادمانی سے کَمر باندھتے ہَیں۔ 13 ۔ چراگاہیں گلّوں سے مُلبّس ہِیں۔ اَور وادیاں غلّے سے آراستہ ہَیں۔ وہ خُوشی کے مارے للکارتی اَور گیت گاتی ہَیں۔