زبُور المسیح بادشاہ کے لیے سوہاگ

1 ۔( میر مغّنی کے لئے۔ بطرز " سوسن " از بنی قورؔح) مشکیل ۔ عشقیہ غزل 2 ۔ میرا دِل ایک نفیس مضمون سے لبریز ہَے۔ مَیں بادشاہ کےلئے اپنی غزل سُناتا ہُوں۔ میری زبان ماہر کاتِب کا قلم ہَے۔ 3 ۔ تو بنی آدم میں سب سے حسین ہَے۔ تیرے لبوں میں لطافت اُنڈیلی ہُوئی ہَے۔ اِس لیے خُدا نے ہمیشہ کے لئے تُجھے مُبارَک ٹھہرایا ہَے۔ 4 ۔ اَے جلیل اُلقدر۔ تُو اپنی تلوار کو ۔ یعنی اپنے جلال و جمال کو اپنی ران سے باندھ۔ 5 ۔ حقیقت اَور صداقت کی خاطِر اقبال مندی سے سوار ہو۔ اَور تیرا دہنا ہاتھ تُجھے عجیب کام دِکھائے۔ 6 ۔ تیرے تیر تیز ہَیں۔ قومیں تیرے ماتحت ہوتی ہَیں۔ بادشاہ کے دُشمن ہِمّت ہارتے ہَیں۔ 7 ۔اَ ے خُدا۔ تیرا تخت اَبدُ الا باد تک قائم ہَے۔ تیری سلطنَت کا عصار راستی کا عصا ہَے۔ 8 ۔ تُوصداقت سے مُحبّت اَور شرارت سے نفرت رکھتا ہَے۔ اِس لئے خُدا تیرے خُدا نے شادمانی کے تیل سے تُجھے تیرے ہمد ستوں کی نِسبت زیادہ مَسح کِیا۔ 9 ۔ تیرے لباس مُر اَور عُود اَورتج سےخُوشبُو دار ہَیں۔ ہاتھی دانت کے ایوانوں سے تار دار سازوں کی آواز تُجھے خُوشی دِلاتی ہَے۔ 10 ۔ شاہوں کی بیٹیاں تیرا استِقبال کرتی ہَیں۔ مَلکہ تیرے دہنے ہاتھ اوفؔیر کے سونے سے آراستہ کھڑی ہَے۔ 11 ۔ اَے بیٹی سُن ۔غور کرکے کان لگا۔ اپنی قوم اَور اپنے باپ کا گھر بھُول جا۔ 12 ۔ اَور بادشاہ تیرے حُسن کا مُشتاق ہوگا۔ وہی تیرا خُداوند ہَے ۔تُو اُس کو سجدہ کر۔ 13 ۔ اَور صُور کی بیٹی ہدیہ لےکر آتی ہے ۔ قوم کے دولتمند تیرے کرم خواہاں ہَیں۔ 14 ۔ شہزادی سر تا پا حُس اَفروز داخِل ہوتی ہَے۔ اُس کا لباس زَر بفت کا ہَے۔ 15 ۔ وہ بیل بوٹے دار لباس میں بادشاہ کے حضُور لائی جاتی ہَے۔ اُس کے پیچھے اُس کی کنواری خواصیں تیرے سامنے حاضر کی جاتی ہَیں۔ 16 ۔ وہ خُوشی اَور شادمانی سے پُہنچائی جاتی ہَیں۔ وہ شاہی محّل میں داخل ہوتی ہَیں۔ 17 ۔ تیرے بیٹے تیرے باپ دادا کے جانشین ہوں گے۔ تُو اُنہیں تمام رُوئے زمین پر سردار مُقرّر کرے گا۔ 18۔ مَیں تیرے نام کی یاد پُشت در پشت قائم رکھُّوں گا۔ اِس لئے اُمّتیں اَبدالا باد تک تیری تعریف کریں گی۔