زبُور بے وفا رفیق

( میر مغّنی کے لئے۔ تار دار سازوں کے ساتھ۔ مَشکِیل ۔از داؤد) 1 ۔ اَے خُدا ۔ میری دُعا پر کان لگا۔ اَور میری مِنّت سے مُنہ نہ موڑ۔ 2 ۔ میری طرف متُوجہ ّ اَور میری سُن۔ مَیں اپنے غم کی وجہ سے بے قرار پھِرتا ہُوں۔ 3 ۔اَور دُشمن کی آواز سے وجہ سے۔ اَور شریر کے شور کے باعِث پریشان ہُوں۔ کیونکہ وہ مُجھ پر بَدی لاتے ہَیں۔ اَور قہر میں مُجھے ستاتے ہَیں۔ 4 ۔ میرا دِل مُجھ میں بے تاب ہوتا ہَے۔ اَور مَوت کی دہشت مُجھ پر آپڑی ہَے۔ 5 ۔خوف اَور لرزہ مُجھ پر طاری ہَے۔ اَور ہَیبت مُجھ پر چھا گئی ہَے۔ 6 ۔ اَور مَیں کہتا ہُوں۔ کاش کہ فاختہ کے سے میرے پَر ہوتے۔ تو مَیں اُڑ جاتا اَور آرام پاتا۔ 7 ۔ یقیناََ مَیں دُور نکل جاتا۔ اَور بیابان میں بسیرا کرتا ۔( سِلاہ) 8 ۔ تُند ہو اَور طُوفان سے۔ مَیں جلد جائے پناہ ڈُھونڈ لیتا۔ 9 ۔ اِختلاف ڈال۔ اَے خُداوند ۔ اُن کی زُبانوں میں تفرقہ ڈال۔ کیونکہ مَیں شہر میں ظلُم و فساد دیکھتا ہُوں۔ 10 ۔ وہ دِن رات اُس کی دِیواروں پر گشت لگاتے ہَیں۔ شَر و زِیاں اُس کے درمیان ہَے۔ 11 ۔ ( شرارت اُس کے درمیان ہَے۔) جبر اَور فریب اُس کے کُوچوں سے دُور نہیں ہوتے۔ 12 ۔ اگر کوئی دُشمن مُجھے ملامت کرتا۔ تو مَیں اُسے ضُرور بر داشت کر لیتا ۔ اگر کوئی جو مُجھ سے نفرت کرتا میرے خلاف تکبُّر کرتا ۔ تو مَیں اُس چھُپ جاتا۔ 13 ۔ مگر وہ تُو ہی تھا۔ میرا ہمدم۔ میر ا رفیق ۔اَور میرا دِلی دوست ! 14 ۔ جس کی ہم نشینی مُجھے دِل پسند تھی۔ ہم خُدا کے گھر میں مجمع جشن کے ساتھ چلتے تھے۔ 15 ۔مَوت اُن پر ناگہاں آپڑے ۔ وہ زِندہ ہی پاتال میں اُتر جائیں۔ کیونکہ شرارت اُن کے مَساکِن میں بلکہ اُن کے اندر ہی ہَے۔ 16 ۔ پر مَیں تو خُدا کو پُکارُوں گا۔ اَور خُداوند مُجھے نجات دے گا۔ 17 ۔ مَیں شام اَور صُبح اَور دوپہر کو رنج کرُوں گا اَور آہیں بھرُوں گا۔ اَور وہ میری آواز سُن لے گا۔ وہ اُن سے جو میرے خلاف جنگ کرتے ہَیں۔ 18 ۔ میری جان کو سلامت چھُڑائے گا۔ کیونکہ میرے مُخالف بُہت ہَیں۔ 19 ۔ خُدا سُنے گا ۔اَور اُنہیں ذلِیل کر دے گا۔ وہ جو قدیم سے تخت نشین ہَے۔ کیونکہ وہ نہیں سُدھر تے اَور نہ وہ خُدا سے ڈرتے ہَیں۔ 20 ۔ ہر ایک اپنے ہم نِشینوں پر ہاتھ بڑھاتا ۔ اَور اپنے عہد و پیمان کو توڑتا ہَے۔ 21 ۔ اُس کا مُنہ مکھن سے زیادہ ملائم ہَے۔ پر اُس کے دِل میں جنگ ہَے۔ اُس کی باتیں تیل سے بھی نرم ہَیں۔ پر ننگی تلواریں ہَیں۔ 22 ۔ اپنی فِکر خُداوند پر چھوڑ دے۔ اَور وہ تیری حِفاظت کرے گا۔ تو وہ صادِق کو کبھی جُنبش کھانے نہ دے گا۔ 23 ۔ اَور تُو اَے خُدا ۔تُو اُنہیں۔ ہلاکت کے گڑھے میں اُتارے گا۔ خُون ریز اَور دغا باز مَرد آدمی عُمر تک نہ پُہنچیں گے۔ پر اَے خُداوند مَیں۔ تُجھ ہی پر بھروسہ رکھتا ہُوں۔