زبُور بے اِنصاف مُنصف کی تنبیہہ

1 ( میر مغّنی کے لیے۔ " ہلاک نہ کر ۔" از داؤد۔ مِکتام) ۔ اَے حاکمِو۔ کیا تُم در حقیقت اِنصاف کرتے ہو۔ اَے بنی نَوع اِنسان۔ کیا تُم دُرست عدل کرتے ہو؟ 2 ۔ بلکہ تُم دِل ہی دِل میں شرارتیں کرتے ہو۔ زمین پر تُمہارے ہاتھ بے اِنصافی بانٹتے ہَیں۔ 3 ۔ماں کے بطن ہی سے شریر کج رفتار ہوتے آئے ہَیں۔ رحِم ہی سے جھُوٹ بولنے والے گُمراہ ہوتے آئے ہَیں۔ 4 ۔ اُن کا زہر سانپ کا زہر ہَے۔ اُس بہَرے اَفعی کے زہر کی طرح جو کان بند رکھتا ہَے۔ 5 ۔تاکہ سپیروں کی آواز۔ بلکہ ماہر افسُوں گر کا افسُوں بھی نہ سُنے۔ 6 ۔ اَے خُدا تُو اُن کے دانت اُن کے مُنہ میں تو ڑ ڈال۔ اَے خُداوند۔ شیر ببروں کی ڈاڑھیں رِیزہ رِیزہ کر۔ 7 ۔ وہ بہتے پانی کی طرح غائب ہو جائیں۔ جب وہ اپنے تیر چلائیں ۔تو یہ گویا کُند پیکان ہوں۔ 8 ۔وہ پگھلنے والے گھُونگے کی طرح گُھل جائیں۔ بلکہ عورت کے اِسقاط کی طرح جس نے سُورج نہیں دیکھا۔ 9 ۔اِس سے پہلے کہ تمہاری ہانڈیوں کو کانٹوں کی آنچ لگے۔ جب کہ وہ ہرے ہی ہوں تو اُنہیں بگولا اُڑالے جائے۔ 10 ۔ صادِق اِنتقام دیکھ کر خُوش ہوگا۔ وہ اپنے پاؤں شریر کے خُون میں دھوئے گا۔ 11 ۔ تب لوگ کہیں گے کہ بے شک صادِق کے لئے اَجر ہَے۔ یقیناََ خُدا ہے اَور وہ زمین پر اِنصاف کرتا ہَے۔